بھارت میں مسلمانوں کا مسجدوں میں نماز ادا کرنا محال ہوگیا ہے۔ بھارتی شر پسند عناصر کی موجودگی میں کوئی بھی مسلمان وہاں خود کو عبادت کے لیے محفوظ نہیں سمجھتا۔
انڈیا کے معروف شہر علی گڑھ سےایک ویڈیو سوشل میڈیا پر کافی وائرل ہو رہی ہے جہاں ایک پرائیویٹ کالج کے پروفیسر کی کیمپس میں کھلی جگہ پر نماز ادا کرنےبعد انتظامیہ نے انہیں چھٹی پر بھیج دیا۔
انڈین میڈیا میں شائع ہونے والی خبر کے مطابق حکام کا کہنا ہے کہ کچھ دن قبل سوشل میڈیا پر ایک ویڈیو سامنے آئی تھی جس میں پروفیسر ایس کے خالد کو شری ورشنی کالج کے کیمپس کے اندر ایک پارک میں نماز پڑھتے ہوئے دیکھا جا سکتا ہے۔
جیسے ہی ویڈیو وائرل ہوئی انڈیا میں دائیں بازو کی تنظیموں بشمول برسراقتدار بھارتیہ جنتا پارٹی (بی جے پی) اور یووا مورچہ نے پروفیسر اور کالج کے خلاف احتجاج کرنا شروع کر دیا۔
سوشل میڈیا پر نماز پڑھنے کے خلاف بھی باتیں کی جا رہی ہیں اور پروفیسر کو ایک ماہ کی چھٹی پر بھیجے جانے کو بھی تنقید کا نشانہ بنایا جا رہا ہے۔
بہر حال اس ویڈیو کو کالج حکام کے نوٹس میں لایا گیا اور ایک تحقیقاتی پینل تشکیل دیا گیا ہے۔
کالج کے پرنسپل اے کے گپتا نے دی انڈین ایکسپریس کو بتایا کہ وہ اس واقعے کے وقت چھٹی پر تھے۔ انھوں نے کہا اس وقت میں چھٹی پر تھا۔
واپس آنے کے بعد میں نے پوچھ گچھ کی۔ پروفیسر نے مجھے بتایا کہ وہ جلدی میں تھے اور انھوں نے ایک پارک میں نماز پڑھی۔
تحقیقات کا آغاز کر دیا گیا ہے جو حقائق کا جائزہ لے گی۔ پینل کے فیصلے کے مطابق، ضروری کارروائی کی جائے گی۔