دنیا میں حادثات ہونا معمول کی بات ہے مگر کچھ حادثات ایسے ہوتے ہیں جو کہ ہر ایک کو یاد رہتے ہیں۔
ہماری ویب ڈاٹ کام کی اس خبر میں ہوائی جہاز کے ایک ایسے حادثہ سے متعلق آپ کو بتائے گی جس میں فضاء ہی میں دو طیارے آپس میں ٹکرا گئے تھے۔
12 نومبر 1996 کا دن ویسے تو ہر ایک کے لیے عام دن تھا۔ حسب معمول ہر ایک شخص اپنے کام کاج میں مگن تھا۔ فضاء بھی پُر سکون تھی، موسم بھی سفر کے لیے موضوع تھا۔ لیکن شاید قسمت نے ساتھ نہیں دیا۔
12 نومبر کی شام کو سعودی ائیر لائن اور قازق ائیر لائن کے طیارے اپنی منزل کی جانب رواں دواں تھے۔ ہر ایک شخص خوش تھا۔ تقریبا 14 ہزار فٹ کی انچائی پر سعودی ائیرلائن کا جہاز 350 مسافروں کو لے جا رہا تھا۔ جبکہ دوسری سمت سے قازق ائیر لائن کا جہاز تھا جو کہ 15 ہزار فٹ کی اونچائی پر عملے سمیت 32 مسافروں کے ساتھ موجود تھا۔
چونکہ اس وقت دلی کے لیے جانے اور آنے والی پروازوں کا روٹ یکطرفہ تھا، یعنی پروازوں کی روانگی اور آمد ایک ہی رن وے پر ایک ہی سمت سے ہوتی تھی۔ سعودی ائیرلائن دلی کی طرف گامزن تھی جبکہ قازق ائیر لائن نے دلی سے پرواز بھری تھی۔
سعودی ہوائی جہاز بوئنگ 747 جو کہ 500 کلومیٹر فی گھنٹہ کی رفتار سے پرواز کر رہا تھا، اس جہاز کے پائلٹ نے دلی میں موجود ائیر ٹریفک کنٹرول سے مزید انچائی پر جانے کی اجازت مانگی جس پر اے ٹی سی نے فالحال اسی انچائی پر رہنے کی ہدایت کی۔ قازق طیارے کو 15 ہزار فٹ پر رہنے کی ہدایت کی۔
صورتحال پیچیدہ ہو رہی تھی کیونکہ ایک ہزار فٹ کی انچائی کا فرق اوپر سے کچھ ہی فاصلے پر دونوں جہاز موجود تھے۔ اے ٹی سی کی جانب سے قازق طیارے کو مخالف سمت سے آنے والے سعودی مسافر طیارے سے متعلق آگاہ کر دیا تھا، اے ٹی سی کے مطابق سعودی ائیرلائن محض 10 میل دور ہے اور اگلے 5 میل میں قازق طیارے کو عبور کرے گی۔ جیسے ہی سعودی طیارہ نظر آئے تو اے ٹی سی کو اس بارے میں آگاہ کریں۔
سعودی طیارے کے پائلٹس نے قازق طیارے کو حادثہ سے 4 سیکنڈز پہلے بالکل سامنے دیکھا تھا۔ لمحات اس قدر جان لیوا تھے، کہ سعودی پائلٹس موت کو سامنے پا رہے تھے اور اسی لیے پائلٹس استغفار، انا للہ، اشھد ان للہ ، وانا والیہ راجعون پڑھنے لگ گئے تھے۔
یہ حادثہ دیکھنے والے حیران پریشان تھے کیونکہ شروعات میں انہیں لگا جیسے کہ کوئی آگ کا گولہ زمین کی طرف آ رہا ہو۔ اور پھر وہ زمین سے ٹکرا کر سیاہ بادلوں میں تبدیل ہو گیا ہو۔
امریکی سفارت خانے کا عملہ اپنے طیارے میں اسلا آباد سے دلی جا رہا تھا، حادثہ کے کچھ منٹ بعد ہی امریکی سفارت خانے کے جہاز نے اے ٹی سی کو اطلاع دی کہ آسمان سے آگ کا گولہ زمین کی طرف جاتا ہوا دیکھا گیا ہے۔ جس کے بعد تصدیق ہوئی کہ دونوں جہازوں کا رابطہ حادثہ کی وجہ سے منقطع ہوا تھا۔
اس حادثہ میں کُل 351 افراد جاں بحق ہوئے تھے، جبکہ جہاز کا ملبہ دلی کے ایک گاؤں کے کھیت میں گرا جس سے کھیت کو مالی نقصان بھی ہوا، اور جہاز کے انجن کے گرنے سے زمین میں گڑھا بھی پڑ گیا۔ اس حادثے نے مسافروں کو راکھ کر دیا تھا۔ جو صحافی جائے وقوع پر گئے وہ لاشوں کے اوپر سے حادثہ کی طرف جا رہے تھے کیونکہ اندھیرے میں کچھ معلوم ہی نہیں چل رہا تھا۔ یہاں تک کے معلوم ہی نہیں ہو رہا تھا کہ لاش اور جہاز کے دیگر سامان میں کوئی فرق ہے۔