انڈیا کے عالمی شہرت یافتہ بزنس ٹائیکون رتن ٹاٹا کی وفات کے بعد ان کے سوتیلے بھائی نوئل ٹاٹا کو ٹاٹا ٹرسٹز کا نیا سربراہ بنایا گیا ہے۔ نوئل ٹاٹا نے کہا کہ وہ بہت فخر محسوس کر رہے ہیں اور وہ اپنے بھائی کی وراثت کو آگے لے جانے کے منتظر ہیں۔
انڈیا کے عالمی شہرت یافتہ بزنس ٹائیکون رتن ٹاٹا کی وفات کے بعد ان کے سوتیلے بھائی نوئل ٹاٹا کو ٹاٹا ٹرسٹس کا نیا سربراہ بنایا گیا ہے۔
ٹاٹا ٹرسٹس کمپنی کی رفاہی شاخ ہے جس کے پاس انڈیا کے سب سے بڑے کاروباری گروپوں میں سے ایک ٹاٹا سنز کے 66 فیصد حصص ہیں۔ اس کی سالانہ آمدنی 100 اربڈالر سے زیادہ ہے۔
67 سالہ نوئل ٹاٹا، رتن کے والد نوال ٹاٹا اور سیمون ٹاٹا کے بیٹے ہیں۔
وہ ٹاٹا ٹرسٹس سمیت ٹاٹا کی کئی کمپنیوں کے بورڈز میں شامل ہیں اور اب اس کے خیراتی اداروں کی قیادت کریں گے۔
وہ ٹاٹا انٹرنیشنل لمٹڈ، وولٹاس اور ٹاٹا انویسٹمنٹ کارپوریشن کے چیئرمین اور ٹاٹا سٹیل اور ٹائٹن کمپنی لمیٹڈ کے وائس چیئرمین ہیں۔
وہ ٹاٹا کی بڑے پیمانے پر ملبوسات کی ریٹیل کمپنی ٹرینٹ لمیٹڈ کے سربراہ بھی ہیں۔ 2014 میں ان کی قیادت میں آنے کے بعد سے کمپنی نے زبردست ترقی پائی۔ یہ کمپنی ویسٹ سائیڈ، زوڈیو اور اتسا جیسے انتہائی کامیاب فیشن اور لائف سٹائل ریٹیل فارمیٹس چلاتی ہے۔
سنہ 2010 سے 2021 تک نوئل ٹاٹا نے گروپ کی عالمی ٹریڈنگ اور ڈسٹری بیوشن فرم ٹاٹا انٹرنیشنل چلائی جس کی آمدنی اس دوران 50 کروڑ ڈالر سے بڑھ کر تین ارب ڈالر تک پہنچ گئی۔
جمعے کو ٹاٹا ٹرسٹس نے ایک بیان میں کہا کہ اس نے متفقہ طور پر نوئل ٹاٹا کو اپنا چیئرمین منتخب کیا ہے۔
نوئل ٹاٹا نے کہا کہ وہ بہت فخر محسوس کر رہے ہیں اور وہ اپنے بھائی کی وراثت کو آگے لے جانے کے منتظر ہیں۔
انھوں نے کہا کہ ’اس اہم موقع پر ہم اپنے ترقیاتی اور رفاہی اقدامات کو جاری رکھنے اور قوم کی تعمیر میں اپنا کردار ادا کرنے کے لیے خود کو دوبارہ وقف کرتے ہیں۔‘
نوئل ٹاٹا کے تین بچے بھی فیملی سے جڑے کچھ خیراتی اداروں کے بورڈ کے ٹرسٹی ہیں۔
ان کے بیٹے نیوائل ’سٹار بازار‘ کے سربراہ ہیں، جو ریٹیل سپر مارکیٹوں کی چین ہے۔
ان کی بیٹی لیا ٹاٹا دی انڈین ہوٹلز کمپنی کے تحت گیٹ وے برانڈ کی انچارج ہیں۔ ان کی دوسری بیٹی مایا ٹاٹا ڈیجیٹل میں کام کرتی ہیں۔
رتن ٹاٹا غیر شادی شدہ تھے۔ ان کی کوئی اولاد نہیں تھی اور انھوں نے عوامی طور پر کسی جانشین کا نام نہیں لیا تھا۔ ان کی موت کے بعد بہت لوگوں کو یہ جاننے میں بہت دلچسپی تھی کہ ان کے جانشین کے طور پر ٹاٹا ٹرسٹس کو کون سنبھالے گا۔
سال 2012 میں انھوں نے ٹاٹا سنز کے چیئرمین کے عہدے سے استعفیٰ دے دیا تھا اور سائرس مستری کو باگ ڈور سونپ دی تھی۔
سنہ 2016 میں مستری کو غیر متوقع طور پر ہٹا دیا گیا اور رتن ٹاٹا کچھ سالوں کے لیے عبوری چیئرمین کے طور پر واپس آئے۔
سال 2017 میں این چندرشیکھرن کو چیئرمین نامزد کیا گیا تھا۔ اس عہدے پر وہ اب بھی فائز ہیں۔
اس کے بعد رتن ٹاٹا اس گروپ کے ایمریٹس چیئرمین بن گئے۔ یہ عہدہ انھوں نے اپنی موت تک برقرار رکھا۔ وہ آخر تک رفاہی تنظیم کے چیئرمین بھی رہے۔
86 سال کی عمر میں وفات پانے والی انڈیا کی معروف کاروباری شخصیت رتن ٹاٹا کی آخری رسومات بدھ کو سرکاری اعزاز کے ساتھ ادا کی گئیں جس میں ہزاروں افراد نے شرکت کی۔
رتن ٹاٹا کی آخری رسومات کے موقع پر 21 توپوں کی سلامی پیش کی گئی جبکہ اُن کے تابوت کو انڈین پرچم میں لپیٹا گیا تھا۔ بدھ کے روز ہونے والی آخری رسومات میں انڈین وزیر داخلہ امت شاہ سمیت متعدد سیاستدانوں، مکیش امبانی سمیت کاروباری شخصیات اور اداکار عامر خان سمیت متعدد معروف فنکاروں اور دیگر افراد نے شرکت کی تھی۔
ماضی میں کمپنی کے بورڈ ارکان کی پُراسرار بغاوت
ٹاٹا گروپ نہ صرف انڈیا کی سب سے بڑی کمپنیوں میں سے ایک ہے بلکہ رتن ٹاٹا کو عالمی سطح پر بھی بااثر کاروباری شخصیت قرار دیا جاتا تھا۔ یہی وجہ ہے کہ اُن کی وفات پر ملکی و غیر ملکی سطح پر افسوس ظاہر کیا گیا ہے۔
ٹاٹا گروپ کا 100 ملکوں میں پھیلا 100 ارب ڈالر سے زیادہ مالیت کا کاروبار ہے۔
رتن ٹاٹا کی مداخلت پر سائرس مستری کو سنہ 2016 میں ٹاٹا گروپ کی چیئرمین شپ سے ہٹا دیا گیا تھاسائرس مستری رتن ٹاٹا کے رشتہ دار نہیں تھے۔ سائرس مستری کے والد کی قائم کردہ کمپنی شارپونجی پالونجی گروپ کے پاس ٹاٹا گروپ کی 18 فیصد ملکیت تھی۔ اس کمپنی کے ٹاٹا گروپ میں سب سے زیادہ حصص ہیں۔
جب سائرس مستری کو سنہ 2016 میں ٹاٹا گروپ کی چیئرمین شپ سے ہٹا دیا گیا۔ اس وقت اُن کی کارکردگی پر تنقید کی گئی تھی اور بلآخر ان کی جگہ خود رتن ٹاٹا نے لے لی تھی۔
کمپنی کے بورڈ ارکان کی پُراسرار بغاوت انڈین سپریم کورٹ میں ایک طویل قانونی جنگ بن گئی تھی مگر بالآخر یہ فیصلہ ٹاٹا کے حق میں آیا تھا۔
ستمبر 2022 میں سائرس مستری کی ایک ٹریفک حادثے میں ہلاکت ہوئی تھی۔ بلومبرگ کے مطابق موت کے وقت سائرس مستری کی مجموعی دولت کا تخمینہ تقریباً 29 ارب ڈالر لگایا گیا تھا۔