رضوانہ تشدد کیس: ضمانت خارج ہونے پر سول جج کی اہلیہ عدالت سے گرفتار

image
اسلام آباد کی مقامی عدالت سے درخواست ضمانت خارج ہونے پر پولیس نے رضوانہ تشدد کیس میں نامزد ملزمہ سومیہ عاصم کو گرفتار کر لیا ہے۔

پیر کو کم عمر گھریلو ملازمہ رضوانہ پر مبینہ تشدد کیس میں سول جج کی اہلیہ ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن کورٹ کے سامنے پیش ہوئیں۔ عدالت نے درخواست ضمانت مسترد کرتے ہوئے گرفتار کرنے کا حکم جاری کر دیا تھا۔

سول جج فرخ فرید نے ملزمہ سومیہ عاصم کی درخواست ضمانت خارج کرتے ہوئے کہا کہ تاحال  کوئی دلیل درخواست ضمانت میں توسیع کرنے کے لیے کافی نہیں۔

مدعی وکیل نے اپنے دلائل میں کہا ہے کہ ایک بار نہیں بلکہ بچی پر کئی بار تشدد کیا گیا۔

انہوں نے کہا کہ رضوانہ کی عمر 13 سے 14 سال ہے اور قانون کے مطابق کم سن بچی کو بطور ملازمہ رکھنا ہی ایک جرم ہے۔

انہوں نے کہا کہ رضوانہ کا علاج جاری ہے اور ان کے کچھ زخم بھر گئے ہیں۔

دوران سماعت سول جج کی اہلیہ کے وکیل نے عدالت سے سوال کیا کہ کیا سومیہ عاصم کو جیل بھیجنا ضروری ہے؟

وکیل صفائی کا کہنا تھا کہ ان کی موکلہ نے بچی کو صحیح سلامت اپنی والدہ کے حوالے کیا تھا۔

’سومیہ عاصم کی زندگی کو خطرہ ہو گیا ہے، میڈیا پر مجرم بنا دیا گیا ہے۔‘

تشدد کا شکار رضوانہ کا علاج لاہور کے جنرل ہسپتال میں ہو رہا ہے۔ حکومت نے ان کے علاج کے لیے سینیئر ڈاکٹرز پر مشتمل ایک بورڈ تشکیل دیا تھا۔ 

عدالت نے درخواست ضمانت مسترد کرتے ہوئے سومیہ عاصم کو گرفتار کرنے کا حکم جاری کیا تھا۔ (فوٹو: سکرین گریب)

اتوار کو سومیہ عاصم مشترکہ تحقیقاتی ٹیم کے سامنے بھی پیش ہوئی تھیں۔

31 جولائی کو اسلام آباد کی پولیس نے مقدمے میں اقدام قتل سمیت کئی دفعات شامل کی تھیں۔ 

مقدمے میں ’جسم کے بیشتر اعضا کی ہڈیوں کو توڑنے کی دفعات بھی شامل ہیں۔‘

سول جج چودھری عاصم حفیظ کی گھریلو ملازمہ کے والدین نے الزام لگایا تھا کہ ان کی بچی کو تشدد کا نشانہ بنایا گیا۔

بچی کا تعلق پنجاب کے ضلع سرگودھا سے ہے اور وہ کچھ عرصے سے اسلام آباد میں جوڈیشل آفیسر کے گھر بطور ملازمہ کام کر رہی تھی۔

بچی کی والدین نے کہا تھا کہ جب وہ اپنے شوہر اور بھائی کے ساتھ 23 جولائی کو بچی سے ملاقات کے لیے اسلام آباد گئے تو معلوم ہوا کہ بچی پر شدید تشدد کیا گیا ہے۔


News Source   News Source Text

Meta Urdu News: This news section is a part of the largest Urdu News aggregator that provides access to over 15 leading sources of Urdu News and search facility of archived news since 2008.

Follow US