اب کون سے کروڑوں کے فیلٹ گرانے کا حکم مل گیا؟ جانیے نسلہ ٹاور کے بعد کس مشہور ٹاور کے رہائشیوں کے ساتھ دھوکہ ہو گیا؟

image

کراچی شہر ماضی میں ایک بہترین شہر تصور کیا جاتا تھا، لیکن پھر سیاسی اثر رسوخ نے اس شہر کا نقشہ ہی بدل کر رکھ دیا۔ ایمپریس مارکیٹ کی مثال ہمارے سامنے ہے جو کہ انکروچمنٹ کے باعث اپنی پہچان کھو رہی تھی۔ ہماری ویب ڈاٹ کام ایک ایسی ہی خبر لے کر آئی ہے جس میں آپ کو بتائیں گے کہ نسلہ ٹاور کے بعد تیجوری ٹاور نامی یہ رہائشی اور کمرشل پراجیکٹس کس طرح عوام کو بے وقوف بنا رہا تھا۔

2020 میں میڈیا کی نظروں میں ایک کیس گزرا تھا جو کہ تیجوری ٹاور کے نام سے جاناجاتا ہے۔ تیجوری ٹاور حسن اسکوائیر کے نزدیک گلشن اقبال 13 ڈی کے صحبا اختر روڈ پر واقع ہے۔ اگرچہ اس عمارت کا نام تیجوری ٹاور ہے مگر اسے تیجوری ہائٹس کے نام سے بھی جانا جاتا ہے۔ مگر تیجوری ہائٹس کا نام اس عمارت کا قانونی نام نہیں ہے۔ یہ پراجیکٹ اس لیے متنازع بن چکا ہے کیونکہ جس زمین پر یہ عمارت بنی ہے اس زمین پر پاکستان ریلوے اور فیڈریل بورڈ آف ریونیو (ایف بی آر) کی جانب سے غیر قانونی قبضہ کا الزام عائد کیا گیا اور دونوں ادارے بھی زمین کو ادارے کی پراپرٹی کا دعویٰ کر رہے ہیں۔
پاکستان ریلوے کی جانب سے کہا گیا ہے کہ یہ زمین پاکستان ریلوے کی سروے نمبر 190 ڈیہ گجرو میں آتی ہے، جو کہ ادارے کی ملکیت ہے۔ جبکہ کراچی ٹاؤن بلڈرز اور ڈیلیوپرز کی جانب سے کہا گیا ہے کہ تیجوری ٹاور کی زمین قانونی ہے جو کہ سروے نمبر 653 میں آتی ہے۔ پاکستان ریلوے کی جانب سے ریلوے پولیس اسٹیشن میں ایف آئی آر درج کرائی گئی ہے، جس میں پاکستان ریلوے کی جانب سے موقف اپنایا گیا ہے کہ کامران ٹیسوری نے تیجوری ہائٹس کے نام سے پاکستان ریلوے کی زمین پر انکروچمنٹ کی ہے۔ یہ انکروچمنٹ 2،783 اسکوائر یارڈز پر محیط ہے۔
جبکہ کامران ٹیسوری کی جانب سے کہا گیا ہے کہ پراجیکٹ 2800 اسکوائر یارڈز پر پھیلا ہوا ہے، یہ زمین ہم نے فیڈرل بورڈ آف ریونیو سے خریدی ہے۔ پراجیکٹ کے ساتھ موجود سروے نمبر 190 کا پلاٹ پاکستان ریلوے کی ملکیت ہے۔ جبکہ کامران ٹیسوری کی جانب سے الزام عائد کیا گیا تھا کہ پاکستان ریلوے پولیس کے ذریعے رہائشیوں کو دھمکا رہی ہے۔ یہ پراجیکٹ 2019 میں منظر عام پر آیا تھا لیکن متنازع ہونے کی وجہ سے عدالت میں زیر سماعت ہے۔

تیسرا بیانیہ:

سروے سپرٹنڈنٹ کی جانب سے سندھ حکومت کے مختیار کار کی جانب سے سروے کیا گیا اور سندھ ہائی کورٹ میں دیے گئے خط میں بتایا کہ 4 نومبر کو سروے نمبر 188، 189، 190 اور 653 کی انسپیکشن کی گئی۔ اس انسپیکشن میں گلشن اقبال کے مختیار کار، سپروائزنگ تاپیدار اور پاکستان ریلوے کا نمائدہ موجود تھا۔
جبکہ انہوں نے اس بات کی تصدیق کی کہ انسپیکشن پلان بالکل صحیح جگہ پر ہیں۔ سندھ بلڈنگ کنٹرول اتھارٹی کی جانب سے عمارت کو این او سی 2016 میں دیا گیا تھا، این او سی عمارت کا نام تیجوری ٹاور تھا نا کہ تیجوری ہائٹس۔ مگر کراچی بلڈرز کی جانب سے اشتہار میں تیجوری ہائٹس کا نام استعمال کیا گیا یعنی سندھ بلڈنگ کنٹرول اتھارٹی میں بطور تیجوری ٹاور کے رجسٹرڈ کروایا اور اشتہار میں تیجوری ہائٹس۔ تاکہ متنازع زمین پر بنائے گئے پراجیکٹ کا نام نہ ہو۔
اتھارٹی کی جانب سے کراچی ٹاؤں بلڈرز کی اس غلطی پر نوٹس بھی جاری کیا گیا تھا جس پر بلڈرز نے غلطی تسلیم کرتے ہوئے اس بات کا یقین دلایا تھا کہ آئندہ سے ایسی غلطی نہیں ہوگی۔

تیجوری ٹاور:

تیجوری ٹاور کے فلیٹس کی قیمت 2 کروڑ تک کی ہے، جبکہ اس پراجیکٹ میں رہائشی اور کمرشل استعمال کی جگہ مختص کی گئ ہے۔ 182 لگژری اپارٹمنٹس پر بنے اس پراجیکٹ میں 52 اپارٹمنٹس 5 کمروں کے ہیں جن کی قیمت 2 کروڑ تک ہے۔ جبکہ 130 اپارٹمنٹس 4 کمروں والے ہیں۔ جن کی قیمت 1 کروڑ سے زائد کی ہے۔ نسلہ ٹاور کے مکین جس طرح اپنے حق کے لیے مارے مارے پھر رہے ہیں بالکل اسی طرح تیجوی ٹاور کے مکین بھی اپنی رقم کے لیے آفس کا چکر لگا رہے ہیں۔

حیرت انگیز انکشاف:

صحافی شاہد حسین کی جانب سے اس پورے موضوع پر رپورٹنگ کی گئی، اس رپورٹنگ میں شاہد حسین نے بتایا کہ پاکستان ریلوے کی جانب سے ایف آئی آر درج کی گئی، معاملہ عدالت میں گیا، اور عدالت میں کامران ٹیسوری اور ان کے سسر نعیم الدین جو کہ کراچی ٹاؤن بلڈرز اور ڈیویلپرز کے مالک ہیں، انہوں نے کیس لڑنے کے لیے رضا ربانی اور ان کی ٹیم سمیت کئی اہم وکلاء سے رجوع کیا۔
اس کیس کی سماعت رواں ماہ جاری ہے جبکہ دونوں فریقین کی وکلاء کی جانب سے دلائل دیے گئے۔ کراچی ٹاؤن بلڈرز کے وکلاء کے دلائل کے مطابق انہوں نے یہ پلاٹ شائستہ قریشی سے 2015 میں خریدا تھا۔ لیکن دستاویزات کے مطابق سروے 190 نمبر پر موجود یہ پلاٹ شائستہ قریشی یا بلڈرز کی جانب سے 2011 میں خریدا گیا۔ لیکن نعیم الدین صاحب نے جس سروے کا نمبر کا ٹیکس دیا وہ سروے نمبر 188 تھا۔ جبکہ ان کا موقف ہے کہ حکومت میں متبادل کے طور پر یہ جگہ ہمیں دی تھی۔ ان کا کہنا تھا کہ اکثر بلڈرز یہی کرتے ہیں، اونے پونے داموں زمین خرید کر سروے نمبر میں تبدیلی کرا دیتے ہیں۔ تیجوری ٹاور کے وکلاء عدالت کومطمئن کرنے میں ناکام رہے ہیں جبکہ عدالت نے عمارت کو توڑنے کا حکم دیا ہے۔


Meta Urdu News: This news section is a part of the largest Urdu News aggregator that provides access to over 15 leading sources of Urdu News and search facility of archived news since 2008.

Follow US