پب جی پر محبت کے بعد وہ ’غلطی‘ جو پاکستانی انڈین جوڑی کو سلاخوں کی پیچھے لے جانے کا باعث بنی

سیما کی پہلی بار سچن سے کب ملاقات ہوئی، وہ نیپال کے راستے اتر پردیش کے ربوپورہ کیسے پہنچیں؟ سیما نے سچن کے ساتھ ڈیڑھ ماہ تک کیسے وقت گزارا اور سیما نے ایسی کون سی غلطی کی کہ وہ سلاخوں کے پیچھے چلی گئیں۔
seema
BBC

سیما رند اور ان کے چار بچے، جو پاکستان کے شہر کراچی کے ملیر کینٹ تھانے کی پولیس کو مطلوب ہیں، اس وقت انڈیا میں گریٹر نوئیڈا کے ربوپورہ میں مقیم ہیں۔

جمعہ سات جولائی کو ہی اتر پردیش کی سول کورٹ نے سیما غلام حیدر اور ان کے ساتھی سچن مینا کو ریلیف دیتے ہوئے ایڈریس تبدیل نہ کرنے اور ملک سے باہر نہ جانے کی شرط پر ضمانت دے دی تھی۔

اپنے شوہر کو چھوڑ کر انھیں پولیس نے چار جولائی کی صبح بچوں کے ساتھ نیپال کے راستے بغیر ویزا کے انڈیا آنے پر گرفتار کیا تھا۔

پب جی گیم کھیلتے ہوئے سیما کو گریٹر نوئیڈا کے ربوپورہ کے رہنے والے سچن مینا سے محبت ہو گئی تھی لیکن اس محبت کے درمیان نہ صرف دونوں خاندان بلکہ دو ملکوں کی سرحد بھی موجود تھی۔

لیکن سیما نے نہ صرف محبت کا اظہار کیا بلکہ اپنے شوہرغلام حیدر کو چھوڑ کر انڈیا جانے کا فیصلہ کیا اور ایک صبح اس سفر پر نکل پڑیں جو مشکلات سے بھرا ہوا تھا۔

ہم آپ کو بتائیں گے کہ سیما کی پہلی بار سچن سے کب ملاقات ہوئی، وہ نیپال کے راستے اتر پردیش کے ربوپورہ کیسے پہنچیں؟ سیما نے سچن کے ساتھ ڈیڑھ ماہ تک کیسے وقت گزارا اور سیما نے ایسی کون سی غلطی کی کہ وہ سلاخوں کے پیچھے چلی گئیں۔

نیپال سے گریٹر نوئیڈا کا سفر

women
BBC

یہ کہانی نیپال کے سیاحتی ویزا سے شروع ہوئی۔ سیما حیدر نے پولیس کو بتایا کہ انڈیا کا ویزا نہ ملنے کی وجہ سے اس نے نیپال کا ویزا لیا۔وہ 10 مارچ کو شارجہ کے راستے نیپال پہنچی تھیں۔

یہاں سچن مینا ان سے ملنے آئے تھے۔ دونوں نے کھٹمنڈو کے نیو بس پارک علاقے میں واقع نیو ونائک ہوٹل میں کمرہ لیا اور سات دن تک یہاں رہے۔

اس کے بعد سیما غلام حیدر واپس پاکستان چلی گئیں۔ ٹھیک دو ماہ بعد سیما حیدر دوبارہ سیاحتی ویزا لے کر نیپال پہنچ گئیں۔

اس بار سیما کے ساتھ ان کے چار بچے بھی تھے لیکن سچن انڈیا میں تھے۔

ایف آئی آر کے مطابق سیما نے کہا کہ ’میں اپنے چار بچوں کے ساتھ کھٹمنڈو سے پوکھرا ایک وین میں آئی تھی چونکہ رات گزر چکی تھی، میں وہیں (پوکھرا میں ہی) ٹھہری اور اگلے دن پوکھرا سے دہلی کے لیے بس لی۔‘

پوکھرا کھٹمنڈو سے تقریباً 200 کلومیٹر کے فاصلے پر ہے اور بس سے تقریباً سات گھنٹے لگتے ہیں۔

پوکھرا سے دہلی آنے کے لیے، سیما نے سریشٹی ٹریفک کے اے سی ڈیلکس میں تین ٹکٹیں (سیٹ نمبر 9,10,11) بک کروائی۔ اس نے بس ڈرائیور کو پانچ ہزار روپے فی ٹکٹ کے حساب سے 15 ہزار روپے دیے۔

سرشتی ٹریفک نے بی بی سی کو بتایا کہ پوکھرا سے دہلی تک ٹکٹ کا کرایہ پانچ ہزار نیپالی روپے ہے۔ راستے کے بارے میں معلومات دیتے ہوئے انھوں نے کہا کہ پوکھرا سے دہلی پہنچنے میں تقریباً 28 گھنٹے لگتے ہیں اور بس آگرہ، نوئیڈا اور پھر اتر پردیش میں پوکھرا کی سنولی سرحد (مہاراج گنج ضلع) سے ہوتی ہوئی دہلی پہنچتی ہے۔

سیما حیدر دورے کے دوران سچن سے مسلسل رابطے میں تھیں۔

ایف آئی آر کے مطابق 13 جولائی کی رات سیما حیدر اپنے چار بچوں کے ساتھ پھلیدا کٹ کے قریب یمنا ایکسپریس وے پر اتریں جہاں سچن مینا ان کا انتظار کر رہے تھے۔

یہاں سے سچن سیما اور بچوں کو گریٹر نوئیڈا کے ربوپورہ کے امبیڈکر محلہ لے گئے۔ یہاں سچن نے گرجیش نامی شخص سے ایک کمرہ کرایہ پر لیا تھا۔ اس کمرے کا کرایہ 2500 روپے ماہانہ ہے۔

بی بی سی سے بات کرتے ہوئے گرجیش نے کہا کہ ’سچن ہمارے شہر سے ہے۔ وہ 13 مئی سے چار پانچ دن پہلے ایک کمرہ کرائے پر لینے آیا تھا۔ اس نے کہا تھا کہ اس کی کورٹ میرج ہے اور وہ اپنی بیوی اور بچوں کے ساتھ کمرے میں رہے گا۔ ہم نے آدھار کارڈ اور پین کارڈ لیا اور اسے کرائے پر ایک کمرہ دیا۔‘

سچن سے شادی کا خواب

سیما اور ان کے بچے سچن کے ساتھ ربوپورہ کے امبیڈکر محلے میں رہنے لگے۔ سچن پچھلے تین سالوں سے گھر کے قریب ایک گروسری کی دکان پر کام کر رہے تھے، جہاں سے وہ دن کے وقت اکثر کھانا لینے گھر آتے تھے۔

سیما کے پڑوسیوں کا کہنا ہے کہ وہ زیادہ تر وقت گھر کے اندر ہی رہتی تھیں۔ ان کے مذہب اور شہریت پر کبھی کسی کو کوئی شک نہیں تھا۔

زمیندار گرجیش کی بیوی کہتی ہیں کہ ’وہ مکمل میک اپ کرتی تھی، بندی، سندور لگاتی تھی۔ ساڑھی بھی پہنتی تھی۔ اسی دوران عید بھی آ گئی لیکن اس نے کوئی ایسا کام نہیں کیا جس سے اس پر شک پیدا ہو۔‘

سب کچھ ٹھیک چل رہا تھا۔ ایف آئی آر کے مطابق سچن نے سیما کو کمرے میں لانے کے چار پانچ دن بعد اپنے والد نیترپال کو ساری بات بتائی۔

یہ سن کر والد نے سیما سے ملنے کی خواہش ظاہر کی جس کے بعد سچن نے ایک جنگل میں سیما کو اپنے والد سے ملوایا۔

انھوں نے کہا ’اب تم یہاں آئی ہو اور تم پاکستان سے ہو۔ آپ کے بچوں کی زندگی کا طریقہ پاکستان کا ہے۔۔۔ اگر آپ نے یہاں کی زندگی کا طریقہ سیکھ لیا تو ہم آپ کی شادی اپنے بیٹے سچن سے کر دیں گے۔‘

نہ صرف باپ بلکہ سچن کی بہن کو بھی معلوم تھا کہ سیما اور سچن ایک ساتھ رہ رہے ہیں۔ مالک مکان گرجیش بتاتے ہیں کہ والد اور سچن کی بہن بھی اس کمرے میں ان سے ملنے آئی تھی اور ان کے لیے ساڑھی لائی تھی۔

سچن کے چچا بیربل بھی اس بات کی تصدیق کرتے ہیں، ان کا کہنا ہے کہ سچن نے انھیں چھ ماہ قبل سیما کے بارے میں بتایا تھا لیکن ان کے سمجھانے کے بعد بھی وہ نہیں مانے۔

women
BBC

سیما غلام حیدر کیسے پکڑی گئیں؟

سیما جلد از جلد سچن سے شادی کرنا چاہتی تھیں، اس کے لیے دونوں نے وکیل سے بات بھی کی تھی۔ ایف آئی آر کے مطابق سیما نے بتایا کہ 30 جون کو سچن کے والد نیترپال کمرے میں آئے اور کورٹ میرج کے لیے کہا۔

انھوں نے کہا کہ سچن پہلے ہی بلند شہر جا چکے ہیں اور آپ (سیما) اپنے کاغذات لے کر بلند شہر کی عدالت جائیں۔

پولیس کے مطابق اس کے بعد سیما اپنے چار بچوں کے ساتھ بلند شہر کی عدالت پہنچیں، جہاں سیما اور بچوں کے پاسپورٹ دیکھ کر وکیل نے کہا کہ ’آپ پاکستان سے ہیں۔ آپ سچن سے شادی نہیں کر سکتیں۔‘

اس کے بعد وہ، سچن اور ان کے والد ربوپورہ واپس آ گئے۔

یہیں سے اس کہانی میں پولیس کی مداخلت کا آغاز ہوا۔ واپس آنے کے بعد، سیما اور سچن ڈر گئے کہ اب ’پولیس کو اس بارے میں پتہ چل جائے گا اور ہم پکڑے جائیں گے۔‘

30 جون کی رات ہی، سیما حیدر اپنے بچوں کو لے کر، اپنا سامان باندھ کر ربوپورہ سے چلی گئیں۔

اگلی صبح یعنی یکم جولائی کو سچن صبح کام کرنے کے لیے دکان پر گئے لیکن کچھ دیر بعد ہی چھٹی لے لی۔

دکان کے مالک نے بی بی سی کو بتایا کہ ’یکم جولائی کو سچن صبح آٹھ بجے کے قریب دکان پر آئے، لیکن آتے ہی انھوں نے کہا کہ انھیں کچھ کام ہے اور وہ چلے گئے۔‘

مالک مکان کے مطابق یکم جولائی کو ہی پولیس سیما اور سچن کو تلاش کرتے ہوئے کرائے کے کمرے میں بھی پہنچی جہاں وہ ٹھہرے ہوئے تھے۔

ایف آئی آر کے مطابق تین جولائی کی رات تقریباً آٹھ بجے مخبر کی اطلاع پر ربوپورہ پولیس سٹیشن کے سربراہ سدھیر کمار اپنی ٹیم کے ساتھ روانہ ہوئے۔

پولیس نے سیما اور چار بچوں کو سچن کے ساتھ ہریانہ کے بلبھ گڑھ سے چار جولائی کی صبح ایک بجے حراست میں لیا۔

پولیس نے سچن مینا، ان کے والد نیترپال اور سیما غلام حیدر کے خلاف فارنرز ایکٹ 1946 کی دفعہ 14 اور تعزیرات ہند کی دفعہ 120 بی کے تحت مقدمہ درج کیا ہے۔

سات جولائی کو اتر پردیش کی جیور سول کورٹ نے ان دونوں کو ان کے والد سمیت ضمانت دے دی۔


News Source

مزید خبریں

BBC

Meta Urdu News: This news section is a part of the largest Urdu News aggregator that provides access to over 15 leading sources of Urdu News and search facility of archived news since 2008.

Get Alerts Follow