ہم ہمیشہ سے ہی یہ بات سنتے اور دیکھتے آ رہے ہیں کہ مایوں بیٹھنے کے بعد سے لے کر رخصتی تک دلہن کو ایک منٹ بھی اکیلا چھوڑنے، گھر سے باہر جانے، چھت پر جانے اور کھلے آنگن میں جانے کے ساتھ ساتھ کمرے میں بھی اکیلے چھوڑنے سے بڑے بوڑھے منع کرتے ہیں۔
آخر ایسا کیوں ہے اور ان روایات کے پیچھے کیا واقعی کوئی حقیقت ہے آج اس سے جڑی ایک کہانی آپ کو بتانے جا رہے ہیں، ایک سوشل میڈیا ویب سائٹ کو دلہن نے انٹرویو میں بتایا کہ گھر میں ہر طرف مہمان ہی مہمان تھے وہ شادی کی تقریبات میں بےحد تھک گئی تھی اس لئے اس نے سوچا کہ کچھ دیر آرام کر لیا جائے۔
وہ اپنے کمرے میں گئی دروازہ لاک کیا اور تھوڑی دیر آرام کی غرض سے لیٹ گئی، اتنے میں ہی اس نے اپنے بیڈ کے سرہانے آہستہ آہستہ کسی کے سانس لینے کی آہٹ سنی، اس نے سوچا کہ شاید کمرے میں اس کی امی اس سے کچھ کہنے آئی ہیں لیکن پھر اسے یاد آیا کہ دروازہ تو اندر سے لاک ہے اور کوئی اندر نہیں آ سکتا۔
دلہن کا کہنا تھا کہ اس نے اپنی آنکھیں کھولنے کی بہت کوشش کی مگر وہ آنکھیں نہیں کھول پا رہی تھی اور وہ سانسوں کی آہٹ تیزی سے اس کے قریب آتی محسوس ہو رہی تھی، اسے دل بیٹھتا محسوس ہو رہا تھا۔
اس نے فوری قرآنی آیتیں پڑھنے شروع کر دی، جوں ہی اس کی آنکھ کھلی تو اس نے دیکھا کہ سفید کپڑوں میں ایک آدمی کھڑا ہے جو کہ بِنا ٹانگوں کے ہے، اور اس کی آنکھیں لال ہیں یہ آدمی اسے غصے بھری نگاہوں سے دیکھ رہا ہے۔
دلہن بلند آواز میں آیت الکرسی پڑھتے ہوئے چیختی ہوئی کمرے سے باہر بھاگی اس دوران وہ دیواروں سے ٹکڑا کر کئی بار گِری اور پھر اپنی امی کی جانب بھاگتی ہوئی کمرے سے باہر نکل آئی۔
اس دل دہلا دینے والے واقع کے بعد سے دلہن کو اس کے گھر والوں نے ایک منٹ بھی اکیلا نہیں چھوڑا اور ہر وقت کوئی نہ کوئی مستقل اس کے ساتھ رہا۔
یہ سچ ہے یا من گھڑت کہانی مگر ہمیشہ بڑے بوڑھے اور ہر خاندان میں ہی یہ روایت پائی جاتی ہے کہ شادی کے دوران دلہن کو ہرگز اکیلا نہ چھوڑا جائے ورنہ بُری طاقتیں اور بلائیں حاوی ہوتی ہیں۔
اگر آپ بھی اپنے اردگرد ایسے ہی کسی واقع کے بارے میں سن چکے ہیں تو ابھی ہماری ویب ویب کے فیس بُک پیج پر جائیں اور کمنٹ میں ہمیں اپنی کہانی بتائیں۔