ملائیشیا میں روکے گئے پی آئی اے کے طیارے کو واپسی کی اجازت مل گئی

image
ملائیشیا کی مقامی عدالت نے کوالالمپور میں روکے گئے پاکستان کے کے قومی ایئر لائن پی آئی اے کے طیارے کو وطن واپسی کی اجازت دے دی ہے۔

بوئنگ 777 طیارے کو ملائیشیا کی عدالت کے حکم پر 29 مئی کو کوالالمپور کے ایئر پورٹ پر روکا گیا تھا۔

سنیچر کو پی آئی اے کے ترجمان عبداللہ نے کہا کہ طیارے کو اب پاکستان لانے کی اجازت مل گئی ہے اور جلد ہی طیارہ اسلام آباد پہنچے گا۔

ترجمان پی آئی اے نے مزید کہا کہ پی آئی اے کی ملکیتی طیارے کو ملائیشیا کی مقامی عدالت کے حکم امتناع پر روکا گیا تھا۔ عدالت نے حکم نامے کو معطل کرتے ہوئے طیارے  کو پاکستان لانے کی اجازت دے دی ہے۔

ان کا مزید کہنا تھا کہ ’قومی ایئر لائن کی لیگل ٹیم نے تین دن میں عدالتی حکم کو معطل کروا کر طیارہ واگزار کروا لیا ہے۔ 26 مئی کو ملائیشیا کی مقامی عدالت نے پی آئی اے کو طلب یا نوٹس کیے بغیر طیارہ روکنے کے احکامات جاری کیے تھے۔ اور 29 مئی کو پرواز کی روانگی سے چند منٹ قبل طیارے کو روکا گیا تھا۔ اب طیارے کو راہداری اجازت نامہ ملتے ہی کوالالمپور سے پرواز پی کے 6893 اسلام آباد کے لیے روانہ کی جا رہی ہے۔‘

رواں ہفتے لیزنگ کمپنی کی درخواست پر عدالتی حکم کے بعد بوئنگ 777 کو کوالالمپور میں روک لیا گیا تھا۔

جس کے بعد پی آئی اے نے مذکورہ فلائٹ کے مسافروں کو دوسرے طیارے کے ذریعے پاکستان بھیجا تھا۔

2021 میں بھی پی آئی کے طیارے کو کوالالمپور ایئر پورٹ پر روکا گیا تھا۔ (فائل فوٹو: روئٹرز)

پی آئی اے نے ایک آئرش کمپنی سے طیارے کے لیے انجن لیز پر لیا تھا۔ اس لیز کی ڈیل پر تنازع ہے۔

ترجمان پی آئی اے کے مطابق لیز کی رقم 1.8 ملین ڈالر ہے جو ادا کر دی گئی ہے جبکہ لیزنگ کمپنی کا دعویٰ ہے کہ پی آئی اے نے 4.5 ملین ڈالر ادا کرنے ہیں۔

جس کے بعد لیزنگ کمپنی نے اس بات کو جواز بناتے ہوئے ملائیشیا کی ایک عدالت میں قومی ائیر لائن کے خلاف مقدمہ درج کر رکھا ہے۔ اسی کیس میں سنہ 2021 میں بھی اس طیارے کو کوالالمپور ایئر پورٹ پر روکا جا چکا ہے۔

ایوی ایشن امور کے ماہر سینیئر صحافی طارق ابوالحسن نے اردو نیوز سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ ’قومی ایئر لائن کو اس معاملے کو سنجیدگی سے دیکھنے کی ضرورت ہے کیونکہ کسی بھی ملک میں قومی ایئر لائن کے طیارے کو روکنے سے جہاں مالی نقصان کا سامنا کرنا پڑتا ہے وہیں ملک کی بھی بدنامی ہوتی ہے۔ ایسے اقدامات کیے جائیں کہ آئندہ اس طرح کے صورتحال کا سامنا نہ کرنا پڑے۔‘


News Source   News Source Text

Meta Urdu News: This news section is a part of the largest Urdu News aggregator that provides access to over 15 leading sources of Urdu News and search facility of archived news since 2008.

Follow US