سپریم کورٹ کے آرڈر کے مطابق کراچی میں بنی 47 منزلہ عمارت نسلہ ٹاور کو گرادیا جائے گا۔ ڈان کے مطابق شہری انتظامیہ نے سپریم کورٹ سے عمارت کو منہدم کرنے کے سلسلے میں ہدایات طلب کی ہیں کیونکہ ایک نجی کمپنی نے کنٹرولڈ امپلوشن کے زریعے عمارت گرانے کے لئے 22 کروڑ کی رقم کا تخمینہ لگایا تھا جب کہ ایک فرم نے عمارت گرانے کی بالکل مفت پیشکش بھی کی ہے۔
لیکن قابل غور نکتہ یہ ہے کہ کمشنر محمد اقبال میمن کے مطابق کسی بھی کمپنی کو شہری علاقوں میں کنٹرولڈ امپلوژن کے زریعے عمارت گرانے کا تجربہ نہیں ہے۔ اس کے علاوہ دونوں کمپنیوں کے طریقہ کار اور عمارت گرنے کے ممکنہ نقصانات کے حوالے سے عدالت کو بتایا جاچکا ہے۔
یہ خبر آتے ہی سوشل میڈیا پر نئے سوالات کھڑے ہوگئے ہیں۔ ایک صارف احسن غمان لکھتے ہیں کہ “یہ 22 کروڑ روپے کون بھرے گا“
ایک اور صارف کا کہنا ہے کہ “22 کروڑ روپے خرچ کرکے لوگوں کو بے گھر کیا جارہا ہے“
سلام خان نامی صارف کہا کہنا ہے کہ “اتنے پیسے خرچ کرنے کے بجائے نسلہ ٹاور کو رہائشیوں سے بات چیت کرکے کسی اور کام کے لئے استعمال کرتے اور جب رہائشیوں کے پیسے نکل جاتے تب اسے گراتے تاکہ کسی کا نقصان نہ ہوتا“