سپریم کورٹ نے پی ٹی آئی انٹرا پارٹی انتخابات کی نظرثانی کی درخواست خارج کرتے ہوئے 13 جنوری کا فیصلہ برقرار رکھا ہے۔
چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کی سربراہی میں 3 رکنی بنچ نے پاکستان تحریک انصاف انٹرا پارٹی انتخابات کے فیصلے کے خلاف نظر ثانی کی درخواست پر سماعت کی۔
بینچ میں جسٹس محمد علی مظہر اور جسٹس مسرت ہلالی شامل تھے، پی ٹی آئی نے نظر ثانی درخواست میں لارجر بنچ تشکیل دینے کی استدعا کی تھی۔
تحریک انصاف کے وکیل حامد خان نے نظر ثانی درخواست کے لیے لارجر بنچ تشکیل دینے کی استدعا کی، وکیل حامد خان نے کہا کہ کیس لارجر بنچ کی تشکیل کے لیے کمیٹی کو بھیجا جائے۔
صدر زرداری نے دستخط کر دیئے ، 26 ویں آئینی ترمیمی نافذ
جس پر چیف جسٹس سپریم کورٹ نے ریمارکس دیے کہ یہ نظرثانی کا معاملہ ہے،ہم نے قانون کو دیکھنا ہے،عدالت نے کہا کہ نظرثانی میں عدالتی فیصلوں کی قانونی حیثیت پر سوالات اٹھانے ہوتے ہیں۔
وکیل حامد خان نے کہا کہ سنی اتحاد کونسل اور الیکشن کمیشن کیس کے فیصلے کا پیراگراف دیکھ لیں، جس پر چیف جسٹس نے ریمارکس دیے کہ وہ فیصلہ ہم کیوں دیکھیں،یہ اور معاملہ ہے۔
وکیل کا کہنا تھا کہ موجودہ تین رکنی بینچ کیس نہیں سن سکتا، سنی اتحاد کونسل کیس میں 13 رکنی بینچ فیصلہ دے چکا ہے، چیف جسٹس نے ریمارکس دیے کہ مخصوص نشستوں کے کیس میں نظرثانی کی درخواست زیر التوا ہے،ہم کوئی ایسا فیصلہ نہیں دیکھیں گے جس پر نظرثانی زیر التوا ہے۔