"افضال حسین میرا چھوٹا بھائی تھا۔ ہم 12 سال سے نہیں ملے تھے لیکن ہمارا رشتہ بہت مضبوط تھا۔ وہ ہمارے گھر میں پلر کی حیثیت رکھتا تھا۔ جب مجھے پتا چلا کہ اسے گولی ماری گئی ہے تو مجھے شدید جھٹکا لگا لیکن میں نے ہوچھا کہ کیا میرا بھائی زخمی ہے؟ تو بتایا گیا کہ نہیں اس کا انتقال ہوچکا ہے۔ میں بتا نہیں سکتا میں اپنے بھائی کی موت سے کتنی اذیت میں ہوں"
درد سے بھرے یہ الفاظ ایک ایسے بھائی کے ہیں جس کا بیٹے جیسا چھوٹا بھائی دہشت گردی کی نظر ہوگیا۔ دکھ کی بات یہ ہے کہ پاکستان سے تعلق رکھنے والے افضال حسین کو امریکی ریاست میکسیکو میں بربریت کے ساتھ قتل کیا گیا۔
4 مسلمان نوجوانوں کا قتل
اس واقعے میں افضال کے علاوہ ایک اور پاکستانی اور 2 افغان نوجوان شامل تھے۔ افضال کے دوست چیتنیا کورا کے مطابق افضال بہت اچھا اور نیک دل انسان تھا جو لوگوں کی مدد کے لئے ہمیشہ تیار رہتا تھا۔ انھوں نے نیو میکسیکو یونیورسٹی سے آرکیٹیکچر کی تعلیم حاصل کی تھی اور وہ طلبہ یونین کے پہلے مسلم سربراہ تھے اور ٹاؤن پلاننگ ڈائریکٹر کے طور پر کام کررہے تھے۔
بھائی اسکول بنوانا چاہتا تھا
افضال حسین کے بڑے بھائی امتیاز حسین کا کہنا ہے کہ ان کے بھائی کا خواب تھا کہ اپنے آبائی علاقے میں اسکول سکیں تاکہ وہاں کے بچے بھی معیاری تعلیم حاصل کرسکیں۔ نیو میکسیکو کی ریاست نے اعلان کیا ہے کہ مرحوم افضال حسین کے اس خواب کو وہ خود پورا کریں گے اور ان کے آبائی علاقے یعنی پاکستانی شہر اوکاڑہ کے علاقے حجرہ شاہ مقیم میں افضال حسین کے نام سے اسکول کھولا جائے گا جس کے لئے تمام مالی امداد نیو میکسیکو کی حکومت فراہم کرے گی۔