پاکستان مسلم لیگ ن کی چیف آرگنائزر مریم نواز نے جمعرات کو گھریلو تشدد کا شکار کم سن لڑکی رضوانہ کی ہسپتال میں عیادت کی۔رضوانہ اس وقت لاہور کے جنرل ہسپتال میں زیر علاج ہیں۔ جمعرات کو رضوانہ کی عیادت کے ہسپتال کے باہر میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے مریم نواز کا کہنا تھا کہ ’رضوانہ کی عیادت کے لیے ہسپتال آنے کا مقصد اس ظلم کو ہائی لائٹ کرنا تھا۔‘مریم نواز نے کہا کہ ’جتنے بھی ارباب اختیار ہیں چاہے وہ وفاقی حکومت ہو یا صوبائی یا اعلیٰ عدلیہ ان کو دیکھنا چاہیے کہ ملزمہ جتنا بھی طاقتور ہو اس کو سزا دینا وقت کی اہم ضرورت ہے۔‘’یہ نسل ہمارا مستقبل ہے اور ان کی تعلیم، صحت اور حفاظت ریاست کی ذمہ داری ہے۔‘مسلم لیگ ن کی چیف آرگنائزر کا کہنا تھا کہ رضوانہ کا ایک کیس میڈیا اور قوم کے سامنے آیا ہے، ایسے کئی کیسز خوف اور ڈر کی وجہ سے سامنے نہیں آتے۔اسلام آباد کی جوڈیشل اکیڈمی میں تعینات سول جج چودھری عاصم حفیظ کی گھریلو ملازمہ کے والدین نے عائد کیا تھا کہ ان کی بچی کو گھریلو تشدد کا نشانہ بنایا گیا ہے۔بچی کا تعلق پنجاب کے ضلع سرگودھا سے ہے اور وہ کچھ عرصے سے اسلام آباد میں جوڈیشل آفیسر کے گھر بطور ملازمہ کام کر رہی تھی۔ بچی کی والدہ نے کہا تھا کہ جب وہ اپنے شوہر اور بھائی کے ساتھ 23 جولائی کو بچی سے ملاقات کے لیے اسلام آباد گئے تو معلوم ہوا کہ بچی پر شدید تشدد کیا گیا ہے۔مریم نواز کی بیرون ملک سے واپسی کے بعد پہلی سرگرمیمسلم لیگ ن کی چیف آرگنائزر مریم نواز متحدہ عرب امارات میں ایک مہینہ گزارنے کے بعد ملک واپس آنے کے بعد سے بالکل خاموش تھیں۔
جمعرات کو رضوانہ کی عیادت مریم نواز کی جانب سے کافی عرصے کی خاموشی کے بعد پہلی عوامی سرگرمی تھی۔ (فوٹو: مسلم لیگ ن)
پچھلا ایک مہینہ مشرق وسطیٰ پاکستانی سیاست کا مرکز اور منبع رہا۔ نواز شریف اور آصف علی زرادری کے درمیان ملاقاتوں کا سلسلہ ہو یا مسلم لیگ ن کی کے عہدیدرارن کی نواز شریف سے لمبی ملاقاتیں مریم نواز ان ساری سرگرمیوں کا حصہ رہی۔
تاہم ن لیگ کی طرف سے ان سیاسی سرگرمیوں پر کوئی باضابطہ بات نہیں کی گئی۔ پاکستانی میڈیا میں یہ خبریں تواتر کے ساتھ نشر اور شائع ہوتی رہی کہ ملکی سیاست کے بڑے فیصلے دبئی میں ہو رہے۔ تاہم کسی بھی سیاسی دھڑے کی جانب سے اس بات کی تردید نہیں کی گئی۔ اور نہ ہی ایسے فیصلوں کی بھنک باضابطہ طور پرمیڈیا تک پہنچی ہے۔ایسے میں عام تاثر تھا کہ مریم نواز کی واپسی پر وہ نہ صرف سیاسی طور پر متحرک نظر آئیں گی بلکہ امارات میں ہونے والی سیاسی بیٹھکوں کی جھلک بھی ان کے بیانات سے دکھائی دے گی۔ تاہم مریم نواز واپسی کے بعد سیاسی طور پر باکل سرگرم نہیں اور نہ ہی سیاسی معاملات پر انہوں نے کوئی بیان جاری کیا اور نہ کوئی ٹویٹ۔جمعرات کو رضوانہ کی عیادت مریم نواز کی جانب سے کافی خاموشی کے بعد پہلی عوامی سرگرمی تھی۔ تاہم میڈیا سے مختصر بات چیت کے دوران انہوں نے سیاست اور سیاسی معاملات پر کوئی گفتگو نہیں کی۔