ایم کیو ایم کے رہنما اور وفاقی وزیر صحت مصطفیٰ کمال کا کہنا ہے کہ کراچی دودھ دینے والی گائے ہے اسے چارہ تو کھلاؤ، معاشی بحران سے آئی ایم ایف نہیں کراچی نکال سکتا ہے۔
کراچی میں تقریب سے خطاب کرتے ہوئے مصطفیٰ کمال کا کہنا تھا کہ میرے دور میئر شپ میں کراچی کا شمار 12 تیزی سے ترقی کرنے والے شہروں کی فہرست میں ہوتا تھا، کراچی آج رہنے کی بدترین جگہ ہے، شہرکی یہ حالت دیکھ کر اچھا نہیں لگتا، کراچی کی تمام صورتحال جانتا ہوں۔
مصطفیٰ کمال کا کہنا تھا کہ پاکستان کی 2 سمندری پورٹس فعال ہیں، دونوں کراچی میں ہیں، پاکستان کی 50 فیصد سے زیادہ برآمدات کراچی سے ہوتی ہے، کراچی کی افادیت سے کوئی انکار نہیں کرتا، کراچی میں 90 فیصد پانی لوگ خرید کر پی رہے ہیں،گھروں میں پانی نہیں لیکن 35 منٹ میں ٹینکر پانی لے آتاہے، کیا افغانستان سے پانی لاتاہے؟ ٹینکر کا سیکڑوں کا کام ہے، بڑے بڑے لوگوں کے ٹینکر چل رہے ہیں، ہماری لائنوں کا پانی ہمیں ہی فروخت کردیا جاتا ہے۔
وفاقی وزیر صحت کا کہنا تھا کہ کراچی کو ٹھیک کرنے سے کوئی انکار بھی نہیں کرتا، لیکن کراچی کب ٹھیک ہوگا؟ یہ کوئی نہیں بتاتا، کھلے دشمن سے تو لڑ لیتے ہیں، ہمارا مسئلہ اندر کا ہے، کراچی کب صحیح ہوگا، اس بات کا انتظار ہے، کراچی چلے گا تو پاکستان چلے گا۔
ان کا کہنا تھا کہ ہمیں نظام ٹھیک کرنا ہے اور نظام ملک کا آئین ہے، ترقی یافتہ ملکوں میں مقامی حکومتوں کا نظام ہے، ہمارے ہاں مقامی حکومتوں کا نظام فراڈ ہے، وفاق کہتا ہےکہ سارے پیسے تو صوبے کو دے دیے ہیں، ان سے مانگیں، 17 سالوں میں 20 ہزار ارب روپے سے زائد سندھ کو مل چکے، صوبائی خودمختاری صرف وزیراعلیٰ کے خود مختار ہونےکا نام نہیں، وزیراعلیٰ سے لے کر ایک یونین کونسلر کا خود مختار ہونا اصل خود مختاری ہے، صوبوں سے پیسے ڈسٹرکٹس کو جانے کا کوئی مکینزم نہیں ہے۔
مصطفیٰ کمال کا کہنا تھا کہ ہم نے وہ کام کیے جو ملک میں کوئی تصور نہیں کرسکتا،کوئی اپنے لیڈر کے خلاف نہیں جاتا، ہماری واحد پارٹی ہے جو اپنےلیڈر کے خلاف گئی، ایم کیوایم واحد پارٹی ہے جس نے لیڈر کو فارغ کیا، ہم بھی جی بھائی بھائی کرتے تھے۔