موت کا جب میں سوچتا ہوں تو مجھے 2 خوشیاں ہوتی ہیں، ایک رسول ﷺ سے ملوں گا اور دوسرا اپنی ماں سے گلے ملوں گا ۔۔ ارشاد بھٹی اپنی والدہ کو یاد کرتے ہوئے

image

ماں کی قدر اولاد سے زیادہ کون سمجھ سکتا ہے۔ وہ خوش نصیب لوگ ہیں جن کے والدین اس دنیا میں ان کے ساتھ موجود ہیں۔ جو لوگ والدین کی قدر نہیں کرتے، دنیا میں کوئی بھی شخص ان کی قدر نہیں کرتا چاہے و ہ اس بات کو تسلیم کریں یا نہ کریں۔ ماں سے بڑھ کر کوئی رشتہ نہیں۔ ایک ماں اپنی اولاد کے لیے سب کچھ برداشت کرسکتی ہے لیکن کبھی بھی وہ اولاد کا صدمہ نہیں دیکھ سکتی۔ کسی کی ماں اس سے جوانی میں دور ہو جائے تو شاید یہ غم انسان برداشت کرلیتا ہے کہ وقت نے کچھ سال تک تو ماں کے ساتھ رہنے کی مہلت دی لیکن وہ بچے ماں کی جدائی برداشت نہیں کرپاتے جس کی مائیں بچپن میں ہی ان سے چھن جاتی ہیں۔

ارشاد بھٹی:

معروف صحافی اور تجزیہ نگار ارشاد بھٹی نے نجی ٹی وی چینل کے پرانے شو میں اپنی والدہ کے بارے میں بات کرتے ہوئے کہا کہ: '' میں وہ شخص ہوں جسے یہ بھی یاد نہیں کہ ماں کیسی دکھتی تھی، میری ماں مجھ سے بچپن کے اس دور میں جدا ہوئی جبکہ 3 دن بعد مجھے اسکول جانا تھا، میں نے ابھی اسکول جانا بھی شروع نہیں کیا تھا، میرے پاس والدہ کی کوئی تصویر تک موجود نہیں ہے کہ میں ان کو دیکھ کر ہی اپنی دلی تسلی کرسکوں۔ مجھے بس ماضی کی دھندلی یادوں میں سے یہ بات یاد ہے کہ میری ماں پراٹھے بنایا کرتی تھی اور میں چولہے کے پاس کھڑا ہو کر اس کو دیکھا کرتا تھا۔

والدہ کی وفات:

ارشاد بھٹی یہ بھی کہتے ہیں کہ: '' موت کا جب بھی میں سوچتا ہوں تو مجھے 2 خوشیاں ہوتی ہیں کہ ایک تو میں رسول ﷺ سے ملوں گا اور دوسرا اپنی ماں سے گلے ملوں گا ''۔ میں کہتا ہوں مجھ سے سب کچھ لے لو بس ایک مرتبہ ماں کی جھپی دے دو۔


Meta Urdu News: This news section is a part of the largest Urdu News aggregator that provides access to over 15 leading sources of Urdu News and search facility of archived news since 2008.

Get Alerts