پاکستان تحریک انصاف کی موجودہ قیادت کو اسلام آباد لانگ مارچ کے معاملے پر شدید اندرونی دباؤ کا سامنا ہے جہاں پارٹی کارکنان عمران خان کی رہائی کے لیے مسلسل ڈی چوک اور اڈیالہ جیل کی جانب مارچ کا مطالبہ کررہے ہیں۔ تاہم اس دباؤ کے باوجود پی ٹی آئی قیادت نے لانگ مارچ کا اعلان کرنے سے باقاعدہ طور پر معذرت کرلی ہے۔
یہ دباؤ حالیہ عوامی جلسوں میں کھل کر سامنے آیا جس کے باعث پارٹی قیادت کو اسٹیج پر مشکل صورتحال کا سامنا کرنا پڑا۔7 دسمبر کو پشاور اور 14 دسمبر کو کوہاٹ میں منعقدہ جلسوں کے دوران پی ٹی آئی کے صوبائی صدر جنید اکبر، وزیر اعلیٰ خیبر پختونخوا محمد سہیل آفریدی اور دیگر رہنماؤں کی تقاریر کے دوران کارکنان کی جانب سے بار بار''ڈی چوک''اور''اڈیالہ'' کے نعرے لگائے گئے۔ ان نعروں کی شدت کے باعث بعض مواقع پر قیادت کو خاموش ہونا پڑا جو اس امر کی واضح علامت ہے کہ پارٹی کے اندر لانگ مارچ کے حوالے سے بے چینی اور اضطراب موجود ہے۔
ذرائع کے مطابق پارٹی کارکنان کی جانب سے اسلام آباد لانگ مارچ کے مطالبے میں مسلسل اضافہ ہو رہا ہے تاہم اس دباؤ کے باوجود پی ٹی آئی قیادت نے لانگ مارچ کا اعلان کرنے سے باقاعدہ طور پر معذرت کرلی ہے۔
کوہاٹ جلسے میں پہلے صوبائی صدر جنید اکبر اور بعد ازاں وزیر اعلیٰ محمد سہیل آفریدی نے اسٹیج سے واضح طور پر تصدیق کی کہ وہ خود لانگ مارچ یا اڈیالہ جیل جانے کا اعلان نہیں کریں گے۔
پی ٹی آئی قیادت کا مؤقف ہے کہ پارٹی کے بانی عمران خان نے اس معاملے پر علامہ ناصر عباس اور محمود خان اچکزئی کو خصوصی ٹاسک دے رکھا ہے۔
قیادت کے مطابق لانگ مارچ، اڈیالہ جیل جانے یا کسی بڑے احتجاجی اقدام کے اعلان کا اختیار اب انہی دونوں شخصیات کے پاس ہے، جبکہ اس حوالے سے کسی بھی قسم کی بات چیت یا مذاکرات کی ذمہ داری بھی انہیں سونپی گئی ہے۔