میرا بیٹا 20 سال بعد پیدا ہوا اکلوتا تھا۔۔ ٹک ٹاک کے لئے جان دینے والے نوجوانوں کے ماں باپ پر کیا گزرتی ہے؟

image

“اس دن تو میری دنیا ہی اجڑ گئی۔ میں نے گھر سے دُور سعودی عرب میں پورا پورا دن مزدوری کرکے اپنے بیٹے کو بڑا کیا تھا۔ میں نے اس کی ہر خواہش پوری کی اور حال ہی میں اپنے گھر والوں کے لیے نیا گھر بنوانے کے لیے میں نے 10 لاکھ روپے کا قرض لیا تھا۔ مگر اس کی موت کے بعد میں نے تعمیراتی کام روک دیا ہے کیونکہ اب میری زندگی بے مقصد ہوچکی ہے“

دل چیر دینے والے یہ الفاظ علاؤالدین کے ہیں جنھوں نے حال ہی میں اپنے بیٹے کو کھویا ہے۔ علاؤالدین کے بیٹے حمید اللہ 11 جماعت کے طالبعلم تھے جو اپنے شہر کے مشہور ٹک ٹاکر تھے، حمیداللہ کے تقریباً 50 ہزار فالاوورز تھے جس کی وجہ سے وہ مختلف طریقوں سے ٹک ٹاک ویڈیوز بناتے تھے۔

ٹک ٹاک بناتے ہوئے غلطی سے جان چلی گئی

حمید اللہ کے کزن عظمت علی نے بتایا کہ سب کزنز نے مل کر پکنک پر جانے کا پروگرام بنایا تھا۔ جب سب لڑکے پکنک پوائنٹ پر کھانا پکا رہے تھے اچانک انھیں گولی چلنے کی آواز سنائی دی۔ سب بھاگ کر گئے تو پتا چلا حمید اللہ پھری ہوئی پستول سے ویڈیو بنا رہے تھے اسی دوران غلطی سے پستول چل گئی اور اس حادثے میں حمیداللہ کی جان چلی گئی۔

تحفے ہی بربادی کی وجہ بن جاتے ہیں

حمید اللہ کے والد کہتے ہیں کہ ہم ملک سے دور جاتے ہیں تاکہ اپنے بچوں اور گھر والوں کی خواہشات پوری کرسکیں۔ بچے ہم سے موبائل اور لیپ ٹاپ کی فرمائشیں کرتے ہیں جسے ہم دن رات محنت کرکے پورا کرتے ہیں لیکن بچوں کو دے جانے والے یہی تحفے بربادی کی وجہ بن جاتے ہیں۔

ٹک ٹاک ویڈیوز کی وجہ سے موت کا یہ کوئی پہلا واقعہ نہیں ہے بلکہ اس طرح کے واقعات میں ہر سال کئی بچے اور نوجوان اپنی جان سے ہاتھ دھو بیٹھتے ہیں۔ فالوورز بڑھانے کا جنون ان نوجوانوں کو عجیب و غریب ویڈیوز بنانے پر مجبور کرتا ہے جو بالآخر ان کی جان لے کر ہی ٹلتا ہے۔ ایسا ہی ایک واقعہ شانگلہ میں پیش آیا جہا شادی کے 20 سال بعد پیدا ہونے والے 13 سالہ قدرت اللہ نے ڈرامہ سیریز ارتغرل کے سین کی نقل کرتے ہوئے اپنی جان دے دی۔

شادی کے 20 سال بعد پیدا ہونے والا بیٹا

لاہور سے تعلق رکھنے والی ماہر نفسیات سارہ نقوی کہتی ہیں کہ سوشل میڈیا نے 10 سے 24 سال کے لوگوں پر گہرے اثرات مرتب کیے ہیں۔ اقوام متحدہ کی ایک تحقیق کا حوالہ دیتے ہوئے انھوں نے بتایا کہ جو لوگ روزانہ دو گھنٹے سے زائد سوشل میڈیا کا استعمال کرتے ہیں اور خراب ذہی صحت کا شکار ہوجاتے ہیں جو آگ جا کر مستقل ڈپریشن میں بدل جاتی ہے۔

اس مسئلے پر قابو کیسے پائیں؟

البتہ اس مسئلے پر قابو پانے کے لئے ڈاکٹر سارہ کا مشورہ ہے کہ والدین اور اساتذہ بچوں کو ٹیکنالوجی کے استعمال سے دور رکھنے کے بجائے ان کے مناسب استعمال اور دوستوں اور خاندان والوں کے ساتھ وقت گزارنے کی اہمیت اجاگر کریں۔


Meta Urdu News: This news section is a part of the largest Urdu News aggregator that provides access to over 15 leading sources of Urdu News and search facility of archived news since 2008.

Follow US