پاکستان میں ٹی وی ہوسٹ یا اینکر پرسن ہمیشہ ہی سے عوام کی توجہ حاصل کرتے رہتے ہیں، چاہے کھرا انداز ہو یا پھر سنسنی خیز خبر۔ اینکر اپنے آپ کو عوام میں مقبول رکھنے کا ہنر جانتے ہیں۔ لیکن کچھ اینکرز ایسے بھی ہیں جو کہ اپنے منفرد انداز کی بدولت جانے جاتے ہیں۔
ہماری ویب کی اس خبر میں آپ کو حامد میر سے متعلق بتائیں گے کہ اب وہ کیا کر رہے ہیں، اور ان کی اہلیہ کیا کہتی تھیں۔
حامد میر کے دن کی شروعات صبح 7 بجے ہوتی ہے جبکہ وہ اخبار کو اہمیت دیتے ہیں۔
حامد میر جیو نیوز پر کیپیٹل ٹاک کے نام سے پروگرام کیا کرتے تھے، لیکن مئی میں ایک متنازع تقریر کی بنا پر جیو انتظامیہ نے انہیں کچھ ماہ کے لیے چھٹیوں پر بھیج دیا تھا، جس کی وجہ سے اب پروگرام منیب فاروق ہوسٹ کر رہے ہیں۔
حامد میر کو اس تقریر کے بعد کافی مشکلات کا سامن کرنا پڑا تھا، کیونکہ اس تقریر میں کچھ ایسی باتیں کی گئی تھیں جس سے ان کی جان کو بھی خطرات لاحق ہو گئے تھے، یہی وجہ تھی کہ ان کی اہلیہ حامد کے لیے پریشان تھیں۔ وہ اب بھی شوہر کے لیے پریشان رہتی ہیں۔
حامد میر اس سے پہلے بھی کئی مرتبہ ایسے خطرات سے بچے ہیں جو کہ ان کی جان کے لیے خطرہ بن سکتے تھے۔ جیسے کہ پیپلز پارٹی کے دور میں اسلام آباد میں حامد میر کی گاڑی کے نیچے نا معملوم افراد کی جانب سے بم نصب کیا گیا تھا، حامد کی اہلیہ کافی پریشان ہو گئی تھیں۔ ان کے گھر خیریت کے لیے آئے مہمانوں کا تانتا بندھ گیا تھا۔
جبکہ کراچی میں ائیرپورٹ روڈ پر حامد میر پر ٹارگٹ کلرز کی جانب سے حملہ کیا گیا تھا، جس کے نتیجے میں حامد میر کو 9 گولیاں لگی تھیں۔ لیکن بروقت علاج سے حامد میر صحتیاب ہو گئے تھے۔ جب ان کی اہلیہ کو اس بارے میں اطلاع ملی تو وہ پریشان ہو گئی تھیں، حامد میر کو 9 گولیاں لگی تھیں، اور حامد بتاتے ہیں کہ جب میں آغا خان اسپتال میں تھا تو ایک اینکر آئے اور کہہ رہے تھے کہ اب آپ کبھی اپنے پیروں پر چل نہیں سکتے ہیں اس آپ صحافت چھوڑ دیں، جس پر مجھے بہت مایوسی ہوتی تھی۔
حامد میر کی اہلیہ نشید حامد بھی نیوز ریڈر رہ چکی ہیں انہیں اندازہ نہیں تھا کہ حامد میر اور ان کی راہیں ایک ساتھ ہو جائیں گی۔ نشید کہتی ہیں کہ حامد کو اپنے پیشے سے سب سے زیادہ محبت ہے، وہ اپنے پیشے کے آگے کسی چیز کو نہیں دیکھتے ہیں۔ اسی لیے میں نے حامد کو نہیں روکا اور گھر کو اور بچوں کو خود سنبھالا۔
نشید کا مزید کہنا تھا کہ حامد کے سخت بیانیے کی وجہ سے ہمیں ملک سے جلا وطن بھی ہونا پڑا تھا، ہم نے قربانیاں بھی دی ہیں۔ جبکہ وہ کہتی ہیں کہ حامد چھوٹی چھوٹی باتوں پر لڑ جاتے ہیں۔
اس وقت بھی حامد میر جنگ گروپ ہی سے وابسطہ ہیں، ان کے کالم آج بھی جنگ میں چھپتے ہیں مگر وہ جیو کی اسکرین پر نظر نہیں آ رہے ہیں۔ عین ممکن ہے آنے والے مہینوں میں آپ انہیں جیو کی اسکرین پر ایک بار پھر دیکھیں۔