بلاشبہ مچھلی ایک بہت لذیذ غذا ہے جس کو کھانے کے بعد ہر کوئی انگلیاں چاٹتا ہی رہ جاتا ہے۔ لیکن جیسا کہ ہمارے مذہب نے حلال غذا کھانے کا حکم دیا ہے۔ سائنس کے مطابق جب کسی جانور کو ذبح کیا جاتا ہے تو اس کا دل اور دماغ کا رابطہ ختم نہیں ہوتا اور دل جانور کی وریدوں اور شریانوں موجود تمام خون کے باہر نکلنے تک دھڑکتا رہتا ہے اور اسی طرح گوشت خون سے پاک اور حلال ہوتا ہے۔ جو کہ اسلام کے حلال کھانے کے حکم کے پیچھے چھپی بڑی حقیقت ہے۔
لیکن مچھلی کو ذبح نہیں کیا جاتا تو پھر یہ حلال کیسے ہوئی؟
قلم کہانی کے مطابق تاہم اب سائنس کی جانب سے اس سوال کا جواب دیا گیا ہے کو اکثر لوگ نہیں جانتے۔اللہ تعالیٰ نے دنیا میں موجود ہر چیز بہترین انداز میں بنائی ہے اور ایسا ہی معاملہ مچھلی کے ساتھ بھی ہے جو جیسے ہی پانی سے باہر آتی ہے تو اس کے جسم میں موجود تمام خون فوراً اپنا راستہ بدل لیتا ہے اور مچھلی کے منہ میں واقعہ ”ایپی گلوٹس“ میں جمع ہونا شروع ہو جاتا ہے۔
مچھلی کے پانی سے نکلنے کے کچھ ہی دیر بعد اس کے جسم میں موجود خون کا ایک ایک قطرہ ایپی گلوٹس میں جمع ہو جاتا ہے اور اس کا گوشت خالص اور حلال رہتا ہے اور یہی وجہ ہے کہ مچھلی کو ذبح کرنے کی ضرورت ہی باقی نہیں رہتی اور جس دوران مچھلی کا گوشت بنایا جاتا ہے تو ”ایپی گلوٹس“ کو بھی نکال دیا جاتا ہے۔
دوسری جانب جب کسی جانور کو غیر اسلامی طریقے یعنی ڈنڈوں سے اور دوسری چیزوں کے ذریعے سے ہلاک کیا جاتا ہے تو اس کا دل بھی فوراً دھڑکنا بند کر دیتا ہے اور یوں جسم سے خون کا اخراج ہو ہی نہیں پاتا۔
سائنسدانوں کا ماننا ہے کہ مختلف قسم کی سنگین بیماریاں پیدا کرنے والے جراثیموں اور بیکٹریاز کی افزائش کیلئے خون بہترین چیز ہے اور جب جانور کے جسم سے خون کا اخراج نہیں ہوتا تو یہ گوشت کو ہی خراب کر دیتا ہے اور جب انسان اسے کھاتے ہیں تو بہت سی بیماریوں میں مبتلا ہو جاتے ہیں۔