اولاد نیک اور کامیاب ہو تو ماں باپ کو عمر بھر کی ریاضت کا پھل مل جاتا ہے. خاص طور پر بیٹی کی کامیابی پر سب سے زیادہ خوش اس کا باپ ہوتا ہے۔ جب اپنی ننھی سی بچی کی فرمائشیں محبت سے پوری کرنے والا والد بڑھاہے میں بیٹی کو سرخرو اور معاشرے کا غرور بنتے دیکھتا ہے تو اس کی عمر بھر کی تھکن زائل ہوجاتی ہے. یقیناً کچھ ایسے ہی جذبات ہوں گے مولانا عبدالغنی صاحب کے جب انھوں نے اپنی پیاری بیٹی رضوانہ کو سی ایس ایس پاس کر کے اسسٹنٹ کمشنر کے عہدے پر دیکھا ہوگا۔
مولانا صاحطتکا تعلق ضلع کشتواڑ سے ہے جہاں انھوں نے 40 برس تک امامت کے فرائض انجام دیے اور سفید پوش ہونے کی وجہ سے مسجد کے حجرے میں ہی زندگی بسر کی۔ مسجد کے علمی اور دینی ماحول کے سائے تلے پلنے والی ان کی صاحب زادی اب اسسٹنٹ کمشنر بن چکی ہیں۔
مولانا صاحب کی سادہ زندگی اور بیٹی کو تعلیم دلانے کا جذبہ پورے معاشرے کے لیے پیغام ہے کہ عورت کی تعلیم ہی پورے معاشرے کا اصل زیور ہے۔ تنگی میں گزارا کرنے کے باوجود تعلیم کے معاملے میں بیٹا اور بیٹی میں فرق نہ کرنا اس بات کا واضح ثبوت ہے کہ زمانہ بدل چکا ہے۔ بے شک مولانا صاحب جیسے لوگ ایک روشن مثال ہیں جنھوں نے دینی تعلیم کے ساتھ اپنے بچوں کو دنیاوی تعلیم سے بھی آراستہ کیا جو آگے جا کر معاشرے کی ترقی میں اپنا کردار ادا کریں گے