آننت امبانی کی ’15 کروڑ‘ کی گھڑی سے نیتا کے بیش قیمت ہیروں، زمرد کے ہار اور پرائیوٹ چڑیا گھر تک

ان تقریبات میں دنیا بھر سے ارب پتیوں، عالمی رہنماؤں اور مشہور شخصیات نے شرکت کی مگر ان تین روزہ تقریبات سے تین چیزیں ابھی تک وائرل ہیں اور جہاں بہت سے افراد ان کی خوبصورت اور قیمت سے دنگ رہ گئے ہیں وہیں ایک آدھ معاملے پر تنازعہ بھی بنا ہے۔ تو آئیے نظر ڈالتے ہیں وہ تین خاص چیزیں کیا ہیں۔

انڈین ارب پتی تاجر مکیش امبانی اور ان کی اہلیہ نیتا امبانی نے حال ہی میں اپنے چھوٹے بیٹے اننت امبانی اور ان کی منگیتر رادھیکا مرچنٹ کے لیے جام نگر میں تین روزہ پری ویڈنگ (شادی سے قبل ہونے والی) تقریبات کا اہتمام کیا۔

ان تقریبات میں دنیا بھر سے آئی امیر ترین شخصیات، عالمی رہنماؤں اور مشہور شخصیات نے شرکت کی مگر ان تین روزہ تقریبات سے تین اشیا ابھی تک وائرل ہیں اور جہاں بہت سے افراد ان کی خوبصورت اور قیمت سے دنگ رہ گئے ہیں وہیں ایک آدھ معاملے پر تنازع بھی بنا ہے۔

تو آئیے نظر ڈالتے ہیں وہ تین خاص چیزیں کیا ہیں۔

15 کروڑ کی گھڑی جسے دیکھ کر مارک زکربرگ کی اہلیہ دنگ رہ گئیں

آننت کی پری ویڈنگ تقریبات میں شرکت کے لیے فیس بُک کے بانی مارک زکربرگ اور ان کی اہلیہ پریسیلا چن بھی انڈیا پہنچے تھے۔

ایک وائرل ویڈیو میں زکربرگ اور ان کی اہلیہ پریسیلا اننت امبانی کے ساتھ بات چیت کرتے ہوئے اُن کے ’رچرڈ مل‘ ٹائم پیس (گھڑی) کو دیکھ کر دنگ رہ جاتا ہے۔

پریسیلا کو اس موقع پر یہ کہتے سُنا جا سکتا ہے کہ ’آپ کی گھڑی بہت ہی شاندار ہے۔۔۔ بہت کول۔‘ اس کے بعد وہ کہتی ہیں کہ وہ بھی گھڑی خریدنا چاہتی ہیں اور آننت کی گھڑی کو پکڑ کر اس کا ماڈل اور برانڈ وغیرہ بھی دیکھنے کی کوشش کرتی نظر آئیں۔۔۔ مارک اور ان کی اہلیہ کی گھڑی کے متعلق گفتگو کے دوران آننت بہت محظوظ ہوتے دیکھے گئے۔

انڈین ذرائع ابلاغ کے مطابق اس گھڑی میں ’آٹھ ہزار قیراط سونا اور ہیرے جڑے‘ ہوئے ہیں اور اس کی قیمت ’15 کروڑ‘ سے بھی زائد ہے یعنی رولز رائس کار سے بھی زیادہ۔۔۔

انڈین میڈیا رپورٹس کے مطابق آننت کی واچ کلیکشن میں قیمتی ہیروں سے جڑی دیگر گھڑیاں اس سے بھی زیادہ مالیت کی ہیں۔

https://twitter.com/Radhika8057/status/1764161386001662346?ref_src=twsrc%5Etfw%7Ctwcamp%5Etweetembed%7Ctwterm%5E1764161386001662346%7Ctwgr%5E2f82079a2d93094bcb07c1c86270933f13cec18c%7Ctwcon%5Es1_&ref_url=https%3A%2F%2Fwww.dailymail.co.uk%2Fnews%2Farticle-13153265%2FAnant-Ambani-watch-wedding-Mark-Zuckerberg-Ivanka-Trump-guests.html

نیتا امبانی کا کروڑوں روپے مالیت کا زمرد اور ہیروں کا ہار

جہاں آننت اپنی مہنگی واچ کلیکشن کے لیے جانے جاتے ہیں تو اُن کی والدہ نیتا امبانی کا زیورات کے انتخاب میں کوئی ثانی نہیں اور ہو بھی کیسے، بھئی وہ ایشیا کے امیر ترین اشخاص میں سے ایک ہی اہلیہ ہیں۔

اپنے چھوٹے بیٹے کی شادی کی تقریبات میں نیتا امبانی نے زمرد اور ہیروں کا ہار پہن رکھا ہے۔ انڈین میڈیا رپورٹس کے مطابق اس کی مالیت تقریباً ’500 کروڑ‘ بتائی جا رہی ہے۔

زمرد سے جڑے ہیروں کے ہار کے ساتھ نیتا نے شاندار بالیاں، چوڑیاں اور انگوٹھیاں بھی پہن رکھی ہیں۔

انڈین ذرائع ابلاغ کے مطابق ’نیتا امبانی کے ہار پر جڑے سبز پتھروں کی قیمت تقریباً 400 سے 500 کروڑ روپے کے درمیان ہے۔‘

پرائیویٹ چڑیا گھر کا تنازع کیا ہے؟

getty
Getty Images

شادی کی شاندار تقریبات، گھڑیوں اور زیوارت کے علاوہ جو معاملہ خبروں میں ہے وہ ہے ریلائنس گروپ کا پرائیویٹ چڑیا گھر۔

ریلائنس گروپ نے گجرات کے جام نگر میں ’ونتارا‘ کے نام سے ایک بہت بڑی سکیم کا اعلان کیا ہے، جس کا مقصد جنگلی جانوروں کی دیکھ بھال اور تحفظ بتایا جاتا ہے۔

اس پروجیکٹ کو ’ریلائنس گروپ کا نجی چڑیا گھر‘ کہا جا رہا ہے۔ اس کی وجہ یہ ہے کہ وہاں ہاتھیوں سمیت دیگر کئی اقسام کے جنگلی جانوروں کو رکھا گیا ہے۔

انڈیا کی عدالتوں میں اس منصوبے کے خلاف مفاد عامہ کی درخواستیں بھی دائر کی گئی ہیں۔

ان میں سے ایک درخواست میں آننت امبانی کے شادی سے پہلے کی تقریبات میں انڈیا اور بیرون ملک سے آنے والے مہمانوں کو جنگلی جانور دکھانے پر اعتراض اٹھایا گیا ہے۔

ساتھ ہی ایک اور درخواست میں ملک کے مختلف کونوں سے جانوروں کو جام نگر بھیجنے پر اعتراض کیا گیا ہے۔

ریلائنس کے ’ونتارا‘ میں کیا ہے؟

ریلائنس گروپ کا کہنا ہے کہ جام نگر میں تین ہزار ایکڑ پر ایک سہولت تیار کی گئی ہے، جس کا بڑا رقبہ ہاتھیوں کے لیے ہو ہے۔

ہاتھیوں کے لیے خصوصی طور پر بنائے گئے اس سینٹر میں 200 سے زائد ہاتھی رکھے جائیں گے۔

ان ہاتھیوں کی دیکھ بھال کے لیے 500 سے زائد تربیت یافتہ ملازمین کو تعینات کیا گیا ہے۔ ان میں جانوروں کے ڈاکٹر، ماہر حیاتیات، پیتھالوجسٹ اور نیوٹریشنسٹ وغیرہ شامل ہیں۔

دیگر جانوروں کے لیے 650 ایکڑ پر بچاؤ اور بحالی کا مرکز بنایا گیا ہے۔

اس میں انڈیا کے ساتھ ساتھ دنیا بھر سے بچائے گئے جانوروں کے علاج اور بحالی جیسے انتظامات کئے جائیں گے۔ اس سینٹر میں 2100 سے زائد ملازمین کو تعینات کیا گیا ہے۔

ریلائنس گروپ نے بتایا ہے کہ اس ریسکیو سینٹر میں 300 سے زیادہ چیتے، شیر، شیر اور جیگوار وغیرہ ہیں۔

اس کے ساتھ ساتھ 300 سے زیادہ ہرن اور 1200 سے زیادہ رینگنے والے جانور جیسے مگرمچھ، سانپ اور کچھوے ہیں۔

اس طرح 43 انواع کے جانوروں کی کل تعداد 2000 سے زیادہ ہے۔

کیا یہ انڈیا کا پہلا نجی چڑیا گھر ہے؟

ریلائنس گروپ کے اس پروجیکٹ کو لے کر سوشل میڈیا پر ملے جلے ردعمل دیکھے جا رہے ہیں۔

کچھ لوگ اس پر سوال اٹھا رہے ہیں اور اسے انڈیا کا پہلا نجی چڑیا گھر قرار دے رہے ہیں ۔

تاہم، سابق آئی ایف ایس افسر برجراج شرما کا خیال ہے کہ انڈیا میں نجی چڑیا گھر کوئی نیا خیال نہیں ہے۔

وہ کہتے ہیں ’انڈیا میں پرائیویٹ چڑیا گھر پہلے ہی چل رہے ہیں۔ ٹاٹا گروپ سے وابستہ جمشید پور کا چڑیا گھر اس کی ایک مثال ہے۔ اس کے ساتھ ساتھ بہت سے ڈیئر پارکس ہیں جن کی دیکھ بھال نجی سطح پر کی جاتی ہے۔ لیکن سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ انڈیا میں ایسے چڑیا گھر کیسے کھولے جا سکتے ہیں؟‘

انڈیا میں چڑیا گھروں کو تسلیم کرنے والی تنظیم سینٹرل زو اتھارٹی کے ممبر سکریٹری برراج شرما اس کا جواب دیتے ہیں۔

وہ کہتے ہیں ’انڈیا میں کسی بھی قسم کے چڑیا گھر کو کھولنے یا چلانے کے لیے سینٹرل زو اتھارٹی سے شناخت حاصل کرنا ضروری ہے۔ یہ پہچان ملنے کے بعد، چڑیا گھروں کو سال 2009 میں ترمیم شدہ چڑیا گھر کی شناخت کے قوانین کے تحت چلنا ہوگا۔‘

اگر ایسے اقدامات کی حمایت کرنے والوں پر یقین کیا جائے تو یہ ایک اچھا خیال ہے۔

شرما افریقہ سے لے کر مغربی ممالک تک کی مثالیں دیتے ہیں جہاں پرائیویٹ سطح پر بڑے پارک چلائے جا رہے ہیں۔

تاہم، محکمہ جنگلات سے وابستہ ایک اعلیٰ اہلکار نے نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر بی بی سی کو بتایا ’اس میں کوئی شک نہیں کہ محکمہ جنگلات کے پاس وسائل محدود ہیں۔ ریسکیو، علاج اور بحالی جیسی خدمات نجی سطح پر فراہم کی جا سکتی ہیں۔‘

’اس عمل میں جنگلی جانوروں کو پرائیویٹ چڑیا گھروں میں لانے سے گریز کیا جانا چاہیے۔ اگر جنگلی جانور لائے بھی جائیں تو اس بات کو یقینی بنایا جائے کہ انھیں علاج کے بعد جنگل میں چھوڑ دیا جائے تاکہ وہ حقیقی جنگل میں واپس آ سکیں۔‘


News Source

مزید خبریں

BBC

Meta Urdu News: This news section is a part of the largest Urdu News aggregator that provides access to over 15 leading sources of Urdu News and search facility of archived news since 2008.

Follow US