پرجول ریوننا ملک واپسی پر گرفتار: وہ رکن پارلیمان جن کی مبینہ جنسی تشدد کی ویڈیوز نے انڈین الیکشن کو ہلا کر رکھ دیا

یہ سکینڈل سامنے آنے کے کئی روز بعد پرجول ریوننا نے 27 مئی کو ایک ویڈیو بھی جاری کی تھی، جس میں انھوں نے کہا تھا کہ وہ جمعے کے روز خصوصی تحقیقاتی ٹیم کے سامنے پیش ہوں گے۔
پرجول ریوننا
Reuters

انڈین پولیس نے مبینہ جنسی تشدد کے الزامات سامنے آنے کے بعد ملک سے فرار ہونے والے رکن پارلیمان پرجول ریوننا کو گرفتار کر لیا ہے۔

پولیس نے پرجول ریوننا کو جمعے کے روز جرمنی سے واپسی پر بینگلور سے گرفتار کیا۔

33 سالہ پرجول ریوننا کے خلاف ان کی گھریلو ملازمہ نے جنسی ہراسانی کا الزام لگایا اور اس متعلق پولیس میں ایف آئی آر درج کی گئی۔ اس میں ان کے والد ایچ ڈی ریوننا کے خلاف بھی شکایت درج کی گئی۔

واضح رہے کہ پرجول ریوننا اپنے خلاف تمام الزامات کی تردید کرتے ہیں۔

پرجول ریوننا انڈیا کی جنوبی ریاست کرناٹک سے حکمراں جماعت بھارتیہ جنتا پارٹی (بی جے پی) کی اتحادی پارٹی جنتا دل سیکولر (جے ڈی ایس) کے نامزد امیدوار ہیں۔

اِن ویڈیوز کے معاملے پر خبر رساں ادارے اے این آئی سے بات کرتے ہوئے انڈیا کے وزیر داخلہ امت شاہ نے کہا تھا کہ ’بی جے پی کا موقف واضح ہے کہ ہم ملک کی ’ماتر شکتی (وومن پاور) کے ساتھ کھڑے ہیں۔ ہم تحقیقات کے حق میں ہیں۔‘

اطلاعات ہیں کہ پولیس نےپرجول ریوننا کے خلاف اب تک جنسی تشدد کے تین مقدمے درج کیے ہیں اور کرناٹک کے وزیر اعلیٰ کی جانب سے ان مقدمات کی تحقیقات کے لیے ایک خصوصی ٹیم تشکیل دی گئی ہے۔

خصوصی تحقیقاتی ٹیم کی درخواست کے بعد 18 مئی کو خصوصی عدالت نے پرجول ریوننا کی گرفتاری کے وارنٹ جاری کیے تھے۔

اپنی گرفتاری سے کئی روز قبل پرجول ریوننا نے ضمانت قبل از گرفتاری کی درخواست دائر کی تھی تاہم جمعرات کے روز عدالت نے اسے مسترد کر دیا۔

یہ سکینڈل سامنے آنے کے کئی روز بعد پرجول ریوننا نے 27 مئی کو ایک ویڈیو بھی جاری کی تھی، جس میں انھوں نے کہا تھا کہ وہ جمعے کے روز خصوصی تحقیقاتی ٹیم کے سامنے پیش ہوں گے۔

جنسی تشدد کی ویڈیوز جو ’پین ڈرائیو سے پھیلائی گئیں‘

26 اپریل کو پرجول ریوننا کے حلقے میں پولنگ ہوئی اور یہ ویڈیوز اس سے ایک دن بعد منظر عام پر آئیں۔

28 اپریل کو درج کی جانے والی ایف آئی آر میں شکایت کرنے والی خاتون نے بتایا کہ انھیں اور ان کی بیٹی کو مستقل طور پر جنسی ہراسانی کا شکار بنایا گیا۔

گھریلو ملازمہ نے اپنی شکایت میں کہا کہ ’جب میں نے کام کرنا شروع کیا تو وہاں کام کرنے والے دیگر چھ گھریلو ملازموں نے مجھے بتایا کہ وہ پرجول سے ڈرتے ہیں۔ وہاں کام کرنے والے مرد معاونوں نے بھی کہا کہ انھیں ریوننا اور پرجول سے ڈرنا چاہیے۔‘

’جب بھی ان کی بیوی گھر پر نہیں ہوتی تھی ریوننا مجھے نامناسب طریقے سے چھوتے تھے۔ انھوں نے مجھے جنسی زیادتی کا نشانہ بنایا۔ وہ دوسرے لوگوں سے کہتے تھے کہ وہ میری بیٹی کو لے آئیں تاکہ وہ اس سے تیل کی مالش کروا سکیں۔ پرجول میری بیٹی کو ویڈیو کال کرتا اور اس سے فحش باتیں کرتا تھا۔‘

خاتون نے کہا کہ ان کی بیٹی نے پرجول کا نمبر بلاک کر دیا تھا۔ اس کے بعد انھوں نے کام کرنا چھوڑ دیا۔

یاد رہے کہ پرجول ریوننا سابق انڈین وزیر اعظم ایچ ڈی دیوے گوڑا کے پوتے ہیں جبکہ سابق وزیر اعلی ایچ ڈی کماراسوامی کے بھتیجے ہیں۔

یہ الزامات اس وقت سامنے آئے جب انڈیا کے سات مرحلوں میں ہونے والے عام انتخابات میں آدھی ریاست نے ووٹ ڈالے اور ریوننا اپنی پارٹی جے ڈی ایس سے دوسری مدت کے لیے امیدوار تھے۔

پرجول ریوننا کے والد نے صحافیوں کو بتایا تھا کہ چونکہ یہ معاملہ سپیشل جانچ ٹیم کے سامنے ہے اس لیے ’میں کسی بھی چیز کے بارے میں کوئی تبصرہ نہیں کروں گا‘ لیکن انھوں نے اتنا ضرور کہا کہ ان کا بیٹا ضرورت پڑنے پر واپس آجائے گا۔

ایچ ڈی ریوننا نے مزید کہا کہ ’اسے ٹرپ پر جانا تھا اور وہ جا چکا ہے۔۔۔ جب اسے تفتیش میں شامل ہونے کے لیے بلایا جائے گا تو وہ آئے گا۔‘

اخبار انڈین ایکسپریس کی ایک رپورٹ کے مطابق ایک اہلکار کا کہنا ہے کہ بظاہر یہ ویڈیوز خود ملزم نے بنائیں اور اس میں اِن خواتین کے چہرے دیکھے جاسکتے ہیں جنھیں مبینہ طور پر جنسی تشدد کا سامنا کرنا پڑا۔

کرناٹک پولیس کے مطابق اس پین ڈرائیو میں 2,976 فحش ویڈیوز ہیں جن کا دورانیہ چند سیکنڈ سے لے کر چند منٹ تک ہے اور انھیں انتخابی حلقے میں پھیلایا گیا۔

یہ واضح نہیں کہ ویڈیوز کس نے لیک کی ہیں تاہم الیکشن سے قبل ’دو ہزار سے زیادہ پین ڈرائیوز تقسیم کی گئیں۔‘

ایک اہلکار نے بتایا کہ ’پین ڈرائیوز بس سیٹوں پر، بس سٹینڈز پر رکھی گئی تھیں اور لوگوں کو پارکوں جیسے عوامی مقامات پر دی گئی تھیں۔‘

’ان پین ڈرائیوز میں 2,000 سے زیادہ فائلیں تھیں جن میں ویڈیوز اور تصاویر شامل تھیں۔ چند گھنٹوں کے بعد ہم نے دیکھا کہ انھیں واٹس ایپ پر بڑے پیمانے پر شیئر کیا جا رہا ہے۔‘

اس واقعے کے بعد کرناٹک کے خواتین کمیشن کی سربراہ ناگلکشمی چوہدری نے ریاستی پولیس سربراہ کو خط لکھ کر قصورواروں کے خلاف کارروائی کا مطالبہ کیا۔ انھوں نے بی بی سی کو بتایا کہ ’جب آپ کچھ ویڈیوز دیکھتے ہیں تو آپ کا خون کھولتا ہے۔ ایک عورت مدد کی بھیک مانگتی ہے۔‘

دوسری طرف ریوننا کی انتخابی مہم کے ایجنٹ پورن چندر تیجسوی ایم جی نے نوین گوڈا نامی ایک شخص کے خلاف پولیس میں شکایت درج کرائی جس میں ریوننا کو بدنام کرنے کے لیے ویڈیوز کو گردش کرنے کا الزام لگایا گیا۔

شکایت میں کہا گیا ہے کہ ’نوین گوڑا اور دیگر نے ویڈیوز اور تصاویر کے ساتھ چھیڑ چھاڑ کی اور انھیں پین ڈرائیوز، سی ڈیز اور واٹس ایپ کا استعمال کرتے ہوئے ہاسن لوک سبھا انتخابی حلقہ کے ووٹروں تک پہنچایا۔

’اس کا مقصد پرجول ریوننا کی ساکھ کو نقصان پہنچانا اور لوگوں کو انھیں ووٹ دینے سے باز رکھنا تھا۔‘

پرجول ریوننا
Getty Images

پرجول ریوننا کون ہیں؟

انڈین میڈیا کے مطابق وہ گوڈا خاندان کی تیسری نسل کے پہلے شخص ہیں جو سیاست میں سرگرم ہیں۔

وہ 33 سال کے ہیں اور ان کے والد ایچ ڈی ریوننا سابق پی ڈبلیو ڈی وزیر ہیں۔ وہ کرناٹک کے سابق وزیر اعلی ایچ ڈی کمارا سوامی کے بھتیجے اور انڈیا کے سابق وزیر اعظم ایچ ڈی دیوے گوڑا کے پوتے ہیں۔

ریوننا نے سنہ 2014 میں بنگلور انسٹیٹیوٹ آف ٹیکنالوجی سے میکینیکل انجینیئرنگ میں ڈگری حاصل کی اور اس کے بعد سے سیاست میں سرگرم ہیں۔

سنہ 2019 میں انھیں 29 سال کی عمر میں جنتا دل سیکولر کا جنرل سیکریٹری مقرر کیا گیا۔ ہاسن سیٹ سے انھیں دوسری بار امیدوار بنایا گيا اور ان کا مقابلہ کانگریس کے نوجوان رہنما شریاس پٹیل سے ہے۔


News Source

مزید خبریں

BBC

Meta Urdu News: This news section is a part of the largest Urdu News aggregator that provides access to over 15 leading sources of Urdu News and search facility of archived news since 2008.

Follow US