پاکستانی حکام کے مطابق صوبہ پنجاب کے ایک شہر میں سینکڑوں افراد نے ان الزامات پر کہ ایک مسیحی شخص نے توہین مذہب کی ہے، اس کے گھر میں توڑ پھوڑ کرتے ہوئے آگ لگا دی اور پولیس کے آنے سے قبل اسے تشدد کا نشانہ بنایا۔امریکی خبر رساں ادارے ایسوسی ایٹڈ پریس کے مطابق ڈسٹرکٹ پولیس آفیسر (ڈی پی او) اعجاز ملہی نے بتیا کہ یہ واقعہ سنیچر کو سرگودھا شہر کے رہائشی علاقے مجاہد کالونی میں پیش آیا۔انہوں نے کہا کہ پولیس نے فوری طور پر پہنچ کر دو افراد کی جان بچا لی جبکہ حالات قابو میں ہیں اور افسران ان الزامات کی تحقیقات کر رہے ہیں۔
خیال رہے کہ اس سے قبل اگست 2023 میں بھی جڑانوالہ میں بھی مشتعل ہجوم نے مسیحیوں پر حملہ کرتے ہوئے ان کے گرجا گھروں کو آگ لگا دی تھی۔
علاقے کے مسلمان رہائشیوں نے دعویٰ کیا تھا کہ ’انہوں نے ایک مسیحی کو اپنے دوست کے ہمراہ قرآن کی بے حرمتی کرتے دیکھا تھا۔‘تاہم ان فسادات میں کوئی ہلاک نہیں ہوا تھا۔سنہ 2009 میں پنجاب کے ضلع گوجرہ میں توہین مذہب کے الزام میں چھ مسیحیوں کو ہلاک کر دیا گیا جبکہ 60 گھروں کو آگ لگا دی گئی تھی۔ڈی پی او اعجاز ملہی کے مطابق پولیس نے ہجوم کو منتشر کیا اور کشیدگی کو کم کرنے کے لیے علما کی مدد بھی لی۔پنجاب حکومت نے اس حملے کی مذمت کی ہے۔اعجاز ملہی کا مزید کہنا تھا کہ مسیحی شخص کی جوتے بنانے کی چھوٹی سی فیکٹری کو بھی آگ لگا دی گئی۔