ٹریفک حادثات ہونا معمول کی بات ہے مگر تسلسل کے ساتھ ٹریفک حادثات کسی طرف اشارہ کر رہے ہوتے ہیں۔ اور یہ اشارے اگر صحیح طور پر جانچ لیے جائیں تو کئی قیمتی جانیں بچ سکتی ہیں۔
ہماری ویب ڈاٹ کام کی اس خبر میں ایک اور حادثہ کے بارے میں بتائیں گے جو کہ آزاد کشمیر میں پیش آیا ہے، اس حادثہ میں 23 افراد جان کی بازی ہار چکے ہیں۔ یہ کوئی پہلا اور نیا واقعہ نہیں ہے۔ اس سے پہلے بھی کئی خطرناک حادثات رونما ہو چکے ہیں۔
بس اور آئل ٹینکر:
کراچی ہائی وے پر مسافر بس اور آئیل ٹینکر کے درمیان حادثہ ہوا جس کے نتیجے میں 62 افراد زندہ جل گئے تھے۔
تیزر رفتاری اور دھیان نہ ہو گ کی وجہ سے حادثہ رونما ہوا اور ایک ہی گھر کے نو افراد سمیت 62 افراد اس دنیا کو چھوڑ گئے۔
محمد حفیظ کہتے ہیں کہ میری فیملی کے 9 افراد اس حادثہ میں جاں بحق ہو گئے۔ اس حادثے نے محمد حفیظ کے گھرانے کی طرح کئی گھرانوں کو اجاڑ کر رکھ دیا تھا۔
بس اور ٹرک تصادم:
بلوچستان میں ٹرک اور بس میں ایک ایسا تصادم ہوا، جس کے نتیجے میں 27 افراد زندہ جل گئے، حادثہ اگرچہ دونوں ڈرائیورز کی غلطی کی وجہ سے پیش آیا مگر اس حادثہ کے بعد بھی کوئی خاطر خواہ اقدامات نہیں کیے گئے۔ کراچی کو بلاچستان سے جوڑنے والا روڈ انتہائی خطرناک روڈ ہے جسے موت کو روڈ بھی کہا جاتا ہے۔۔
اس حادثہ کی ویڈیو نے کئی افراد کو چھلنی کر دیا تھا، کیونکہ زندہ افراد بس کے اندر سے چلا رہے تھے، بچے چیخ رہے تھے مدد کو پکار رہے تھے مگر کوئی مدد کو نہیں پہنچ سکا۔
ایک ایسی سڑک جہاں دور دور تک فائر بریگیڈ کا نام نہیں اور نہ ہی اسپتال کی سہولت۔ ایسے میں اگر حادثہ رونما ہو جائے تو اپنی مدد آپ کے تحت کی کچھ کیا جا سکتا ہے۔ اس بس کے مسافروں کے ساتھ بھی کچھ یہی ہوا، جسے بچایا جا سکتا تھا اسے بس سے نکال مگر جو نہیں نکل سکا، وہ راکھ ہو گیا۔
ڈیرہ غازی کے مسافروں کو لے کر منزل تک پہچانے کا عزم لیے چلنے بس کو خطرناک حادثہ پیش آیا، جس کے نتیجے میں 40 سے افراد مقہ اجل بن گئے۔ بس میں 70 سے زائد افراد سوار تھے۔
اس بس میں بچے، بوڑھے اور خواتین بھی سوار تھیں۔ جب حادثہ پیش آیا تو صبح کا وقت تھا اور کئی مسافر سو رہے تھے۔ حادثہ میں 14 خواتین اور 13 بچے بھی جاں بحق ہوئے تھے۔ کئی گھر تھے، جو اس حادثے کے بعد ویران ہو گئے۔ ایک ڈرائیور کی غلطی نے کئی گھرانوں کو اشکبار کر دیا تھا۔
اس حادثے کے بعد بس کو کرین کی مدد سے ٹرالر میں سے نکالا، اس بات سے اندازہ لگایا جا سکتا ہے کہ مسافروں کو کیا حال ہوا ہوگا۔
سکھر روہڑی پھاٹک پر مسافر اور ٹرین کے درمیان حادثہ رونما ہوا، حادثہ اس قدر بھیانک تھا کہ بس کو پہچانا ہی نہیں جا رہا تھا۔ بس ڈرائیور کی یہ غلطی 19 زندگیوں ککے چراغ بھجا گئی تھی۔
رات کے اندھیرے میں بس ڈرائیور نے جان بوجھ کر پھاٹک کو کراس کیا جب ٹرین آ رہی تھی۔ بس میں 52 مسافر سوار تھے، لیکن شروعاتی 19 مسافر ٹرین کی ضد میں آ گئے اور دیگر مسافروں کو بھی چوٹے آئیں۔
پشاور اسلام آباد موٹر وے پر ایک ایسا حادثہ پیش آیا جس میں یوٹنگ بس بھی حادثہ کا شکار ہوگئی۔ اس حادثہ میں 11 افراد جاں بحق ہوئے اور کئی زخمی بھی ہوئے۔ اس حادثے کی وجہ بھی تیز رفتاری ہی تھی۔
ان تمام حادثات میں ایک چیز مشترکہ ہے، اور وہ ہے بے دھیانی اور لاپرواہی۔ ڈرائیور حضرات تیز رفتاری میں بسوں کو اس طرح چلاتے ہیں جیسے کہ جہاز اڑا رہے ہیں، موٹر سائیکل سوار کو تو کچھ سمجھتے ہی نہیں۔ لیکن جب اپنی ٹکر کے طاقتور ترین اور دیوہیکل ٹرالر اور ترین سے جب ٹکراتے ہیں تو اپنا بھی نقصان کرتے ہیں اور اپنے ساتھ دوسروں کو بھی افسردہ کر جاتے ہیں۔
جبکہ مشہور مسافر بسوں کی کمپنیاں بھی ایسے ڈرائیور کو منتخب کرنے میں کوئی امتحان نہیں لیتی جو کہ رات کی ڈرائیونگ کرتے ہیں، کیونکہ زیادہ تر حادثات رات اور صبح کے اوقات کے پیش آتے ہیں۔
کہاں تیزرفتاری دکھانی ہے اور کہاں آہستہ انہیں معلوم ہی نہیں ہوتا ہے۔ عوام اللہ کے آسرے پر ہی ان بسوں میں سفر کرتے ہیں