میں 105 بچے پیدا کرنا چاہتی ہوں ۔۔ ایک ساتھ 21 بچوں کی ماں بننے والی خاتون خواب کیسے پورا کرنے والی ہے؟

image

دنیا میں ہر انسان ایک الگ ہی سوچ رکھتا ہے لیکن اگر اس کا جیون ساتھی بھی اس کی سوچ سے مماثلت رکھے تو منزل تک پہنچنے میں آسانی ہو جاتی ہے۔

ایسا ہی کچھ روسی خاتون کے ساتھ ہوا ہے جن کا منفرد خواب حقیقت بننے والا ہے۔

روس سے تعلق رکھنے والی کرسٹینا اوزترک کا خواب تھا کہ ان کے 105 بچے ہوں، وہ ان 105 بچوں کو ایک ساتھ سنبھالیں، انہیں کھانا کھلائیں، صحت کا خیال رکھیں، ان کے ساتھ وقت بتائیں۔

ایسا ہی کچھ ان کے شوہر بھی سوچتے ہیں، ان کا خواب ہے کہ ان کی ایک بہت بڑی فیملی ہو، جس میں سب خوش و خرم طریقے سے ایک ساتھ زندگی گزاریں۔

اس خواب کو پورا کرنے میں دونوں میاں بیوی پُر جوش ہیں۔ اب تک جوڑے کے ہاں 21 بچے آ چکے ہیں، کرسٹینا نے محض 17 سال کی عمر میں پہلے بچے کو جنم دیا تھا اور پھر دو سال بعد کرسٹینا 21 بچوں کی ماں بن گئی تھی، یہ تمام بچے ان کے اپنے ہی ہیں۔

رُک جایئے جناب پریشان نہ ہوں کیونکہ بائیلوجیکل طریقے سے سروگریسی کے عمل سے گزر کر یہ بچے اس دنیا میں آئے ہیں۔ ان بچوں کی پرورش اور صحت پر بھی لاکھوں روپے خرچہ آ رہا ہے۔

ایسے میں ان کا باپ بھی کوئی امیر زادہ ہی ہوگا، کیوں آپ بھی یہی سوچ رہے ہیں نا؟ جی ہاں ایسا ہی ہے، کرسٹینا کے شوہر 57 سالہ گالپ جیورجیا سے تعلق رکھنے والے رئیس شخص ہیں۔ یہ فیملی اب جیورجیا کے شہر باتومی میں رہائش اختیار کیے ہوئے ہے۔

دچلسپ بات یہ بھی ہے کہ ان بچوں کی دیکھ بھال کے لیے 16 خواتین کو بھی رکھا گیا ہے، جو کہ ان کی واش روم سے لے کر ہر اس چیز کا خیال رکھتی ہیں، جس سے ان کی صحت ٹھیک رہے۔

24 سالہ کرسٹینا نے سروگریسی کے عمل کے لیے کُل 138000 پاؤنڈز ادا کیے جو کہ پاکستانی 35 کروڑ سے زائد کی رقم بنتی ہے۔ صرف یہی نہیں بلکہ کرسٹینا اور ان کے شوہر گالپ 2020 سے اب تک سالانہ 67700 پاؤنڈز ادا کر رہے ہیں جو کہ پاکستانی 17 کروڑ سے زائد کی رقم بنتی ہے۔ یہ رقم دراصل ان خواتین کے لیے ہے جو کہ ان بچوں کی دیکھ بھال کے لیے رکھی گئی ہیں۔

کرسٹینا کا خواب ہے کہ ان کے 105 بچے ہوں، عین ممکن ہے کہ ان کا یہ خواب اگلے چند سالوں میں پورا ہو جائے، لیکن دنیا اس دلچسپ خاندان کی طرف توجہ ضرور دے گی۔


Meta Urdu News: This news section is a part of the largest Urdu News aggregator that provides access to over 15 leading sources of Urdu News and search facility of archived news since 2008.

Get Alerts