امریکہ کے صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے کہا ہے کہ انڈیا اور پاکستان کے درمیان حالیہ تنازعے کے دوران پانچ لڑاکا طیارے مار گرائے گئے تھے۔خبر رساں ایجنسی روئٹرز کے مطابق انڈیا کے زیرِانتظام کشمیر میں اپریل کے دوران سیاحوں پر حملے کے بعد پڑوسی ملک پاکستان کے ساتھ ایک محدود جنگ مئی کے اوائل میں ہوئی جس کا سیزفائر کے ذریعے اختتام ہوا۔صدر ٹرمپ نے اپنی جماعت ری پبلکن کے قانون سازوں کے ساتھ عشائیے کے موقع پر وائٹ ہاؤس میں پاکستان اور انڈیا کی جنگ میں پانچ طیارے گرنے کا ذکر کرتے ہوئے یہ واضح نہیں کیا کہ کس فریق کے جیٹ گرے تھے۔تفصیل میں جائے بغیر امریکی صدر نے پاکستان اور انڈیا کے درمیان تنازعے کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ ’درحقیقت فضا میں طیارے مار گرائے گئے۔ پانچ، پانچ، چار یا پانچ، لیکن میرا خیال ہے کہ حقیقت میں پانچ جیٹ مار گرائے گئے تھے۔‘پاکستان نے دعویٰ کیا تھا کہ اس نے فضائی لڑائی میں انڈیا کے پانچ طیارے مار گرائے۔ انڈین فوج کے ایک جنرل نے مئی کے آخر میں کہا تھا کہ انہوں نے فضائی لڑائی میں نقصان اٹھانے کے بعد حکمت عملی تبدیل کی اور تین دن بعد جنگ بندی کا اعلان ہونے سے پہلے سبقت حاصل کی۔انڈیا نے یہ بھی دعویٰ کیا تھا کہ اس نے پاکستان کے ’چند طیارے‘ مار گرائے ہیں۔ اسلام آباد نے طیاروں کے کسی نقصان کی تردید کی لیکن تسلیم کیا کہ لڑائی کے دوران اس کے فضائی اڈوں کو نقصان پہنچا۔امریکی صدر ٹرمپ نے متعدد بار انڈیا اور پاکستان کے درمیان جنگ بندی کا کریڈٹ لیا ہے۔ انڈیا اور پاکستان کے درمیان سیزفائر کا اعلان انہوں نے 10 مئی کو واشنگٹن کی طرف سے دونوں فریقوں کے ساتھ بات چیت کے بعد سوشل میڈیا پر کیا تھا۔انڈیا نے صدر ٹرمپ کے ان دعوؤں سے اختلاف کیا کہ جنگ بندی اُن کی مداخلت اور تجارتی مذاکرات کو ختم کرنے کی دھمکیوں کا نتیجہ ہے۔
انڈیا نے بھی دعویٰ کیا تھا کہ اس نے پاکستان کے ’چند طیارے‘ مار گرائے ہیں۔ فوٹو: اے پی
انڈیا کا مؤقف یہ رہا ہے کہ نئی دہلی اور اسلام آباد کو اپنے مسائل براہ راست حل کرنے چاہییں اور اس میں باہر کی مداخلت نہیں ہونی چاہیے۔
ایشیا میں چین کے اثر و رسوخ کا مقابلہ کرنے کے لیے واشنگٹن کی کوششوں میں انڈیا ایک بڑھتا ہوا امریکی شراکت دار ہے، جبکہ پاکستان امریکہ کا اتحادی ملک ہے۔انڈیا کے زیر انتظام کشمیر کے علاقے پہلگام میں اپریل میں ہونے والے حملے میں 26 افراد ہلاک ہوئے تھے جس کے بعد جوہری ہتھیاروں سے لیس ایشیائی پڑوسیوں کے درمیان دہائیوں پرانی دشمنی کی تازہ ترین کشیدگی بڑھ کر شدید لڑائی میں تبدیل ہوئی۔نئی دہلی نے پہلگام میں حملے کا الزام پاکستان پر لگایا تھا۔ پاکستان نے واقعے میں ملوث ہونے سے انکار کرتے ہوئے غیرجانبدارانہ تحقیقات کا مطالبہ کیا تھا۔امریکہ نے کشمیر کے علاقے پہلگام میں حملے کی مذمت کی لیکن براہ راست اسلام آباد پر الزام نہیں لگایا۔