جس طرح مسلم ممالک میں انتقال کے موقع پر اعلیٰ شاہی خاندانوں میں مختلف روایتیں ہوتی ہیں، اسی طرح اردن میں بھی کچھ خاص ہوتا ہے۔
ہماری ویب ڈاٹ کام کی اس خبر میں آپ کو اردن کے شاہی خاندان کے بارے میں بتائیں گے۔
اردن ملک فلسطین اور دیگر عرب ممالک کا ہماسیہ ملک سمجھا جاتا ہے، جہاں آج بھی بادشاہت کا دور دوراں ہے۔ عرب ریاست ہونے کی وجہ سے اردن میں آج کی ثقافتی رنگ نمایاں دیکھا جا سکتا ہے۔
شادی بیاہ کی تقریبات میں شہزادہ اور شہزادی دونوں ہی خوب تیار ہوتے ہیں، عام طور پر شہزادہ پینٹ کوٹ اور اس پر تلوار ہاتھ میں لیے نظر آتا ہے ساتھ ہی یونیفارم آرمی کا ہوتا ہے جو کہ شہزادے نے زیب تن کیا ہوتا ہے۔
دوسری جانب شہزادی عروسی لباس کے بجائے سفید رنگ کا لباس زیب تن کرتی ہے، سر پر دوپٹہ لیتی ہے اور ہاتھوں میں پھول بھی ہوتے ہیں۔
عرب ملک ہونے اور بادشاہت ہونے کے باوجود یہ ملک سعودی عرب سمیت دیگر خلیجی ریاستوں سے کئی لحاظ سے مختلف ہے، یہاں خواتین بالخصوص شاہی خاندان کی خواتین بھی آزادانہ طور پر نقل و حرکت کر سکتی ہیں، لباس پر بھی کوئی پابندی نہیں ہوتی جبکہ شادی کے معاملے میں اکثر رضامندی دیکھی گئی۔
جس طرح خوشی کے موقع پر انفرادیت ہے اسی طرح فوتگی کے عالم میں بھی شاہی خاندان کے کچھ اصول و ضوابط ہیں۔ شاہی خاندان میں انتقال پر شاہی خاندان کے مرد سیاہ پینٹ کوٹ زیب تن کرتے ہیں جبکہ سر پر عربی رومال بھی لیتے ہیں۔
اسی طرح اردن کے شاہی خاندان کی خواتین بنا بناؤ سنگھار کے سیاہ کپڑے پہنتی ہیں اور سر پر سفید دوپٹہ اوڑھتی ہیں، شہزادوں اور بادشاہ کے جنازے کی کوریج کی جاتی ہے، جبکہ قبرستان تک لے جایا جاتا ہے۔ بادشاہ کو لحد میں اتارنے تک ریاست سوگ میں رہتی ہے، جبکہ ہر ایک کو دعائے مغفرت بھی کرتے رہنا پڑتی ہے۔
لیکن شاہی خاندان کی خواتین کے جنازے یا دیگر آخری رسومات کے حوالے سے کچھ دکھایا نہیں گیا عین ممکن ہے بنائی ہی نہ جاتی ہو۔ لیکن شاہی خاندان کی خواتین بادشاہ حسین کے انتقال پر روتی ہوئی بھی دکھائی دیں، جن کی تصاویر بھی سوشل میڈیا پر موجود ہیں۔
اس بات سے اندازہ ہوتا ہے کہ اردن کا شاہی خاندان عرب کی دیگر ریاستوں سے مختلف ہے۔
اسی طرح اردن کا شاہی قبرستان بھی الگ ہے، جہاں اردن کے شاہی خاندان کے ممبران کی قبریں موجود ہیں یہاں ریاستی طور پر آئے مہمان خصوص کے لیے فاتحہ خوانی سمیت دیگر یاد گار پر حاضری کے لیے خوبصورت طور پر بنایا ہے۔
شہزادوں اور بادشاہ کو تابوت میں لے جایا جاتا ہے، جس پر قومی پرچم بھی موجود ہوتا ہے، جبکہ کعبے کی طرف چہرا کر کے سپرد خاک کیا جاتا ہے۔