پاکستان مسلم لیگ ن کے سینئر مرکزی رہنما و سابق وزیراعظم شاہد خاقان عباسی نے کہا ہے کہ ماضی میں کسی بھی سیاسی جماعت پر پابندی کے مثبت اثرات نہیں ہوئے۔
ہم نیوز کے پروگرام’ پاکستان ٹو نائٹ’ میں گفتگو کے دوران لیگی رہنما نے کہا ہے کہ بڑی سیاسی جماعت پر پابندی کیلئے ثبوت چاہیے ہوتے ہیں جن میں یہ ثابت ہو جائے کہ اس پارٹی نے اپنی کنڈیشنز کو توڑا ہے یا انحراف کیا ہے۔
شاہد خاقان عباسی کا کہنا تھا کہ ماضی میں جماعتیں بین ہوئی ہیں لیکن ایک بڑی سیاسی جماعت پر پابندی کیلئے ٹھوس ثبوت چاہیے ہوتے ہیں، میں اس حوالے سے لا علم ہوں کہ کیا شہادتیں ہیں ان کے پاس یہ معاملہ الیکشن کمیشن سے ہوتا ہوا سپریم کورٹ تک جاتا ہے۔
سابق وزیراعظم کا کہنا تھا کہ صوبائی اسمبلیاں کیوں تحلیل کی گئیں یہ بنیادی سوال ہے جس کا جواب نہیں آیا۔
نواز شریف کی واپسی سے متعلق سوال پر انہوں نے کہا ہے کہ نواز شریف ملک میں واپسی کا فیصلہ خود کریں گے ، بیٹے سے تنخواہ نہ لینے پر وزیراعظم کو نا اہل کیا گیا ، ایسا دنیا میں کہیں نہیں ہوا دنیا میں اس فیصلے پر جگ ہنسائی ہوئی ہے۔
شاہد خاقان عباسی نے مزید کہاکہ آئی ایم ایف کے وفد کی تمام سیاسی جماعتوں سے ملاقاتیں مثبت ہیں ، پاکستان کے مسائل کا حل صرف الیکشن نہیں ہے، اس ماحول میں الیکشن مزید سیاسی انتشار کا باعث بنے گا۔