"میرے دل کے ٹکڑے عاصم جمیل کو ہم سے بچھڑے ایک سال ہو گیا، مگر اس کی یادیں اور اُس کی جدائی کا درد ابھی تک تازہ ہے۔ آج بھی میرا دل غمگین ہے، اور جب تنہائی میں اس کا عکس آنکھوں کے سامنے آتا ہے تو آنسو خود بہنے لگتے ہیں۔ میرا عاجز بیٹا بظاہر جتنا عام تھا، درحقیقت اتنا ہی خاص تھا۔ مجھے یقین ہے کہ اللہ نے اس کو بہترین مقام دیا ہوگا، اللہ تعالیٰ عاصم کے درجات بلند فرمائے!" مولانا طارق جمیل نے اپنے مرحوم بیٹے کی یاد میں دلگداز پیغام دیا۔
اسلامی سکالر مولانا طارق جمیل نے اپنے بیٹے عاصم جمیل کی برسی کے موقع پر ایک جذباتی پیغام جاری کیا، جس نے مداحوں اور پیروکاروں کے دلوں کو گہرا چھوا۔ عاصم جمیل، جو ذہنی دباؤ اور بیماری کا شکار تھے، گزشتہ برس اس فانی دنیا کو چھوڑ کر اپنے رب سے ملنے جا چکے ہیں۔ مولانا نے بیٹے کی موت کو "شہادت" قرار دیتے ہوئے اس خیال کا اظہار کیا کہ عاصم کا اس دنیا سے رخصت ہونا کسی بھی طرح خودکشی نہیں بلکہ شہادت ہے۔
مولانا طارق جمیل کے لیے یہ وقت انتہائی مشکل تھا، اور وہ بیٹے کے جانے کے درد کو آج بھی شدت سے محسوس کرتے ہیں۔ انہوں نے بتایا کہ عاصم اکثر ان سے دعائیں کرواتا تھا کہ "بابا دعا کریں، میں مر جاؤں کیونکہ یہ زندگی ایک دھوکہ ہے، مجھ پر دنیا کی حقیقت واضح ہو چکی ہے۔"
مولانا کا کہنا ہے کہ عاصم کو اللہ کے راستے پر چلنے کی آرزو تھی، اور اب وہ اپنی دعاؤں میں اس کے بلند درجات کی دعا کرتے ہیں۔