وفاقی سیکریٹری پاور ڈویژن راشد محمود لنگڑیال نے کہا ہے کہ بجلی کی قیمتوں میں اضافے کا بڑا فرق 400 یونٹ سے زائد یونٹ بجلی استعمال کرنے والوں پر لاگو ہے اور 63.5 فیصد گھریلو صارفین کے لیے ٹیرف میں کوئی اضافہ نہیں کیا گیا۔
سنیچر کو میڈیا کو بریفنگ دیتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ ’31.6 فیصد ڈومیسٹک صارفین کے لیے بجلی کی قیمتوں میں 3 روپے سے 6.5 روپے فی یونٹ اضافہ ہوا، جبکہ صرف 4.9 فیصد ڈومیسٹک صارفین کے لیے ٹیرف میں 7.5 روپے فی یونٹ اضافہ ہوا، اس طرح گھریلو صارفین کے لئے اوسطاً ٹیرف میں 3.82 روپے کا اضافہ ہوا۔‘وفاقی سیکریٹری پاور ڈویژن نے بریفنگ کے دوران بتایا کہ صارف کے لیے بجلی کے ٹیرف کا تعین نیپرا کرتا ہے، سہ ماہی ٹیرف ایڈجسٹمنٹ کا تعین نئے پاور پلانٹس کے لیے ہے۔انہوں نے کہا کہ ’کنزیومر پرائس انڈیکس کے تحت بجلی کی قیمتوں میں ردوبدل ہوتا ہے، کیبور بڑھنے سے بھی ٹیرف میں تبدیلی کرنا پڑتی ہے۔ اس کے علاوہ فیول پرائس ایڈجسٹمنٹ کی وجہ سے بھی بجلی کی قیمتوں میں فرق آتا ہے۔‘ان کے مطابق ’اگر ایک صارف مئی میں تین سو یونٹ بجلی استعمال کرتا ہے تو اس کا فرق جولائی کے بل میں لگ کر آتا ہے۔ مالی سال 2023 میں ہم نے 195 روپے ڈالر ریٹ کے مطابق نرخ نوٹیفائی کیے، جبکہ ڈالر کی قیمت 284 روپے تک گئی، ہم نے آر ایل این جی کی قیمت 3183 ایم ایم بی ٹی یو روپے مقرر کرنے کا پلان بنایا، جبکہ آر ایل این جی کی قیمت تین ہزار سے 38 سو کے درمیان رہی۔ اسی طرح درآمدی کوئلے کی قیمت بھی 51 ہزار سے 61 ہزار روپے فی میٹرک رہی۔‘انہوں نے کہا کہ ’اگلے سال ہم نے دو ٹریلین روپے صرف کپیسٹی پے منٹس کی مد میں ادائیگیاں کرنی ہیں۔ جولائی 2022 میں زیادہ سے زیادہ بجلی کا ٹیرف 31.02 روپے فی یونٹ تھا اور اگست 2023 میں 33.89 روپے فی یونٹ بجلی کی قیمت ہے۔‘ ایک سوال پر وفاقی سیکریٹری پاور ڈویژن نے کہا کہ ’ڈسکوز کے افسران کو فراہم کیے جانے والے بجلی کے مفت یونٹس ختم کر رہے ہیں۔ واپڈا کے پرانے ملازمین کے علاوہ کسی محکمے میں بجلی کے بلوں میں رعایت نہیں دی جا رہی، اس وقت یہ رعایت ڈسکوز کے ملازمین کو مل رہی ہے۔ ایسا نہیں کہ تمام بوجھ بجلی کا بل ادا کرنے والوں پر ڈالا جا رہا ہے۔‘نگراں وفاقی وزیر اطلاعات مرتضیٰ سولنگی نے کہا کہ بجلی کی قیمتوں میں اضافے کی وجہ سے عوام مشکل صورتحال سے دوچار ہیں۔ نگراں وزیراعظم نے کل (اتوار کو) بجلی کی قیمتوں کے حوالے سے اعلٰی سطحی اجلاس طلب کیا ہے، اجلاس میں پاور سیکٹر سے تعلق رکھنے والے تمام سٹیک ہولڈرز کو مدعو کیا گیا ہے۔