اسلام آباد: سابق وفاقی وزیر فواد چودھری نے کہا ہے کہ اگر حکومت سمجھتی ہے عدلیہ قابو میں آجائے تو یہ ان کی غلط فہمی ہے۔ آئینی ترمیم تو د2، 4 عدالتی فیصلوں کی مار ہے۔
سابق وفاقی وزیر اطلاعات فواد چودھری نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ آج سے پاکستان میں ایک اور تحریک کی ابتدا ہو گی۔ اور موجودہ حکومت کے باقی ماندہ دن مزید کم ہو جائیں گے۔
انہوں نے کہا کہ تمام اقدامات عدلیہ کو آزادی دینے کے نام پر ہو رہے ہیں۔ جبکہ بنیادی طور پر حکومت نے عدلیہ کے خلاف ایک محاذ کھول رکھا ہے۔ ایک شخص نے اپنے ادارے کی پیٹ میں چھرا گھونپا ہے۔
یہ بھی پڑھیں: قائدین نے سیاست نہیں ریاست اور عوام کے مفاد کو ترجیح دی، مریم نواز
فواد چودھری نے کہا کہ اگر حکومت سمجھتی ہے کہ اس سے عدلیہ قابو میں آ جائے گی تو یہ اس کی غلط فہمی ہے۔ یہ لوگ ہمیشہ مٹھائی پہلے کھا لیتے ہیں۔ لیکن سب دیکھیں گے یہ دو چارعدالتی فیصلوں کی مار ہے۔
انہوں نے کہا کہ آپ ذرا کیسز لگنے دیں ان کو لگ پتہ جائے گا۔ اس اقدام سے حکومت کا غیر جمہوری چہرہ مزید عیاں ہو گیا ہے۔ اور آپ سمجھتے ہیں کہ ادارے ختم کر کے حکومت کر لیں گے لیکن شہری، وکلا اور ججز حکومت کے قائم کردہ اس نظام کے خلاف کھڑے ہوں گے۔
سابق وفاقی وزیر نے کہا کہ جو مسودہ پاس ہوا ہے وہ حکومت کے دیئے گئے مسودے سے کم نقصاندہ ہے۔ اس کا کریڈٹ فضل الرحمان اور پی ٹی آئی کو جاتا ہے جنہوں نے اچھی سیاست کی اور آئینی ترمیم کا مسودہ بدلوایا۔