مکیش امبانی ایشیا کے امیر ترین لوگوں میں شامل ہیں، میڈیا بھی ان کی اس شہرت پر خوب توجہ دیتا ہے۔
ہماری ویب ڈاٹ کام کی اس خبر میں آپ کو مکیش امبانی کی ایک پریشانی سے متعلق بتائیں گے جس نے انہیں ہلکان کر دیا ہے۔
دراصل مکیش امبانی پریشان ہیں کہ اگلی نسل میں جائیداد کا بٹوارا کس طرح کیا جائے، اس حوالے سے مکیش امبانی ایک سوچ رکھتے ہیں۔ مکیش امبانی 208 ارب ڈالرز کی جائیداد کے مالک ہیں، اسے کس طرح تقسیم کیا جائے، اسی بات کو لے کر پریشان ہیں۔
انہیں ایک فکر یہ بھی ہے کہ جس طرح والد کے انتقال پر ان کے اور بھائی کے درمیان جائیداد کو لے کر رنجشیں پیدا ہوئیں، ان کے بچوں میں بھی یہی نہ ہو۔ مکیش امبانی کومعادہ کے تحت ریلائنس انڈسٹری کا بیشتر حصہ ملا تھا۔ جبکہ اس وقت مکیش 91۔1 ارب ڈالرز کے مالک ہیں۔
وال مارٹ انکارپوریشن کی فیملی کی جانب سے جائیداد کی تقسیم کے لیے ایک ماڈل پر عمل کیا گیا تھا، جس میں وہ کامیاب بھی ہوئے تھے۔ اس ماڈل پر عمل کرتے ہوئے وال مارٹ فیملی کے اراکین کمپنی کے بورڈ لیول کی قیادت کر سکتے ہیں، اہم فیصلے یہی بورڈ لیتا ہے جبکہ اس کمپنی کو 1988 سے مینیجرز چلا رہے ہیں۔
سام والٹن کے بڑے بیٹے اور بھتیجے اس کمپنی کے بورڈ کا حصہ ہیں، سام والٹن کو اس کمپنی کے سربراہ بھی تھے، انہوں نے اپنی موت سے 40 سال پہلے ہی جائیداد کو تقسیم کرنے کے حوالے سے منصوبہ بندی شروع کر دی تھی۔ اس طرح خاندانی کاروبار کا 80 فیصد بچوں میں تقسیم کر دیا، جس سے ٹیکس کی شرح میں بھی کمی ہوئی اور خاندان بھی مضبوط ہوا۔
مکیش امبانی بھی اسی فیملی کے ماڈل کو اپنانے کا ارادہ رکھتے ہیں۔ مکیش اپنے ان اثاثوں کو ٹرسٹ کی شکل میں لانا چاہتے ہیں۔ جبکہ اس ادارے ریلائنس کو کنٹرول کرنے والے ادارے میں مکیش امبانی، اہلیہ نیتا اور بچے حصہ ہوں گے۔ اس بورڈ میں مکیش کے پرانے ساتھی بھی ہوں گے جو کہ وفادار ہوں گے۔
ذرائع کے مطابق مکیش امبانی دیگر آپشنز پر بھی غور کر رہے ہیں، جبکہ اس حوالے سے ریلائنس کے ترجمان کی جانب سے کوئی جواب نہیں دیا گیا ہے۔