کراچی میں ڈکیتی کی واردات دن بہ دن بڑھتی جا رہی ہیں۔ آئے روز کوئی نہ کوئی ڈکیتی کا واقعہ سننے میں آتا ہے۔ کبھی کسی نوجوان کی موت کی خبر سامنے آتی ہے تو کبھی کوئی شخص زخمی ہو جاتا ہے۔ شہرِ کراچی میں ڈکیتی ہونا ایک معمول کی بات بن گئی ہے۔
گذشتہ روز لانڈھی نمبر4 زمانہ آباد کا رہائشی 18 سالہ نوجوان عثمان سلیم کالج جانے کےلیے باہر نکلا تو اس نے دیکھا کہ ڈکیت کسی کو لوٹ رہے تھے۔ جب عثمان نے ان ڈکیتوں کی پہچان لیا تو ان ملزمان نے عثمان کو 3 گولیاں ماریں۔ ایک گولی عثمان کے گلے میں شہہ رگ پر لگی، ایک ہاتھ پر لگی۔ جب عثمان کو گولی لگی تو فائر کی آواز اس کے دوست نے سنی جو اس وقت اپنے گھر میں کالج جانے کی تیاری کر رہا تھا۔ جیسے ہی دوست نے آواز سنی وہ گھر کے باہر آیا اور دیکھا تو ایک شخص زمین پر پڑا ہوا تھا اور لوگ اس کے اطراف جمع تھے۔

سوشل میڈیا پر وائرل ہونے والی ویڈیوز میں عثمان کے دوست نے بتایا کہ:
''
جب میں مجموعے کے قریب گیا تو دیکھا کہ عثمان کو 3 گولیاں لگی ہوئی ہیں اس کا خون بہہ رہا ہے اور لوگ اس کو ہاتھ لگانے کے لیے تیار نہیں تھے، کوئی اس کو اٹھا کر ہسپتال لے جانے والا نہ تھا، کوئی اس کو دیکھ کر آگے نہ بڑھا۔ عثمان کا خون بہہ چکا تھا۔ پھر بہت دیر بعد ہم نے مل کر اس کو ہسپتال پہنچایا۔ لانڈھی کے 2 ہسپتالوں میں اس کو لے کر گئے، کسی نے اس کو نہ دیکھا پھر ہم اس کو جناح لے کر گئے۔
''
دوست نے آگے بتایا کہ:
''
جناح میں ایمرجنسی وارڈ میں ہی اس کا آپریشن کرکے گولیاں نکالی گئیں۔ واقعے کے 3 گھنٹے کے بعد تک عثمان میں دم تھا وہ بات کر رہا تھا مجھ سے۔ اس دوران اس نے 3 مرتبہ اپنے گھر والوں کا نمبر بھی بتایا اور بار بار مجھ سے کہہ رہا تھا کہ میرے ہاتھ میں بہت تکلیف ہے اس کو زور سے دباؤ۔ عثمان کو ٹھیک طرح سے آپریشن تھیٹر میں اگر لے جا کر علاج کیا جاتا تو وہ بچ جاتا کیونکہ اس کی گولی جلدی میں نکالی گئی۔ تھوڑی دیر بعد عثمان نے خون کی 2 سے 3 الٹیاں کیں اور وہ دم توڑ گیا۔
''
عثمان تو ہمیں چھوڑ کر چلا گیا لیکن کون ہے اس شہر کا رکھوالا جو ہمیں انصاف دلوائے گا اور ہمیں شہر میں سکون سے رہنے دے گا؟ عثمان کے چچا نے نجی چینل کو انٹرویو دیتے ہوئے کہا کہ:''
میرا بھتیجا میرا بیٹا تو چلا گیا، وہ تو شہید ہوگیا، ناحق اس کو مار دیا گیا لیکن کب تک شہر کے بچے یوں ڈکیتوں کے رحم و کرم پر چلتے رہیں گے؟ کیا ان کی جان کی کوئی پروہ نہیں کسی کو۔
''
اس حوالے سے ایس ایس پی کورنگی فیصل بشیر میمن بتایا کہ:
''
لانڈھی 36 بی میں 4 ڈاکو شہری سے لوٹ مار کر رہے تھے اور 18 ہزار روپے لوٹنے کے بعد بھاگ رہے تھے کہ موقع پرموجود شہریوں پر ڈاکوؤں پر پتھراؤ کردیا جس کے نتیجے میں ڈاکوؤں نے فائرنگ کی اور فرار ہوگئے۔ اب ان ڈاکوؤں کی تلاش کے لیے سرچ آپریشن کیے جا رہے ہیں۔ ''