ایسا لگتا ہے ملک میں اب زبان کے ساتھ ساتھ قلم پر بھی تالے ڈالنے کا رواج فروغ پارہا ہے۔ سیاست دان تو یہ کام کرتے ہی تھے اب اداکاروں نے بھی لکھنے والوں کے قلم کو اپنی مرضی سے چلانے کی تحریک شروع کردی ہے۔
فلم دیکھ کر تبصرہ نہ کریں
معروف اداکار فہد مصطفیٰ اپنے انسٹاگرام پر ایک تحریر شئیر کرتے ہیں جس میں ان کا کہنا ہے “مؤدبانہ گزارش ہے کہ بلاگرز فلم ضرور دیکھیں لیکن اس پر تصرہ نہ لکھیں کیونکہ اچھے یا برے تبصرے کسی بھی طرح سینما انڈسٹری کی مدد نہیں کررہے۔ لوگوں کو ان کی مرضی کے مطابق سینما جاکر فلمیں دیکھنے دیں۔ آپ کا تبصرہ انتظار کرسکتا ہے“ اس کے ساتھ ہی انھوں نے مزید لکھا کہ فلم انڈسٹری کو آپ کے سپورٹ کی ضرورت ہے لوگوں کو فیصلہ کرنے دیں کہ فلم دیکھنے لائق ہے یا نہیں“
ٹکٹ لوگوں کے پیسے سے آتا ہے
غالباً یہ بات لکھتے ہوئے فہد بھول چکے ہیں کہ بلاگرز بھی فلم دیکھ کر ہی تبصرہ کرتے ہیں۔ فلم انڈسٹری کوئی خیراتی ادارہ نہیں جسے سپورٹ کے زریعے چلایا جائے بلکہ لوگ اپنی جیب سے پیسے دے کر ٹکٹ خریدتے ہیں جس پر معیاری تفریح ملنا ان کا حق ہے۔
تبصرہ کرنا عوام کا حق ہے
ایسے میں اگر کوئی بلاگر فلم دیکھ کر اپنا تبصرہ لکھتا ہے تو اسے روکنا کسی بھی طرح مناسب نہیں بلکہ اس سے آزادی رائے کے اظہار پر ضرب پڑتی ہے۔ ایک اداکار اور آرٹسٹ کی حیثیت سے اداکاروں کا کام اچھی تفریح مہیا کرنا ہے ناکہ لوگوں کی زبان اور قلم پکڑنا۔