تحقیقات کے دوران چانڈکا میڈیکل کالج میں خودکشی کرنے والی طلبہ نوشین کاظمی کی ڈائری ملی جس میں انھوں نے کچھ گھریلو مسائل کا ذکر کیا ہے۔ ڈائری کے ایک صفحے پر رومن اردو میں لکھا ہے کہ “بابا میں آپ کو کچھ بتانا چاہتی ہوں۔ بھائی کو بھی معلوم ہے“
کسی کے دباؤ میں نہیں ہوں
اس سے پہلے کمرے میں ایک تحریر الماری کے اندر سے جبکہ دوسرا بیڈ کے قریب سے ملی ہے جن میں لکھا تھا کہ “میں اپنی مرضی سے ہینگنگ کرنے جارہی ہوں، نہ کسی کے پریشر میں کررہی ہوں“
رات کو گھر والوں سے بات کی
نوشین کل 4 بہن بھائی تھے جن میں سے نوشین کا نمبر دوسرا تھا۔ ایک ہفتہ پہلے نوشین کی بڑی بہن کی منگنی تھی جس کے لئے وہ اپنےگھر گئیں تھی ں اور خودکشی سے ایک رات پہلے انھوں نے اپنے والدین سے ٹیلیفون پر گفتگو بھی کی تھی جس میں کسی پریشانی کا ذکر نہیں کیا تھا۔
میری بیٹی تہجد گزار تھی
جبکہ نوشین کی روم میٹ زینب پٹھان کا کہنا ہے کہ نوشین کافی خاموش طبعیت کی مالک تھیں اور لڑکیوں سے بھی زیادہ گھلتی ملتی نہیں تھیں۔ نوشین کے والد ہدایت اللہ کاظمی کا کہنا ہے کہ “’میری بیٹی سولہ سولہ گھنٹے پڑھتی تھی، وہ تہجد گزار تھی، وہ کیسے خودکشی کرسکتی ہے؟ ہمیں اس پر یقین نہیں“۔ البتہ کیس کی تحقیقات ابھی جاری ہیں اور مرحومہ کے گھر والوں کا مطالبہ ہے کہ جلد سے جلد ان کی بیٹی کو انصاف ملنا چاہئیے۔