بیٹی بیچوں یا گردہ۔۔ افغانستان میں غربت کے ہاتھوں مجبور ہو کر لوگ اپنے گردے بیچنے پر مجبور ہوگئے

image

“میرے پاس اور کوئی راستہ نہیں کہ پیسوں کے لئے اپنی بیٹی بیچ دوں یا پھر گردہ کیوں کہ ہمارے پاس کھانے کو کچھ نہیں ہے۔ اتنی سردی ہوتی ہے میں اور میرے بچے کانپتے رہتے ہیں لیکن ان کے پاس اوڑھنے کے لئے کچھ نہیں“

یہ تکلیف دہ الفاظ عزیزہ نامی خاتون کے ہیں جو افغانستان کے شہر ہرات میں رہتی ہیں جہاں غربت کا ڈیرہ ہے اور لوگ پیٹ پالنے کی خاطر اپنے جسم کے اعضاء خاص طور پر گردے بیچنے پر مجبور ہوگئے ہیں۔ عزیزہ کی بیٹی کافی چھوٹی ہے اور یقیناً کوئی بھی ماں اپنے بچوں کو خود سے جدا نہیں کرنا چاہتی لیکن وہی ماں اپنے بچوں کو بھوک سے مرتا بھی نہیں دیکھ سکتی۔ آخر وہ کرے تو کیا کرے؟

میرے بچے سڑکوں پر بھیک مانگتے ہیں

عزیزہ کہتی ہیں “میرے بچے سڑکوں پر بھیک مانگتے پھرتے ہیں۔ اگر میں اپنا گردہ فروخت نہیں کرتی تو میں اپنی ایک سالہ بیٹی کو بیچنے پر مجبور ہو جاؤں گی۔‘ اور اولاد کو بیچنے کا سوچنے والی اکیلی عزیزہ نہیں ہیں بلکہ ہرات کے قریب ایک بستی میں تقریباً ہر دوسرا شخص اپنے خاندان کا پیٹ پالنے کے لئے گردہ بیچ چکا ہے۔

میں نے بچوں کی خاطر اپنا گردہ بیچ دیا

عزیزہ کی طرح نورالدین بھی ہیں جنھوں نے اپنی اولاد کے رزق کی خاطر اپنا گردہ ببچ دیا وہ کہتے ہیں جس دن گردہ دینا تھا میں خوش نہیں تھا اور یہ کام نہیں کرنا چاہتا تھا لیکن اور کوئی راستہ نہیں تھا اس لئے بچوں کی خاطر میں نے جسم کٹوا کر اپنا گردہ بیچ ڈالا۔جسم کے اعضاء بیچنے کے باوجود لوگوں کا کہنا ہے کہ ان کی غربت میں کوئی فرق نہیں آیا۔ 1500 امریکی ڈالر جو پاکستانی تقریباً ڈھائی لاکھ بنتے ہیں کے عوض نیچے جانے والے گردے ان کا قرضب بھی نہیں اتار سکے۔

لوگ بہت غربت کا شکار ہیں

افغانستان کے ڈاکٹروں کا کہنا ہے کہ یہاں ایسا کوئی قانون موجود نہیں کہ لوگوں کو اس کام سے روکا جاسکے۔ جو یہاں اپنے اعضاء دینے آتے ہیں وہ بہت مجبور اور غریب ہوتے ہیں۔ ہم چاہتے تو ہیں کہ کوئی اپنے اعضاء نہ بیچے لیکن انھیں منع بھی نہیں کرسکتے۔ اس معاملے میں ہم ایک چیز کا خیال رکھتے ہیں کہ اعضاء بیچنے والے کی رضامندی ضرور لے لی جائے اور اس کے لئے وہ تحریری کارروائی کے علاوہ ویڈیو بھی بناتے ہیں۔

افغانستان میں بحران کی وجہ

غربت کسی ایک صوبے یا گاؤں تک محدود نہیں بلکہ افغانستان کے ہر گھر میں اپنے قدم جما چکی ہے جس کی وجہ امریکہ کا وہاں 20 سالہ قبضہ اور پھر افغانستان کے اثاثے منجمد کرنا ہے۔ اقوام متحدہ سمیت بڑے ممالک افغانستان میں طالبان کی حکومت کو تسلیم نہیں کررہے اور اسی وجہ سے افغان حکومت اور عوام کے اثاثے منجمد کیے ہوئے ہیں جن کی بحالی تک ملک میں پیسے آنے کی کوئی امید نہیں۔

عمران خان کا افغانستان کی صورت حال پر تبصرہ

پاکستانی وزیرِ اعظم عمران خان کا افغانستان کی غربت کے معاملے پر کہنا ہے کہ کسی بھی ملک کو افغانستان جیسی صورتحال کا سامنا نہیں ہے، وہاں سالہا سال کرپٹ حکومتیں رہیں، افغانستان کےحالات کی وجہ سےسب سے زیادہ نقصان پاکستان نے اٹھایا، جہاں 80 ہزار کے قریب لوگ دہسشت گردی کے نتیجے میں ہلاک ہوئے۔ اور اگر دنیا نےاقدامات نہ کیے تو یہ انسانوں کا پیدا کردہ سب سےبڑا انسانی المیہ ہو گا۔ 'اس وقت امریکہ کی افغانستان پر لگائی گئی پابندیوں کا براہِ راست اثر وہاں کے عوام پر پڑ رہا ہے۔'

عمران خان کی عالمی برادری سے مدد کی اپیل

گزشتہ سال پاکستان میں ہی ہونے والے او آئی سی کے اجلاس میں پاکستان نے افغانستان کے عوام کے مسائل کو موضوع بنایا اور افغانستان میں انسانی بحران، بھوک کے بحران، 3.2 ملین بچوں کو درپیش غذائی قلت کے مسئلے پر بات کی اور عالمی برادری سے مدد کی درخواست کی۔


Meta Urdu News: This news section is a part of the largest Urdu News aggregator that provides access to over 15 leading sources of Urdu News and search facility of archived news since 2008.

Get Alerts