جس چیز کا ذمہ اللہ تعالیٰ خود لے چاہے جتنے بھی سال گزر جائیں وہ خدا کی پناہ میں صحیح سلامت اپنی جگہ قائم رہتی ہے۔ ایک قدیم مسجد جو بھارت میں دریا کا پانی خشک ہونے کے بعد اچانک نمودار ہوئی ہے جو 30 سال پہلے ڈیم بننے کے باعث زیر آب آگئی تھی۔
مسجد آج بھی اپنی اصلی شکل میں موجود ہے اور لوگوں کی بڑی تعداد اس مسجد کو دیکھنے جا رہی ہے۔ باقاعدہ طور پر اب اس مسجد پر ڈاکیمینٹریز بھی تیار کی جا رہی ہیں اور تحقیق کی جا رہی ہے آخر یہ مسجد کتنے سال پرانی ہے۔
بھارتی میڈیا ویب سائٹ کے مطابق مقامی لوگوں کا کہنا ہے کہ اس مسجد کا نام نوری مسجد ہے اور یہ اپنے فن تعمیر کے لحاظ سے 600 سال پرانی معلوم ہوتی ہے، جب کہ کچھ لوگوں کا کہنا ہے کہ یہ مسجد 20ویں صدی میں تعمیر گئی تھی، تاہم 1985 میں فلوریہ ڈیم کی تعمیر کے بعد یہ سیلاب کے پانی میں ڈوب گئی تھی۔
مسجد 30 سال تک پانی میں ڈوبی رہنے کے باوجود حیرت انگیز طور پر اپنی درست حالت میں ہے اور کوئی نقصان بھی نہیں پہنچا ہے۔
مسجد تقریباً 30 فٹ بلند ہے اور اس کے اوپر ایک آرائشی گنبد بھی ہے۔ علاقہ مکینوں کا کہنا ہے کہ اس سے قبل جب پانی کی سطح کم ہوتی تھی تو مسجد کے گنبد کا کچھ حصہ نظر آتا تھا اور جب ڈیم میں پانی بھر جاتا تو وہ بالکل غائب ہوجاتی تھی۔
علاقہ مکینوں کا کہنا ہے کہ 1979 میں پھلواریہ ڈیم کی تعمیر شروع ہونے سے قبل یہاں کے رہائشیوں کو بڑی تعداد میں نکالا گیا تھا اور پورا علاقہ حکومت نے اپنے قبضے میں لے لیا تھا۔
حکومت نے اس جگہ کے بدلے وہاں کے رہائشیوں کو ہردیہ گاؤں میں منتقل کر دیا تھا۔