گھر کے باہر بُلا کر جان سے مار دیا گیا ۔۔ ہر روز کسی ماں کا لعل اس سے چھینا جا رہا ہے، دن بہ دن چوری، ڈکیتی اور ٹارگٹ کلنگ کے واقعات کراچی کا کیا ہوگا؟

image

شہرِ کراچی میں ہر روز چوری، ڈکیتی اور ٹارگٹ کلنگ کے نام پر نہ جانے کتنی ماؤں کے لال چھینے جاچکے ہیں۔ کراچی والوں کے حالات پر کسی کو رحم کیوں نہیں آتا۔ کبھی چور چوری کرنے آتے ہیں تو وہ فائرنگ کرکے سامنے والے کو جان سے مار دیتے ہیں۔ کوئی ڈکیت آئے تو مزاحمت کرنے پر وہ فائر کرکے چلا جاتا ہے۔ کوئی کسی کو ٹارگٹ کرکے ایسے بھاگ جاتا ہے جیسے آنکھ مچولی کا کھیل کھیلا جا رہا ہو۔ کب تک کراچی والے یوں اپنی جانوں کا نظرانہ دیتے رہیں گے؟ کراچی کے امن پر کیوں کوئی سوال نہیں اُٹھاتا؟ اگر اسی طرح کے حالات چلتے رہے تو کراچی شہر کا کیا بنے گا اس کی شنوائی کرنے کا اہل کوئی کیوں نہیں؟

ہفتے کے روز کراچی کے علاقے انچولی میں مسجد خیر العمل فیڈریشن کے جنرل سیکریٹری سلمان حیدر کو موٹر سائیکل پر سوار 3 ملزمان نے 4 گولیوں کا نشانہ بنایا۔ سی سی ٹی وی فوٹیج کے مطابق موٹر سائیکل سوار ملزم نے ہیلمٹ پہن رکھا تھا اور ملزمان واردات کے بعد باآسانی فرار ہوگئے۔ ابتدائی تفصیلات کے مطابق کچھ لوگ ان کو گھر سے بلانے آئے اس وقت ان کے گھر میں ان کی بیٹیاں موجود تھیں۔ یہ بچیوں کو گھر سے نہ نکلنے کی تاکید کرکے باہر گئے اور کچھ دور ان کو فائر کرکے دنیا سے رخصت کردیا گیا۔ یہ تو چلے گئے لیکن ان کے سوگواران کا اب کیا ہوگا؟

کراچی میں یہ کوئی پہلی واردات نہیں ہے۔ ایسے ہزاروں سلمان کو کراچی میں قتل کر دیا گیا ہے ۔ اگر ملکی معیشیت کے حساب سے بات کی جائے تو کراچی ریڈھ کی ہڈی سمجھا جاتا ہے۔ سب سے زیادہ زرِ مبادلہ کراچی سے کمایا جاتا ہے لیکن کراچی کے حقوق کے بارے میں کوئی سوال نہیں کیا جاتا، کمیٹیاں تشکیل دی جاتی ہیں لیکن وہ بھی کچھ دن بعد تحلیل ہو جاتی ہیں یا کیس بند کر دیے جاتے ہیں۔

حکومت اور وفاق اگر کراچی کے مسائل پر مل بانٹ کر ایک میز پر بات کرے اور اقدامات کرے تو کراچی کے تمام مسائل جلد ہی حل ہوسکتے ہیں۔


Meta Urdu News: This news section is a part of the largest Urdu News aggregator that provides access to over 15 leading sources of Urdu News and search facility of archived news since 2008.

Get Alerts