صحابی رسول نے 300 درہم میں فروخت ہونے والا گھوڑا 800 درہم میں کیوں خریدا تھا؟ زندگی سنوار دینے والا سبق

image

ذخیرہ اندوز کرنے والوں کی پاکستان میںا س وقت چاندی ہو جاتی ہے جب کسی چیز کی قیمت میں اضافہ ہو جاتا ہے۔ اب جیسے چینی ہو یا پتی، گھی ہو یا پیٹرول جونہی یہ پیش گوئی کی جاتی ہے کہ اب ان کی قیمتوں میں اضافہ ہونے والا ہے تو برساتی مینڈک نکل پڑتے ہیں اور جتنی قیمت حکومت کی جانب سے بڑھائی جاتی ہے اس سے بھی 2 یا 4 روپیہ زیادہ بڑھا چڑھا کر فروخت کرتے ہیں۔ رمضان آتا ہے تو پھل والے اپنا کاروبار چمکاتے ہیں۔ جبکہ دوسری دنیا میں یہاں تک کہ غیر مسلمان ممالک میں ایسے مواقعوں پر پھل اور سبزیاں سستی کر دیتے ہیں ان پر سیل لگا دی جاتی ہے تاکہ روزے میں عوام کو تکلیف نہ ہو۔ ہمارا نظام اسی لیے فرسودہ اور خراب ہوچکا ہے کیونکہ ہم نے خود اس کو بنایا ہے۔ ہم محنت کرنے سے زیادہ مجبوروں سے فائدہ اٹھانے کا ہنر سیکھ گئے ہیں یہی وجہ ہے کہ ہمیں اچھے برے کی تمیز نہیں رہی بلکہ ہم صرف مجبوروں کو تکالیف پہنچا کر اپنی جیب گرم رکھنا چاہتے ہیں۔

یہ آج کل کی ایک ایسی تلخ حقیقت ہے جسے کوئی عزت دار قبول تو کرلے گا مگر اسکی خواہشات اور معاشرتی اقدار اس کو اچھائی کی جانب بڑھنے نہیں دیں گی۔ وہیں بات اگر رسولِ خُدا ﷺ کے صحابی کی کریں تو وہ کبھی لوگوں کی مجبوریوں سے کھیل کر تجارت نہیں کرتے تھے بلکہ سامنے والے کا ترس بھی کرتے تھے۔ اس کا ایک واقعہ آج ہم آپ سے شیئر کر نے جا رہے ہیں۔

حضرت جریر بن عبداللہ رضی اللہ عنہ نے اپنے غلام کو بھیجا کہ کوئی اچھا سا گھوڑا منڈی سے خرید لاؤ ـ غلام ایک بہترین گھوڑا ۳۰۰ درھم میں خرید لایا اور ادئیگی کے لئے اس کے مالک کو بھی ساتھ لے آیا ـ حضرت جریرؓ نے جب گھوڑا دیکھا تو وہ گھوڑا تین سو درھم سے زیادہ قیمت کا معلوم ھوا ـ آپ نے مالک سے کہا کہ اس کی قیمت زیادہ کرو تمہارا گھوڑا اعلی نسل کا ھے ، اس نے کہا کہ چار سو دے دیجئے ،، فرمایا یہ بھی کم ہیں کہنے لگا پانچ سو دے دیجئے ، فرمانے لگے شاید تمہیں گھوڑوں کی نسل کی شد بد نہیں یا پھر تم بہت مجبور ھو اور میں تمہیں تمہاری مجبوری اور لاعلمی کا نقصان نہیں پہنچنے دونگا ، اس کے بعد اس کو ۸۰۰ درھم دے کر گھوڑا خرید لیا ـ

گھوڑا بیچنے والا دعائیں دیتا ھوا رخصت ھو گیا تو غلام نے تعجب سے کہا کہ اچھا بھلا اپنی مرضی سے تو ۳۰۰ میں بیچ رہا تھا ، آپ نے خواہ مخواہ سے اتنے پیسے دے دیئے !! حضرت جریر بن عبداللہؓ نے فرمایا کہ خواہ مخواہ میں نہیں بلکہ رسول اللہ ﷺ سے کی گئ بیعت کی وفا میں ،، مجھ سے رسول اللہ ﷺ نے بیعت لی تھی کہ میں اپنے مسلمان بھائی کی خیر خواہی کرونگا ـ اس لئے مجھے اپنے بھلے کی نسبت اپنے مسلمان بھائی کے بھلے کی زیادہ فکر رہتی ھے !!

اگر ہم ضروتمندوں کا خیال کریں، ان کی مجبوریوں کو سمجھیں اور دین کے بتائے گئے اصولوں کے تحت اپنی زندگیاں گزاریں تو یقیناً ہم ایک کامیاب قوم بن کر ابھریں گے۔ حکمرانوں پر تنقید کرنے سے قبل انسان کو اپنے آپ کو سدھارنے کے بارے میں سوچا پڑے گا۔


Meta Urdu News: This news section is a part of the largest Urdu News aggregator that provides access to over 15 leading sources of Urdu News and search facility of archived news since 2008.

Get Alerts