آسٹریلیا کے خلاف سیمی فائنل میچ سے دو دن قبل پاکستانی کھلاڑی محمد رضوان کو فلو ہوگیا تھا۔ تاہم رضوان کا علاج کرنے والے بھارتی ڈاکٹر سہیر کا کہنا ہے کہ رضوان میں سیمی فائنل کھیلنے کے جذبے نے مجھے بہت متاثر کیا۔ وہ آئی سی یو میں بار بار کہہ رہے تھے مجھے کھیلنا ہے، مجھے ٹیم کے ساتھ رہنا ہے۔
اہسپتال میں علاج کروانے والے ڈاکٹر نے اپنے انٹرویو میں بتایا کہ محمد رضوان کو جب اسپتال لایا گیا تھا، تو وہ شدید بیمار تھے، اسی لیے انہیں آئی سی یو میں منتقل کیا گیا تھا۔ تاہم انہوں نے کہا کہ میں نے رضوان کو پر اعتماد اور مضبوط پایا۔ جس تیزی سے وہ صحتیاب ہوئے ہیں، وہ میرے لیے حیران کن بات ہے۔
ڈاکٹر سہیر نے بتایا کہ جب رضوان کو اسپتال میں لایا گیا تھا، تب ان کو درد بہت زیادہ تھا۔ انہیں آئی سی یو میں 35 گھنٹے رکھا گیا تھا۔
ڈاکٹر نے کہا کہ رضوان کو 9 نومبر کی رات کو 12:30 بجے اسپتال لایا گیا تھا، جہاں انہیں ایسوفیگل سپیزم (Esophageal Spasms) کی تکلیف تھی۔ جس میں صحتیابی کیلئے ہفتوں لگ جاتے ہیں۔ مگر رضوان کا میچ سے قبل ان کا صحتیاب ہونا میرے لیے ناقابل یقین بات ہے۔
انہوں نے کہا کہ مجھے رضوان پر اعتماد اور اللّٰہ پر مکمل یقین رکھنے والے نظر آئے۔ ان کا ایک ہی مقصد تھا کہ وہ سیمی فائنل کھیل سکیں۔
محمد رضوان نے شکریہ کے طور پر ڈاکٹر سہیر کو اپنی دستخط شدہ جرسی بھی تحفے میں دی۔
واضح رہے کہ محمد رضوان نے آسٹریلیا کے خلاف میچ میں 52 گیندوں پر 67 رنز کی جارحانہ اننگز کھیلی تھی۔