آرٹیکل 370 کے خاتمے کا کیس، انڈیا کے زیرِانتظام کشمیر میں سکیورٹی سخت

image

انڈین سپریم کورٹ انڈیا کے زیرِانتظام کشمیر کی خصوصی آئینی حیثیت کے خاتمے کے حوالے سے دائر اپیلوں پر آج پیر کو فیصلہ سنائے گی۔

انڈین اخبار دا ہندو کے مطابق جسٹس ڈی وائی چندرچوڑ کی سربراہی میں ایک بینچ آئین کے آرٹیکل 370 کو منسوخ کرنے کے فیصلے کے خلاف کشمیری سیاسی جماعتوں کی جانب سے دائر اپیلوں پر محفوظ فیصلہ سنائے گا۔

بینچ کے دیگر اراکین میں جسٹس سنجے کشن کول، سنجیو کھنہ، بی آر گاوائی، اور سوریہ کانت شامل ہیں۔ پانچ ججوں پر مشتمل اس بینچ نے رواں سال 5 ستمبر کو درخواست گزاروں اور حکومت کی جانب سے 16 دنوں تک دلائل سننے کے بعد فیصلہ محفوظ کیا تھا۔

انڈین حکومت نے آرٹیکل 370 کو منسوخ کرنے کے اپنے فیصلے کا دفاع کرتے ہوئے کہا تھا کہ ’اس میں کوئی آئینی دھوکہ دہی نہیں ہے اور اگست 2019 میں آرٹیکل 370 کی منسوخی کے بعد گزشتہ ساڑھے چار سالوں میں وادی میں خوشحالی آئی ہے۔‘

دوسری جانب درخواست گزاروں نے موقف اپنایا تھا کہ حکومت نے پارلیمنٹ میں اکثریت کا استعمال کیا اور صدر کے ذریعے ایک مکمل ریاست کو جموں و کشمیر اور لداخ کے مرکز کے زیر انتظام علاقوں میں تقسیم کرنے کے لیے ایگزیکٹو آرڈرز کا سلسلہ جاری کیا۔

درخواست گزاروں نے حکومت کے اس اقدام کو ’وفاقیت پر حملہ اور آئین کے ساتھ دھوکہ‘ قرار دیا۔

آرٹیکل 370 کے خاتمے کے کیس کی سماعت کے موقع پر انڈیا کے زیرِانتظام کشمیر میں امن و امان کی صورتحال کو برقرار رکھنے کے لیے سخت سکیورٹی انتظامات کیے گئے ہیں۔

ایک سرکاری بیان کے مطابق ’سینیئر سپرنٹنڈنٹ آف پولیس (ایس ایس پی) سری نگر کی ہدایت پر انتظامیہ نے اتوار کی شام 29 سول اہلکاروں کو سری نگر شہر میں بطور مجسٹریٹ تعینات کیا ہے۔ سیکورٹی ایجنسیوں کو خدشہ ہے کہ کشمیر میں امن و امان کو متاثر کرنے کی کوششیں ہو سکتی ہیں۔‘

انڈیا کی حکمراں بھارتیہ جنتا پارٹی (بی جے پی) نے پانچ اگست 2019  کو کشمیر کی خصوصی حیثیت کے خاتمے کا اعلان کیا تھا۔

وزارت داخلہ کے نوٹی فیکیشن میں کہا گیا تھا کہ جموں و کشمیر کو ’یونین ٹیریٹری آف جموں اینڈ کشمیر‘ کر دیا گیا ہے۔ اب وادی کشمیر میں مرکزی حکومت کے قوانین لاگو ہوں گے۔

انڈین آئین کا آرٹیکل 370 ہے کیا؟انڈین آئین کا آرٹیکل 370 ریاست جموں و کشمیر کو انڈیا کی دوسری ریاستوں کے مقابلے میں خصوصی حیثیت دیتا ہے۔ اس آرٹیکل کے تحت کشمیر کو خصوصی حیثیت اور داخلی خود مختاری حاصل تھی۔  

آئین کا آرٹیکل 35 اے ریاست کو اختیار دیتا ہے کہ وہ کشمیر کے مستقل باسیوں کی تشریح کرے اور ریاست کے باسیوں کے خصوصی حقوق اور مراعات کا تعین کرے۔

آرٹیکل 35 اے کو انڈیا کے آئین میں 1954 میں ایک صدارتی حکم نامے کے ذریعے شامل کیا گیا تھا۔ آرٹیکل کے تحت اگر کوئی کشمیری خاتون ریاست سے باہر کسی شخص سے شادی کرتی ہے تو وہ کشمیر میں جائیداد کا حق کھو بیٹھتی ہے۔ اس قانون کے تحت ریاست سے باہر کا کوئی بھی شہری کشمیر میں غیر منقولہ جائیداد نہیں خرید سکتا، مستقل رہائش نہیں رکھ سکتا اور ریاست کی جانب سے دیے جانے والے وظائف بھی حاصل نہیں کر سکتا۔

اس آرٹیکل کے تحت ریاستی حکومت ریاست کے باہر کے لوگوں کو نوکریوں پر نہیں رکھ سکتی۔

آئین کی شق 370 کے تحت ریاست جموں و کشمیر کو نیم خودمختار حیثیت اور خصوصی اختیارات حاصل تھے۔

اس شق کے تحت انڈیا کی یونین حکومت، خارجہ، دفاع اور مواصلات کے شعبوں میں ریاست کشمیر کی حکومت کی رائے سے مناسب قانون سازی کر سکتی ہے جبکہ دوسرے تمام معاملات میں ریاست کی اپنی قانون ساز اسمبلی کی مرضی کے بغیر کوئی مداخلت نہیں ہو سکتی۔


News Source   News Source Text

Meta Urdu News: This news section is a part of the largest Urdu News aggregator that provides access to over 15 leading sources of Urdu News and search facility of archived news since 2008.

Get Alerts