دنیا میں ایسے کئی مقامات ہیں جو کہ اپنی تاریخ کی وجہ سے جانے جاتے ہیں لیکن کچھ اس حد تک غیر معمولی ہوتے ہیں کہ سب کی توجہ حاصل کر لیتے ہیں۔
ہماری ویب ڈاٹ کام کی اس خبر میں آپ کو ایک ایسے ہی قبرستان کے بارے میں بتائیں گے۔
چین دنیا کے ان ممالک میں شامل ہے جہاں کے شہری کتے سمیت ان جانوروں کو بھی کھاتے ہیں جنہیں عام طور پر کوئی سوچ بھی نہیں سکتا ہے، لیکن ساتھ ہی وہاں موجود کمیونسٹ پارٹی کے احکامات کو کوئی رد نہیں کر سکتا ہے۔
چین کے صوبے ژنگ جیانگ میں مسلمان مُردوں کی آخری رسومات بھی کھل کر ادا نہیں کر سکتے ہیں، چاہے گرم موسم ہو یا سخت سردی کا موسم، یغیر کے مسلمان مُردوں کو آخری آرام گاہ تک لے جانے کے لیے بھی مقامی حکومت کی ہدایات کے منتظر رہتے ہیں۔
عام طور پر چین کے ان علاقوں میں سخت سردیوں میں جہاں برف باری جاری رہتی ہے وہیں قبرستان بھی برف سے بھر جاتے ہیں، جبکہ جنازوں کو دفنانے کے حوالے سے بھی مسلمانوں کو پریشانی کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔ چونکہ قبرستان بھی ختم کیے جا رہے تھے، یہی وجہ تھی کہ ان علاقوں میں قبرستان کی حالت بھی خراب ہو رہی تھی، ساتھ ہی سخت برفیلی راتوں میں قبروں پر برف جم جاتی تھی۔
دوسری جانب 2018 میں ما منگ نامی بزرگ شہری کے جنازے پر مقامی حکومت اور پولسی فورس نے گہری نگاہ رکھی ہوئی تھی، اس کی وجہ یہ تھی کہ ما منگ کے بیٹے اور پوتے نے اس مسجد کی تصاویر بنائی تھی جو کہ شہید ہونے والی تھی یعنی جسے حکومت گرانے والی تھی۔
جس طرح عام طور پر مُردے کو غسل دیا جاتا ہے، قبر کی تیاری خود کی جاتی ہے، امام قرآن سمیت مختلف دعائیں پڑھتا ہے، مُردے کو سفید کفن پہنایا جاتا ہے، لیکن ان تمام آخری رسومات کے حوالے سے مقامی حکومت نے نظر رکھ لی اور پھر حکومت کی جانب سے قرآن پڑھنے سے روک دیا گیا۔
ساتھ ہی معمولی سفید کپڑے میں مُردے کو کفن کے طور پر پہنانے کی اجازت دے دی، جبکہ میت کو بھی میت گاڑی کے بجائے پولیس کی جانب سے مہیا کی گئی گاڑی میں لے جایا گیا۔ اگرچہ یہ ایک واقعے کا ذکر ہے اور خاص کر ان مسلمانوں کا جو یغیر میں جاری ظلم پر آواز اٹھا رہے ہیں، لیکن عام طور پر چین کی مقامی حکومتوں کی جانب سے کڑے اصول و ضوابط عائد کیے گئے ہیں۔
اسی طرح دسمبر 2017 میں آئیداینا نامی خاتون کی والدہ کا جنازہ بھی کافی عجیب تھا، جو کہ قزک خاتون تھیں، ان کے جنازے کی مقامی کمیونٹی کی جانب سے نگرانی رکھی گئی۔
چونکہ ژنگ جیانگ میں پولیس کی جانب سے امام سمیت کئی مسلم شخصیات کو گرفتار کیا جا رہا تھا جس کے بعد جنازوں میں قرآن پڑھنے اور دیگر آخری رسومات ادا کرنے کے لیے اماموں کی کمی ہو گئی تھی، جس کے بعد مجبوری میں یا تو شہری خود پڑھ کر اپنے پیاروں کو دفناتے تھے یا پھر نگرانی میں دفنا دیتے تھے۔