سابق وزیراعظم عمران خان کے ’وسیم اکرم پلس‘ ان کی سیاسی زندگی کے سب سے اہم میچ کا فیصلہ کُن آخری اوور شروع ہوتے ہی میچ فکسنگ کر کے کھیل کو خیرباد کہہ گئے ہیں۔
جمعے کو ایک پریس کانفرنس میں سابق وزیراعلیٰ پنجاب عثمان بزدار نے بھی سیاست سے دستبردار ہونے کا اعلان کرتے ہوئے کہا کہ پاک فوج کے ساتھ تھے اور کھڑے ہیں۔صوبہ بلوچستان کی سرحد پر پنجاب کے آخری جنوبی ضلعے ڈیرہ غازی خان میں یکم مئی 1969 کو پیدا ہونے والے سردار عثمان خان بزدار سابق وزیراعظم عمران خان کے اپنے ساتھیوں اور اُس وقت کے آرمی چیف کے ساتھ تعلقات میں تناؤ کی پہلی وجہ بنے تھے۔عثمان بزدار ہی وہ ہستی تھے جس کے توسط سے عمران خان کی اہلیہ کی دوست فرح بی بی کے متعلق ان پر کرپشن اور اقربا پروری کے الزامات لگے لیکن عمران خان آخری وقت تک ان کا دفاع کرتے رہے۔ عثمان بزدار سیاست میں نووارد تھے اور عمران خان کے انہیں منتخب کرنے کے علاوہ ان کی شخصیت میں اور کوئی ایسا پہلو نہیں تھا جس کی وجہ سے وہ پاکستان کے سب سے بڑے صوبے کی وزارت اعلٰی کی مسند پر براجمان ہوتے۔عمران خان نے شاہ محمود قریشی، جہانگیر ترین، فواد چودہری اور علیم خان جیسے لوگوں کو نظر انداز کر کے اُنہیں وزیر اعلٰی بنایا اور جب تنقید ہوئی تو ان کو ’وسیم اکرم پلس‘ قرار دیا۔ وزیر اعلٰی منتخب ہونے سے پہلے عثمان بزدار کے پاس سیاسی عہدے کا واحد تجربہ تونسہ شریف کا تحصیل ناظم ہونا تھا جو وہ 2001 میں بنے۔ انہوں نے ملتان لا کالج سے قانون کی ڈگری لی تھی اور بہاالدین زکریا یونیورسٹی سے سیاسیات میں ماسٹرز کیا۔