سردیوں میں اسموگ زیادہ کیوں بنتی ہے؟ جانیں چند آسان طریقے جنھیں استعمال کرکے آپ بھی اسموگ کے خطرات سے خود کو بچا سکتے ہیں

image

ایک جانب دنیا بھر کے اہم حکمران اور ماہرین سر جوڑ کر بیٹھے ہیں کہ کس طرح ماحولیاتی مسائل سے بروقت نمٹ سکیں۔ دوسری جانب غیر ملکی ماحولیاتی ادارے نے لاہور کو دنیا کا بدترین آلودہ شہر قرار دے دیا ہے۔ جبکہ دوسرے نمبر پر بھارت کا شہر نئی دہلی اور تیسے نمبر پر ممبئی کو کو آلودہ ترین شہر بتایا گیا۔

لاہور دنیا کا سب سے آلودہ ترین شہر قرار

ماہرین کے مطابق لاہور میں فضائی آلودگی کی شرح 306 تک پہنچ گئی ہے جب کہ لاہور کے پرانے اور اندرونی شہروں میں فضائی آلودگی کی شرح397 تک ہے جو ورلڈ ہیلتھ آرگنائزیشن کے طے کردہ معیارات سے کئی گنا زیادہ ہے۔

لاہور میں ناقص فضا کی بڑی وجہ جہاں آلودگی، کچرے کا ڈھیر اور ٹریفک کا دھواں ہے وہیں اس کی ایک بڑی وجہ اسموگ بھی ہے۔ ڈاکٹر ذوالفقار میر کے مطابق ہر سال پاکستان میں فضائی آلودگی کی وجہ سے 1 لاکھ 35 ہزار افراد موت کے منہ میں چلے جاتے ہیں۔ اس آرٹیکل میں آپ کو بتایا جائے گا کہ اسموگ کیا ہے اور یہ سردیوں میں زیادہ کیوں ہوجاتی ہے؟ اور کن طریقوں سے اس کے مضر اثرات سے بچا جاسکتا ہے؟

اسموگ کیا ہے؟

اسموگ دراصل انگریزی کے دو الفاظ smoke اور fog سے ملک کر بنا ہے۔ اسموگ سے مراد ایسی دھند ہے جس میں دھواں اور آلودگی شامل ہو۔ اسموگ سرمئی اور زردی مائل رنگ کی دھند ہوتی ہے جس میں مختلف گیسیں، آبی بخارات، دھول مٹی شامل ہوتے ہیں۔

اسموگ کیسے بنتی ہے اور سردیوں میں بڑھ کیوں جاتی ہے؟

اسموگ بننے کی وجوہات میں گاڑیوں سے نکلنے والا دھواں، فصلوں کو جلانے والی آگ، سردی میں ایندھن کو جلد کر بننے والا دھواں اور دیوالی کے پٹاخے سے پھوٹنے والا دھواں شامل ہیں۔ اس کے علاوہ گندگی، دھول مٹی اور مختلف قسم کی زہریلی گیسیں جیسے کہ کاربن ڈائی آکسائد، کاربن مونو آکسائڈ، نائٹروجن ڈائی آکسائد اور کاربن سلفرآکسائڈ وغیرہ جب سورج کی روشنی سے ٹکراتی ہیں تو اسموگ بننا شروع ہوتی ہے۔ یہ اسموگ سردیوں میں زیادہ اس لئے بنتی ہے کیونکہ عام طور پر پاکستانی اور بھارتی پنجاب میں لگی فصلوں کی کٹائی اور ان کو جلانے کا عمل سردی کے موسم میں کیا جاتا ہے۔ اس کے علاوہ سردیوں میں فضا میں نمی زیادہ ہونے کی وجہ سے ہوا چلتی نہیں بلکہ ٹہر جاتی ہے۔ اس لئے فضا میں موجود اسموگ بھی زیادہ دیر تک ایک جگہ ٹہری رہتی ہے۔

اسموگ کے نقصانات او اس سے بچاؤ کے طریقے

اسموگ سے ہونے والی بیماریوں میں آنکھوں سے پانی بہنا، ناک کان اور گلے میں خارش، کھانسی، نزلے کے علاوہ پھیپھڑوں اور دل کے مرض میں شدید اضافہ شامل ہے۔ اگر مسلسل اسموگ کا سامنا کرنا پڑے تو پھیپھڑوں کا کینسر بھی ہوسکتا ہے اس کے علاوہ یہ دمہ کے مرض کو بھی انتہائی حد تک بڑھا دیتا ہے۔

غیر ضروری طور پر باہر نہ نکلیں

ایسے دنوں میں غیر ضروری طور پر باہر نہ نکلیں جب اسموگ فضا میں بہت زیادہ موجود ہو۔ خاص طور پر بچوں، بڑوں اور دمے سے متاثر افراد کو بہت زیادہ احتیاط کی ضرورت ہے۔

کھلی فضا میں ورزش

ورزش کرنا صحت کے لئے بہت ضروری ہے لیکن ایسی فضا میں ورزش کرنا جہاں اسموگ موجود ہو بہت زیادہ خطرناک ہے کیونکہ ورزش کے دوران انسان تیزی سے سانس لیتا ہے اور اسموگ کی صورت میں تیز رفتاری سے اسموگ پھیپھڑوں میں داخل ہوجائے گی۔ اس لئے اسموگ کے دوران کھلی جگہ دوڑنے اور بھاگنے سے پرہیز کریں۔

ماسک پہنیں

آج کل کے ماحول میں ماسک پہننا یوں بھی ضروری ہے کیونکہ ماسک کرونا وائرس سے ہمیں بچاتا ہے۔ اسی طرح اسموگ کو پھیپھڑوں میں داخل ہونے سے روکنے میں بھی ماسک کارآمد ہے۔

پانی زیادہ پئیں

پانی جسم سے آلودہ مادوں کو خارج کرنے کے لئے اہم کردار ادا کرتا ہے اس لئے پانی زیادہ سے زیادہ پئیں۔

ائیر پیوریفائرز

ائیر پیوریفائیرز خرید کر گھر میں رکھے جاسکت ہیں یہ گھر یا دفاتر کی فضاؤں سے زہریلی گیس باہر نکال دیتے ہیں۔


Meta Urdu News: This news section is a part of the largest Urdu News aggregator that provides access to over 15 leading sources of Urdu News and search facility of archived news since 2008.

Follow US