انسانیت کا سب سے بڑا علمبردار پاکستانیوں کے لئے ایدھی سے بڑھ کر کوئی نہیں ہے، انہوں نے اپنی زندگی جس سادگی سے گزاری اور کروڑوں لوگوں کو سکھ چین اور دو وقت کی روٹی فراہم کی، آج ان کی وفات کے بعد ان کی بیوی اور بیٹا بھی اسی مشن پر کارفرما ہیں۔ ان سے بڑا انسانوں کی مدد کرنے والا کوئی دوسرا ہو ہی نہیں سکتا، ایسی مثالیں دنیا میں بہت کم ملتی ہیں۔
لیکن آج ہم ان 2 اہم شخصیات کے بارے میں آپ کو بتا رہے ہیں جنہوں نے زندگی بھر اپنی طرف سے لوگوں کی مدد کی لیکن وفات کے بعد بھی اس انداز میں مدد کر گئے کہ رہتی دنیا تک ان کو سنہرے لفظوں میں یاد کیا جائے گا۔
عبدالستار ایدھی
عبدالستار ایدھی نے وفات سے قبل ہی ایک معاہدہ کیا ہوا تھا جو ان کی وفات کے بعد اس وقت سامنے آیا جب انہوں نے اپنی آنکھیں کسی ضرورت مند کو عطیہ کیں۔ جب یہ خبر سامنے آئی تو ہر کسی کی آنکھوں میں ایدھی کے لئے عزت اور وقار بہت بڑھ گیا اور بڑھے بھی کیوں نہ، محسنِ انسانیت نے جب خود روکھی سوکھی روٹی مگر دوسروں کو عطا کیا یہ سب سے بڑھ کر تھا اور پھر موت کے بعد بھی اپنی مدد کرنے کی خدمت کو جاری رکھا، کیا کمال ہے۔
پنیت راج کمار
کچھ روز قبل ساؤتھ انڈین اداکار پنیت راج کمار دل کا دورہ پڑنے سے انتقال کر گئے تھے، جس کے بعد اب یہ خبر سامنے آئی ہے کہ ان کی آنکھیں بینائی سے محروم افراد کو عطیہ کردی گئیں۔
بھارتی میڈیا کے مطابق پنیت اپنی زندگی میں بھی سماجی کاموں میں بھرپور حصہ لیتے تھے اور اب موت کے بعد اپنی آنکھیں بھی عطیہ کرگئے ہیں۔
ان کی دو آنکھیں 4 لوگوں کو دی گئی ہیں، جن میں 3 مرد اور 1 خاتون شامل ہیں۔
ایک شخص کی آنکھیں 4 لوگوں کے کیسے دی گئیں؟
پنیت کی آنکھیں ایڈوانس ٹیکنالوجی کے ذریعے چار لوگوں کو عطیہ کی گئیں، اس تکنیک کی بدولت آنکھ کے کورنیا کو 2 حصوں میں برابر تقسیم کیا جاتا ہے پھر اس کا ہر حصہ مختلف مریضوں کو عطیہ کردیا جاتا ہے جس سے ان کو دیکھنے میں مدد ملتی ہے۔