سامان دیکھنے گئے تھے مگر وہاں ۔۔ جانیے ان 5 لوگوں کے بارے میں، جنہیں جان بچانے کے لیے کھڑکی سے کودنا پڑا، دیکھیے ویڈیو

image

سوشل میڈیا ایک ایسا پلیٹ فارم ہے جہاں ہر ایک شخص توجہ حاصل کرنے کے لیے، لوگوں کو تفریح فراہم کرنے کے لیے ویڈیوز اپلوڈ کرتا ہے۔ لیکن کئی بار کچھ ایسے کام کیے جاتے ہیں جو کہ پُر خطر پوتے ہیں۔ ہماری ویب ڈاٹ کام ایک ایسی ہی خبر لے کر آئی ہے جس میں آپ کو جنات سے متعلق کی جانے والی تحقیقاتی ویڈیوز سے متعلق بتائیں گے۔ جنات بھی اسی کائنات کا حصہ ہیں، جس کی گواہی قرآن سے ثابت ہے۔ لیکن شاید انسان کئی بار کچھ ایسی حرکتیں کر جاتا ہے جس سے جنات کو پریشانی ہوتی ہے اور وہ ردعمل دیتے ہیں۔

عربی یوٹیوبر:

ایک ایسی ہی ویڈیو عربی یوٹیوبر کی جانب سے اپلوڈ کی گئی جس میں وہ اکیلا ایک ایسے گھر میں داخل ہوتا ہے جہاں نہ تو بجلی تھی اور نہ ہی کوئی اور تھا۔ سوائے اس کے اس گھر میں کسی جانور کا بھی نام و نشان نہیں تھا۔ جیسے ہی کمرے میں داخل ہوتا ہے تو اسے کوئی سامنے کاے کپڑوں میں کھڑا دکھائی دیتا یے۔ اس یوٹیوبر نے جس مخلوق کو دیکھا تھا وہ بظاہر انسانی جسم ہی کی طرح تھی مگر اس کے بال کمبے اور جسم پر ایک کالی شال نما چادر اوڑھی ہوئی تھی۔ جبکہ اس مخلوق کا چہرہ عام انسانوں کی طرح نہیں تھا، بلکہ ٹیڑھا تھا۔ اس اور چیز جو کہ کافی حیرت زدہ تھی کہ وہ مخلوق اپنا منہ کھول کر چیخ رہی تھی مگر شاید آواز نہیں کیمرے میں ریکارڈ نہیں ہوئی۔
اس گھر میں آگ بھی کچھ اس طرح لگی کہ آگ کا ایک گولہ دروازے کی چوکٹ پر تھا وہ کبھی اوپر جا رہا تھا توکبھی نیچے آ رہا تھا۔ یوٹیوبر اس مخلقس کو دیکھ کر سہما ہوا تھا، جبکہ تسلسل کے ساتھ دعائیں پڑھ رہا تھا۔

ایکسپلورنگ ود ڈینی:

یہ بھی ایک انگریز یوٹیوبر ہیں جنہوں نے ایک آسیب زدہ گھر میں دوست کے ساتھ تحقیقات کرنے کا فیصلہ کیا۔ دونوں یوٹیوبر اس گھر میں موجود تھے کہ تب ہی ایک دروازہ اچانک زور سے بند ہوا۔ پھر کھڑکی میں وہی چھری کو پایا جو کہ اس تصویر میں اس بچی کے ہاتھ میں تھی جس کی موت واقع ہو گئی تھی۔
دونوں ممبر غیر معمولی حرکت پر گھر سے بھاگے اور جیسے ہی گھر سے باہر نکل کر گھر کے اندر دیکھا تو وہی بچی انہیں دیکھ رہی تھی اور ایسا معلوم ہو رہا تھا جیسے وہ خبر دار کر رہی ہو، کہ اب نہیں آنا۔

دبئی کا یوٹیوبر:

دبئی کے ایک یوٹیوبر نے اپنے یوٹیوب چینل پر اپلوڈ کی تھی جس میں وہ اپنے پرانے آسیب زدہ گھر میں تحقیقات کرنے گیا تھا۔ اس یوٹیوبر نے وہ گھر اسی لیے چھوڑا تھا کیونکہ مخلوق نے انہیں تنگ کر دیا تھا اور رہنے نہیں دے رہی تھی۔
گھرکی حالت ایسی ہو گئی تھی جیسے کہ وہ مخلوق کسی کو آنے ہی نہیں دے رہی ہو کسی، جو چیز جہاں تھی وہیں پڑی ہے۔ یوٹیوبر نے جب گھر میں تحقیقات شروع کین تو غیر معمولی حرکات اس حد تک بڑھ گئیں کہ کیمرے کے سامنے دروازہ کھل اور بند ہو رہا تھا۔ جب وہ ایک کمرے میں داخل ہوا تو سیدھے ہاتھ پر موجود ایک کھڑکی میں غیر مرعی مخلوق چل رپی تھی جو کہ چار پاؤں پر چلتی ہوئی معلوم ہو رہی تھی۔ اس یوٹیوبر نے فورا تحقیقات کو ختم کر کے وہاں سے نکلنے میں عافیت جانی۔

ایک اور عربی یوٹیوبر:

یہ ویڈیو بھی ایک اور عربی یوٹیوبر کی جانب سے اپلوڈ کی گئی تھی، دراصل اس یوٹیوبر کو بتایا گیا تھا کہ ایک آسیب زدہ گھر ہے جس سے ہر ایک شخص ڈرتا ہے، مگر یوٹیوبر کا دعویٰ تھا کہ ایسا کچھ نہیں ہے، اسی لیے وہ تحقیقات کی غرض سے اس گھر میں داخل ہوا۔ مگر گھر میں داخل ہوتے ہی اسے عجیب سے احساس ہونے لگا جیسے اس کوئی دیکھ رہا ہو۔ پھر اچانک خاموشی چھا گئی اور کیمرے کے سامنے دروازہ زور سے بند ہوا، جس کی آواز سے پورا گھر ہل کر رہ گیا۔ یوٹیوبر کثرت سے دعائیں پڑھ رہا تاھ اور اسی وقت گھر کی چھت پر گلا فانوس ہلنے لگا اور لائٹ ٹوٹ گئی جس کے ٹکرے دور دور تک گرے۔ وہ بھی تحقیقات چھوٹ کر اس گھر سے بھاگا تھا۔

اسپین کے یوٹیوبر:

لوان مینڈس نامی یوٹیوبر کا تعلق اسپین سے ہے جو کہ آسیب زدہ گھروں میں تحقیقات کرنے کے حوالے سے مشہور ہیں۔ وہ ایک گھر میں اپنی ٹیم کے ہمراہ موجود تھے لیکن یہ پروگرام کوئی عام پروگرام نہیں تھا، یکدم مختلف احساس تھا جو کہ انہیں ڈرا رہا تھا۔ ایسی خاموشی جوکہ انہیں ڈرا رہی تھی۔
یوٹیوبر ٹیم کے ہمراہ آسیب زدہ اسپتال میں موجود تھے، تب ہی انہیں ایک کمرے میں کسی مخلوق کا سایہ دکھائی دیا۔ اس وقت تو ٹیم نے اپنے آپ کو سنبھال لیا مگر جب کوریڈور میں بالکل سامنے ایک انسان کو کھڑا دیکھا تو سب بھاگنے لگے، دوسری سمت میں بھاگتے ہوئے جب وہ تھوڑا آگے گئے تو وہی مخلوق دوربا انہیں دکھائی دی۔ جس پر ٹیم نے اسپتال کی کھڑکی سے چھلانگ لگا کر جان بچائی۔ جبکہ ایک کمرے میں جس کے بال کھلے ہوئے تھے کھڑٰ تھی، اچانک اس کمرے کا دروازہ بند ہوا اور وہ سب بھاگنے لگے۔


Meta Urdu News: This news section is a part of the largest Urdu News aggregator that provides access to over 15 leading sources of Urdu News and search facility of archived news since 2008.

Follow US