پنجاب کے دریاؤں میں سیلابی صورتحال بدستور جاری ہے۔ فلڈ فورکاسٹنگ ڈویژن کے مطابق دریائے چناب میں ہیڈ تریموں پر پانی کا بہاؤ انتہائی اونچے درجے تک پہنچ گیا ہے۔ ہیڈ تریموں پر پانی کی آمد اور اخراج 4 لاکھ 79 ہزار 743 کیوسک ریکارڈ کیا گیا۔
ہیڈ پنجند پر پانی کی آمد میں اضافہ ہوا ہے لیکن صورتحال معمول پر ہے جبکہ ہیڈ خانکی اور قادرآباد پر پانی کی سطح میں کمی کے باعث درمیانے درجے کا سیلاب موجود ہے۔
دوسری جانب دریائے راوی میں بھی خطرناک صورتحال ہے۔ ہیڈ بلوکی پر پانی کا بہاؤ کم ہوکر 1 لاکھ 75 ہزار کیوسک رہ گیا ہے لیکن یہ اب بھی انتہائی اونچے درجے کا سیلاب مانا جا رہا ہے۔ شاہدرہ کے مقام پر درمیانے درجے کا سیلاب ہے جہاں پانی کی آمد آمد اور اخراج 67 ہزار 900 کیوسک ہے۔فلڈ فورکاسٹنگ ڈویژن کے مطابق دریائے ستلج میں ہیڈ سلیمانکی پر پانی کا بہاؤ 1 لاکھ 34 ہزار کیوسک تک پہنچ گیا ہے۔
ڈی جی پی ڈی ایم اے عرفان علی کاٹھیا کے مطابق آج ہیڈ تریموں پر 9 لاکھ کیوسک پانی کا ریلا پہنچے گا اگر سدھنائی کے مقام پر صورتحال خراب ہوئی تو شگاف ڈالنا پڑ سکتا ہے۔ اسی طرح ہیڈ محمد والا پر بھی 8 لاکھ کیوسک پانی کے ریلے کا امکان ہے اور ضرورت پڑنے پر وہاں بھی شگاف ڈالا جا سکتا ہے۔
ڈی جی پی ڈی ایم اے نے مزید کہا کہ بھارت نے سلال ڈیم سے متعلق کوئی آفیشل معلومات فراہم نہیں کیں۔ سلال ڈیم ہیڈ مرالہ سے 78 کلومیٹر دور ہے اس لیے فی الحال یہ تصدیق نہیں ہو سکی کہ وہاں سے کتنا پانی آئے گا جبکہ تمام کمشنرز اور ڈپٹی کمشنرز کو الرٹ جاری کر دیا گیا ہے۔
دوسری جانب چیئرمین نیشنل ڈیزاسٹر مینجمنٹ اتھارٹی لیفٹیننٹ جنرل انعام حیدر ملک کا کہنا ہے کہ دریائے چناب، راوی اور ستلج میں پانی کا دباؤ بدستور موجود ہے اور امکان ظاہر کیا جا رہا ہے کہ 4 سے 5 ستمبر تک گڈو اور سکھر بیراج کی جانب پانی کا بڑا ریلا پہنچے گا۔ یہ ریلا کم سے کم 7 اور زیادہ سے زیادہ 11 لاکھ کیوسک تک ہو سکتا ہے۔
وزیراعلی سندھ مراد علی شاہ نے سکھر بیراج کے دورے کے دوران میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ ہمیں سپر فلڈ کی تیاری کرنی ہے، سندھ میں 9لاکھ کیوسک آئے یا 10 لاکھ کیوسک کچے کا علاقہ ڈوب جائے گا۔
وزیر اعلیٰ نے مزید کہا کہ فوج سے رابطے میں ہیں گڈو اور سکھر بیراج کو بچانا ہے اور 6پوائنٹس حساس ہیں، سندھ انتظامیہ نے پورا کچے خالی کرنے کی تیاری کر لی ہے۔