عالمی مالیاتی فنڈ (آئی ایم ایف) کا پاکستان کے ساتھ تین ارب ڈالر قرض جاری کرنے کا سٹاف لیول کا سٹینڈ بائی معاہدہ طے پا گیا ہے۔آئی ایم ایف کے جاری کیے بیان کے مطابق مشن کا پاکستان کے ساتھ تین ارب ڈالر کا سٹاف لیول کا ’سٹینڈ بائی ارینجمنٹ‘ معاہدہ طے پا گیا ہے۔واضح رہے کہ ’سٹینڈ بائی ارینجمنٹ‘ یا قلیل مدتی فنانسنگ کے ذریعے عالمی مالیاتی فنڈ کسی ملک کی بیرونی فنانسنگ کی ضروریات پوری کرتا ہے۔بیان میں کہا گیا ہے کہ آئی ایم ایف کے ایگزیکٹو بورڈ کی طرف سے اس معاہدے کی منظوری جولائی کے وسط میں دیے جانے کا امکان ہے۔عالمی مالیاتی ادارے نے کہا ہے کہ پاکستان اس معاہدے کے لیے پہلے ہی پیشگی شرائط پر عملدرآمد کر چکا ہے۔ مشن نے اس حوالے سے ٹیکس نیٹ ورک کو بڑھانے اور اگلے مالی سال کے بجٹ کی منظوری کی مثالیں دی ہیں۔آئی ایم ایف نے بیان میں پاکستان سے افراط زر کو قابو میں رکھنے کے لیے اقدامات اٹھانے پر زور دیا ہے تا کہ عام آدمی پر بوجھ کم کیا جا سکے۔عالمی مالیاتی فنڈ نے غریب خاندانوں کی مدد کے لیے پاکستان کے بے نظیر انکم سپورٹ پروگرام کی تعریف کی ہے۔آئی ایم ایف کے پاکستان مشن نے تسلیم کیا ہے کہ پاکستان کی معیشت کو گزشتہ کچھ عرصے میں کئی جھٹکے لگے جس میں ماحولیاتی تبدیلی کے اثرات اور سیلاب سے ہونے والے نقصانات نمایاں ہیں۔
پاکستان کے وزیراعظم شہباز شریف نے گزشتہ ہفتے پیرس میں آئی ایم ایف حکام سے ملاقات کی تھی۔ فائل فوٹو: اے ایف پی
عالمی مالیاتی فنڈ نے امید ظاہر کی ہے کہ پاکستان اب دیگر فورمز سے بھی قرضے حاصل کر سکے گا جس سے اسے معاشی استحکام کی طرف بڑھنے میں مدد مل سکے گی۔
آئی ایم ایف پاکستان مشن کے مطابق یہ معاہدہ ’میکرو اکنامک‘ استحکام کو برقرار رکھنے اور کثیر جہتی اور دو طرفہ شراکت داروں سے فنانسنگ کے لیے ایک فریم ورک فراہم کرنے کے لیے حکام کی فوری کوششوں کی حمایت کرے گا۔