عالمی منظر نامے میں روس اور یوکرین کا مسئلہ دنیا کی توجہ حاصل کر رہا ہے، اس اہم مسئلے میں پاکستانی مزے تو لے رہے ہیں مگر اس بات کو سمجھ نہیں پا رہے ہیں کہ اگر ان دو ممالک کے درمیان جنگ ہوئی تو اس کے پاکستان پر کیا معاشی اثرات ہوں گے۔
ہماری ویب ڈاٹ کام کی اس خبر میں آپ کو اسی حوالے سے بتائیں گے۔
روس اور یوکرین کے تنازع میں پاکستان پر سب سے پہلا منفی اثر پیٹرول کی قیمتوں میں اضافے کی صورت میں سامنے آ سکتا ہے۔
چونکہ روس دنیا میں تیل اور گیس سپلائی کرنے والا دوسرا بڑا ملک ہے، یہی وجہ ہے کہ جنگی صورتحال میں روس کے تیل کے ذخائر پر بھی حملے کیے جا سکتے ہیں، جس سے عالمی منڈی میں قیمتوں میں اضافہ ہو جائے۔ اگرچہ اب تک روس کے ذخائر پر حملے کی خبریں نہیں آئی ہیں۔
مگر ابھی سے عالمی منڈی میں قیمتوں میں اضافہ دیکھنے میں آ رہا ہے، یہی وجہ ہے کہ پاکستان میں بھی پیٹرول کی قیمتوں میں اضافہ متوقع ہے۔\
اگر آپ یہ امید لگائے بیٹھے ہیں کہ پیٹرول 160 روپے تک جانے کے بجائے نیچے آئے گا تو یہ آپ کی غلط فہمی ہے۔ کیونکہ آںے والے دنوں میں قیمتوں کا پارہ آسمان کو چھونے والا ہے۔
اسی طرح چونکہ پاکستان گندم یوکرین دے درآمد کرتا ہے، اور جنگ کی صورت میں گندم کی فراہمی بھی متاثر ہو سکتی ہے، گندم کی فراہمی کو ممکن بنانے کے لیے پاکستانی حکومت مہنگے داموں پر گندم دوسرے ممالک سے درآمد کر سکتی ہے۔ جس سے گندم بھی مہنگا ہو سکتا ہے۔
گزشتہ سال پاکستان نے یوکرین سے 13 لاکھ ٹن گندم درآمد کی تھی۔
اسی طرح دیگر چیزوں پر بھی منفی اثرات پڑ سکتے ہیں جیسے کہ گیس، سیمی کنڈکٹر۔
لیکن فالحال کچھ کہنا قبل ازوقت ہوگا۔ دوسری جانب پاکستان اپنے مفاد کا تحفظ کرتے ہوئے دونوں ممالک کے درمیان ثالثی کا کردار نبھا سکتا ہے جس سے معاملات بہتر بھی ہو سکتے ہیں اور مہنگائی کا خطرہ بھی ٹل سکتا ہے۔