پی ٹی وی کی معروف نیوز کاسٹر عشرت ثاقب نے 32 سال پی ٹی میں خبرنامے پڑھے اور اپنی دلکش آواز سے سب کے دل جیتے ۔ ان کا جداگانہ انداز آج بھی سب سے منفرد ہے۔ اپنے ایک انٹرویو میں عشرت نے اپنی تیاری اور بطور نیوز کاسٹر لُک کے حوالے سے بتایا کہ مجھے میری امی تیار ہونے میں مدد دیتی ہیں۔ میرا میک اپ، میری نوز پن جو شروع سے ہی لوگوں کو پسند آئی۔ ان تمام چیزوں میں میری امی نے مجھے مدد کی۔
اپنے کیریر سے متعلق بتاتے ہوئے انہوں نے بتایا کہ میں اسکول جایا کرتی تھی اس وقت میری آواز اور میری اردو، میرا لہجہ سب کو پسند تھا۔ میں اسکول کے تقاریری مقابلوں میں بھی پیش پیش رہتی تھی۔ موسم کا حال سنانے کے لیے آڈیشن دیئے لیکن خبریں پڑھنے کے لیے چنا گیا۔ اس وقت میں نے ائیرہوسٹس کا بھی ٹیسٹ دیا ہوا تھا ارو مجھے دونوں جگہوں سے بیک وقت آفر آئی۔ اس وقت میرے لیے فیصلہ کرنا مشکل تھا کیونکہ دونوں ہی سرکاری نوکریاں تھیں۔ وہاں میں نے اپنے نانا جان کی مدد لی اور انہوں نے مجھے خبریں پڑھنے کا کہا۔ اس کے بعد میں نے پوری زندگی اس کے لیے وقف کردی۔
ان کو شہرت بھی 9 بجے کے خبرناموں سے ملی۔ اندگی کے 30 سال پی ٹی وی پر خبریں پڑھنے کے بعد انہوں نے پی ٹی کی دنیا چھوڑی اور پھر ریڈیو پاکستان سے منسلک ہوگئیں۔ آج بھی یہ ریڈیو پر خبریں سناتی ہیں۔ اتنے سال گزر جانے کے بعد بھی عشرت کا وہ پرانا انداز نہ بدلا۔ آج بھی یہ اسی انداز سے
خبریں سناتی ہیں۔ ان کی ایک ویڈیو سوشل میڈیا پر کل سے وائرل ہو رہی ہے جس میں یہ ریڈیو پاکستان پر پرانے انداز سے خبرنامہ پڑھ رہی ہیں۔
ان کی شادی 1996 میں ثاقب وحید سے ہوئی اور دو بیٹے شاہ میر اور رویام ہیں۔ شادی کے بعد بھی یہ اسی انداز سے ٹی وی پر نظر آتی تھیں۔ ان کو اداکاری کی آفر بھی ہوئی تھی لیکن انہوں نے مسترد کردی تھی۔ یہ وہ واحد نیوز کاسٹر ہیں جن کو آج بھی لوگ بہت زیادہ پسند کرتے ہیں۔ آج بھی ان کی آواز سننا چاہتے ہیں۔ 2019 میں صدر ڈاکٹر عارف علوی نے ان کو تمغہ امتیاز سے بھی نوازا تھا۔ یہ بہت وقت تک اسکرین سے غائب تھیں لیکن اب یہ ایک مرتبہ پھر ٹی وی اسکرین پر نظر آ رہی ہیں۔