ان کی خوبصورتی کے سب دیوانے تھے ۔۔ جانیے ان شہزادیوں کے بارے میں، جن کے انکار پر 12 افراد نے خودکشی کر لی تھی

image

اگر آپ کو لگتا ہے کہ پرانے زمانے میں بھی خوبصورتی کی پرکھ آج کے دور ہی کی طرح ہوتی تھی تو ہو سکتا ہے آپ غلط ہوں کیونکہ اسی دنیا میں کچھ ایسے بھی واقعات رونما ہوئے ہیں جن میں آپ دلچسپی ضرور رکھیں گے۔ ہماری ویب ڈاٹ کام آج ایسی شہزادیوں کے بارے میں بتائے گی جو اپنے دور کی مشہور شہزادیاں ثابت ہوئیں۔

شہزادی قجر:

شہزادی قجر جن کا نام فاطمہ خانم تھا، ایک مشہور شہزادی تھیں، جن کے قصے آج بھی مشہور ہیں۔ پرشیا یعنی دور حاضر کا ایران سے تعلق رکھنے والی شہزادی اپنے آپ کو خوش قسمت شہزادی سمجھتی تھی اور اس دور کے مرد بھی انہیں خوبصورت ترین لڑکی تصور کرتے تھے۔

شہزادی قجر بادشاہ ناصر الدین شاہ قجر کی صاحبزادی تھیں، شہزادی قجر سلطنت کی پُر اثر اور طاقتور ترین شہزادی تھیں۔ ان کی ایک آواز پر کئی چیزیں بدل جایا کرتی تھیں۔ انہیں قجر سلطنت میں ایک خاص مقام حاصل تھا۔

شہزادی قجر آج کے دور کے لحاظ سے ہو سکتا ہے وہ خوبصورتی کی علامت نہ ہو جو آج کے دور میں شہزادی ڈیانا کی صورت میں ہر ایک شخص دیکھتا ہے۔ مگر اس دور میں خوبصورتی کا معیار کچھ اور تھا، لوگ خواتین کو اسی طرح پسند کرتے تھے۔ شہزادی قجر کے ہونٹوں کے اوپر ہلکا روؤاں بھی تھا جو کہ مونچھوں سے مماثلت رکھتا تھا، جبکہ شہزادی کے چہرے پر بھی بال تھے، شہزادی صحت مند بھی تھیں۔ شہزادی کے حوالے سے ایک واقعہ کافی مشہور ہے کہ شہزادی قجر سے لوگ شادی کرنے کے لیے مرتے تھے۔ شہزادی قجر سے 40 لوگوں نے شادی کی خواہش کا اظہار کیا تھا جبکہ شہزادی نے ان پروپوزل کو مسترد کر دیا تھا۔ پروپوزل مسترد ہونے پر 13 مردوں نے خودکشی کر لی تھی۔

شہزادی زہرہ خانم:

شہزادی زہرہ خانم شہزادی قجر کی بہن ہی تھیں، جبکہ بادشاہ ناصر الدین شاہ قجر کی بارہویں بیٹی تھیں۔ شہزادی فاطمہ اپنی بہن سے مماثلت رکھتی تھیں۔ شہزادی زہرہ اس لیے مشہور تھیں کیونکہ شہزادی ہر وہ کام کرتی تھیں جو کہ عام عورت کرتے ہوئے ڈرتی تھی۔

بادشاہ ناصر نے خواتین کے لیے انجمن حریت نساواں کے نام سے ادارہ بنایا، شہزادی ان خواتین کو سیلون کے بارے میں تربیت دیا کرتی تھیں۔ اس کے علاوہ شہزادی مصنف بھی تھیں جنہوں نے سلطنت سے متعلق ایک کتاب لکھی۔


Meta Urdu News: This news section is a part of the largest Urdu News aggregator that provides access to over 15 leading sources of Urdu News and search facility of archived news since 2008.

Follow US